سابقہ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی ہے
اسلام آباد میں آصف علی زرداری، خالد مقبول صدیقی، چوہدری شجاعت حسین اور شہباز شریف نے پریس کانفرنس کی ہے جس میں پی ڈی ایم حکومت کے اتحادیوں نے ایک بار پھر ملکر حکومت بنانے کا اعلان کر دیا ہے،
مفاہمت کے ذریعے چلیں گے ،جس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے،آصف زرداری
سابق صدرآصف زرداری کا کہنا تھا کہ آج طے کیا ہے ہم مل کر کام کریں گے اور حکومت بنائیں گے۔ ہم چاہتے ہیں ہمارا معاشی اور دفاعی ایجنڈا مشترکہ ہو۔ ہم مصالحت کیلئے بھی کام کریں گے۔ مفاہمت میں پی ٹی آئی بھی شامل ہے۔ ہم ایک دوسرے کے خلاف الیکشن بھی لڑے ہیں۔ ہماری کوئی نظریاتی مخالفتیں نہیں ہیں.ہر مشکل سے پاکستان کو ملکر نکالنا ہے ، تحریک انصاف کو بھی مفاہمت کی دعوت دیتے ہیں،
صدر کا امیدوار تمام پارٹیاں مل کر طے کریں گی،آصف زرداری
آصف علی زرداری جب پریس کانفرنس کے بعد واپس جا رہے تھے تو صحافیوں نے انہیں گھیر لیا، صحافی نے سوال کیا کہ صدر کے امیدوار آپ ہی ہوں گے جس پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ صدر کا امیدوار تمام پارٹیاں مل کر طے کریں گی،
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا پہلے بھی ساتھ دیا تھا، اب بھی ساتھ دیں گے،ایم کیو ایم پاکستان نے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کی، چودھری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں، معاشی ایجنڈا ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیئے، ہم میاں صاحب کے ساتھ ہیں، استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا کہ امید کرتے ہیں پاکستان کے حالات بہتری کی طرف جائیں گے، لوگوں پر اس وقت بہت مسائل ہیں، ایسے فیصلے کرنا ہوں گے جو صرف ملک اور عوام کی خاطر ہوں، شہباز شریف کی حکومت مسائل سے احسن طریقے سے چھٹکارا حاصل کرے گی
نواز شریف سے درخواست کروں گا کہ وزیر اعظم کا عہدہ قبول کریں،شہباز شریف
سابق وزیراعظم، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں قوم کو آگے لے کر جانا ہے، وہی قومیں آگے بڑھتی ہیں جن کی لیڈرشپ اختلافات کو بھلا دے،ہمارا پہلا چیلنج معیشت ہے، اسے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے،انتخابات میں اپنا منشور اور موقف پیش کیا گیا، پارلیمان معرض وجود میں آنے والی ہے، ہماری جنگ ملک کے چیلنجز کے خلاف ہے،چوہدری شجاعت حسین ایک شاندار میزبان ہیں، ہم اس لیے اکٹھے ہیں کہ قوم کو بتا سکیں کے ہم ان کے ساتھ ہیں،یہاں پر موجود پارٹیوں کی اسمبلی میں دوتہائی اکثریت ہے،پی ٹی آئی کے آزاد امیدواراں کے پاس اکثریت ہے تو وہ حکومت بنائیں، جمہور کا تقاضا یہ ہے کہ عوامی مینڈیٹ کو قبول کیا جائے،ملک کے ہر حصے سے اکثریت یہاں آج اکٹھی ہوئی ہے، ہمارے پاس اکثریت ہے، مل کر پاکستان کے مسائل کو حل کریں گے، نواز شریف سے درخواست کروں گا کہ وزیر اعظم کا عہدہ قبول کریں ،وزیر اعلٰی پنجاب کیلئے مریم نواز امیدوار ہوں گی،
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے اپنی رہائش گاہ پر سابقہ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس طلب کیا تھا۔چوہدری شجاعت حسین کے گھر ہونے والے اہم اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری ، شہباز شریف ، خالد مقبول صدیقی ، عبدالعلیم خان سمیت سید یوسف رضا گیلانی شریک ہیں ،ن لیگی رہنما اسحاق ڈار،سالک حسین ودیگر بھی شریک تھے،گورنر سندھ کامران ٹیسوری،ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار صادق سنجرانی موجود تھے.
میں وزیراعظم کا امیدوار نہیں،کابینہ کا حصہ نہیں البتہ وزیراعظم کوووٹ دیں گے، بلاول
نومئی جیسا واقعہ دوہرانے کی تیاری، سخت ایکشن ہو گا، محسن نقوی کی وارننگ
آر او کے دفاتر میں دھاندلی کی گئی، پولیس افسران معاون تھے،سلمان اکرم راجہ
دادا کی پوتی کے نام پر ووٹ مانگنے والے ماہابخاری کا پورا خاندان ہار گیا
پی ٹی آئی کو مرکز اور دو صوبوں میں موقع نہ دیا گیا تو حکومت نہیں چل سکتی،بابر اعوان
الیکشن کمیشن، اسلام آباد کے حتمی نتائج جاری، کئی حلقوں کے نتائج رک گئے
الیکشن کمیشن ، ریحانہ ڈار کی درخواست پر آر آو کو نوٹس جاری،جواب طلب
این اے 58، ایاز امیر کی درخواست، نوٹس جاری، آر او طلب، نتیجہ روک دیا گیا
اگر آزاد کی اکثریت ہے تو حکومت بنا لیں،ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائینگے، شہباز شریف
پی ٹی آئی کا وفاق اور پنجاب میں ایم ڈبلیو ایم ،خیبر پختونخوامیں جماعت اسلامی سے اتحاد کا اعلان
پی ڈی ایم پارٹ ٹو، مولانا فضل الرحمان غائب،پریس کانفرنس میں نظر نہ آئے
پی ڈی ایم پارٹ ٹو میں ابھی تک ایک اہم شخصیت نظر نہیں آئی، جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان حکومتی اتحاد میں نظر نہیں آئے ، پی ڈی ایم کی ڈیڑھ سالہ حکومت میں مولانا فضل الرحمان کے بیٹے مولانا اسعد محمود وزیر تھے تو وہیں جے یو آئی کے سینیٹر طلحہ محمود بھی وزیر تھے تا ہم آج ہونے والے اتحادیوں کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نظر نہیں آئے اور نہ ہی انکا کوئی نمائندہ نظر آیا، انتخابات کے بعد شہباز شریف نے دو بار مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا، نواز شریف نے بھی دوبار رابطہ کیا لیکن مولانا فضل الرحمان سے ن لیگی قیادت کی ابھی تک ملاقات نہیں ہو سکی، جے یو آئی کا اسلام آباد میں اجلاس جاری ہے،جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کے ارکان نے حکومت شامل نہ ہونے کی تجویز دی اور کہا کہ ہمیں پارلیمان میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہیے، مجلس عاملہ کی تجاویز پر مشاورت کےلیے جے یو آئی کی مجلس عمومی کا اجلاس بلانے کا فیصہ کیا، جو اگلے دس روز میں بلایا جائے گا، اپوزیشن میں بیٹھنے سے متعلق تجویز کی مجلس عمومی کے اجلاس میں منظوری لی جائے گی، اجلاس کے بعد کل مولانا فضل الرحمان ممکنہ طور پر پریس کانفرنس کریں گے اوراپنے فیصلوں کا اعلان کریں گے.