پشاور ہائیکورٹ نے بلدیاتی نمائندوں کو بحال کر دیا

election

بلدیاتی نمائندوں کی معطلی کیخلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی

پشاور ہائیکورٹ نے بلدیاتی نمائندوں کو بحال کردیا، عدالت نے کیس نمٹا دیا،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس بلدیاتی نمائندوں کو معطل کرنے کے اختیارات ہیں، یہ پہلی دفعہ ہوئے، 2018 میں بھی بلدیاتی نمائندوں کو معطل کیا گیا تھا، انتخابات کے دوران اسے پھر معطل کیا جائے گا، جسٹس روح الامین نے استفسار کیا کہ کن بلدیاتی انتخابات کے دوران صوبائی اسمبلیوں کو معطل کیا گیا تھا، کیاصرف بلدیانی نمائندے ہی معطل ہوں گے؟ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اعلامیہ معطل، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا،

عدالت نے فیصلہ محفوظ کر رکھا تھا جو اب سنا دیا گیا ہے، گزشتہ سماعت پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بلدیاتی نمائندوں کی موجودگی میں شفاف انتخابات نہیں ہو سکتے تو یہاں پر وفاق کے نمائندے بھی بیٹھے ہیں،گورنر، چیف سیکرٹری ، آئی جی وفاقی نمائندہ، کیا ان کو بھی معطل کرینگے؟ اگر کسی پر ٹرسٹ نہیں ہے تو پھر ان کے خلاف کاروائی کریں اور ہٹا دیں چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھ سکتے تو ریزائن کریں کہ ہمارے بس کی بات نہیں،بلدیاتی نمائندوں کے پاس تو 30 فیصد فنڈ تھا،ان کو معطل کیا؟ ترقیاتی کام جس کے پاس ہے وہ تو ابھی کام کررہے ہیں ،قومی اسمبلی ممبرز پر تحفظات آئے تو آپ قومی اسمبلی کو بھی معطل کرینگے؟نگران حکومت بلدیاتی نمائندوں پر کنٹرول رکھ سکتی ہے،عدالت نے کہا کہ جو خلاف ورزی کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں

مرد دوسری شادی کے بعد پہلی بیوی کو گھر سے نکال دیتا ہے،وزیراعظم

تاثر غلط ہے کہ ہراسمنٹ کا قانون صرف خواتین کے لیے ہے،کشمالہ طارق

عورت مارچ والی آنٹیاں ایسے نعرے کہیں اور لگا کر دکھائیں …تو کیا ہوگا ؟

باغی ٹی وی”عوام کو”عورت مارچ” کےفوائد نہیں بتاتا:ہمیں یہ منظورنہیں:”عورت مارچ "کی آرگنائزرکاموقف دینے سے انکار،

میرے ساتھ ایک عورت کی موجودگی میں اس کے خاوند نے جنسی زیادتی کی:وہی عورت اب عورت مارچ کی روح رواں

عورت مارچ کے لیے فنڈریزنگ شروع:حکومت مخالف قوتیں دل کھول کرفنڈدینے لگیں‌

Comments are closed.