سندھ ہائی کورٹ نے سی ای او کے الیکٹرک کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
سندھ ہائی کورٹ نے ایڈیشنل آئی جی کو وارنٹ کی ایک گھنٹے میں تعمیل کرانے کا حکم دے دیا،عدالت نے کہا کہ پولیس کو کہیں سی ای او کے الیکٹرک کو ایک گھنٹے میں لے آئیں،سی ای او کےالیکٹرک کے 50 ہزار کے عوض وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے، لوڈ شیڈنگ کےباعث عدالت میں اندھیرا،رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ طلب کر لئے گئے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کی جسٹس صلاح الدین پنہور کی عدالت میں طلبی ہوئی ،جسٹس صلاح الدین پنہور نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس متبادل ذرائع نہیں؟ رجسٹرار نے کہا کہ ہمارے پاس متبادل جنریٹر موجود ہے، جنیٹر سے مرکزی عمارت کو بجلی دی جاتی ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سولر سسٹم کا انتظام نہیں کیا؟ رجسٹرار نے کہا کہ ہمارے پاس سولر سسٹم موجود نہیں،
جسٹس صلاح الدین پنہورنے رجسٹرار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پرانے دور میں رہ رہے ہیں، ہمارا کام ڈسٹرب ہو رہا ہے یہ بوجھ تو آپ پر پڑے گا، آپ سولر سسٹم لگائیں، غور کریں، فائدہ ہوگا، پارکنگ ایریا میں شیلڈ لگائے جا سکتے ہیں،نیچے گاڑیاں کھڑی ہوں گی اور اوپر سولر سسٹم چل سکتا ہے،ہم نے کے ای کے سی ای او کے وارنٹ جاری کیے ہیں، معاملہ کو دیکھیں، ایڈووکیٹ جنرل سے بات کریں،
وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر کے الیکٹرک حکام عدالت میں پیش ہو گئے، کے الیکٹرک حکام نے کہا کہ بجلی کے الیکٹرک کی وجہ سے بند نہیں ہے، پورے ملک کا نظام بیٹھا ہوا ہے ،جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے الیکٹرک کو ماہانی 60 لاکھ بجلی کا بل دیتا ہے، بجلی نہیں ہوگی تو عدالتیں کیسے چلائیں؟ بجلی نہیں ہے تو موبائل جنریٹر سے بجلی فراہم کرنا کے الیکٹرک کی ذمے داری ہے، عدالتوں میں بجلی نہ ہونے سے کیسز کی سماعت نہیں ہوپارہی، لوگ چیخ رہے ہیں، ایسی صورتحال میں ججز کیسے کام کریں؟اس سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ملک میں بجلی نہیں ہے تو ہمیں بھی نہیں ملے گی،متبادل بجلی فراہم کرنا بھی کے الیکٹرک کی ذمے داری ہے،
کراچی گوٹھ بن چکا،حکومت کی ناکامی کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے،چیف جسٹس کے ریمارکس
کراچی میں نالوں کی صفائی، سپریم کورٹ نے این ڈی ایم اے کو بڑا حکم دے دیا،کہا مزید ذمہ داری بھی دیں گے
لوگ مرتے ہیں، یہ جا کر ضمانت کرا لیتے ہیں،لوگوں کو ان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑیں گے۔ چیف جسٹس
امریکی ایمبیسی کو نہ جانے کس بات کا خطرہ تھا،کراچی میں یہ کام کریں، چیف جسٹس کا حکم
دو تین نالے صاف کرکے آپ کہتے ہیں کراچی کا مسئلہ حل ہوگیا؟ چیف جسٹس نے سندھ حکومت کی استدعا کی مسترد