سائفر کیس،دفتر خارجہ کے افسران کے بیانات سے واضح ہے کہ اس میں کوئی غیر ملکی سازش شامل نہیں،تحریری فیصلہ
سائفر کیس،چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت اور اخراج مقدمہ کی درخواست مسترد ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 20 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا،تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں مقدمہ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن فائیو کا اطلاق ہوتا ہے،پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ وزارت خارجہ نے سائفر کو ڈی کوڈ کر کے پرائم منسٹر سیکرٹریٹ کو بھجوایا،چیئرمین پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم سائفر کو وصول کیا اور بظاہر گم کر دیا،چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کے مندرجات کو ٹوئسٹ کر کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا،دفتر خارجہ کے سابقہ اور موجودہ افسران بالخصوص سائفر بھیجنے والے اسد مجید کے بیانات ریکارڈ پر ہیں،دفتر خارجہ کے افسران کے بیانات سے واضح ہے کہ اس میں کوئی غیر ملکی سازش شامل نہیں،اس بات سے انکار نہیں کہ شفاف ٹرائل ملزم کا بنیادی حق ہے آرٹیکل 10 اے کے تحت ملزم کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز سے کسی قسم کا تعصب ظاہر نہیں ہوتا،عدالت میں پیش دستاویزات کے مطابق دفتر خارجہ کی پالیسی واضح ہے پالیسی کے مطابق سائفرکلاسیفائیڈ ڈاکومنٹ ہے جسےغیرمجازافراد سے شیئرنہیں کیا جا سکت سائفر کو کچھ وقت کے بعد واپس فارن آفس جانا ہوتا ہے وکیل کےمطابق ملزم پابند تھےکہ حکومت گرانےکی غیرملکی سازش عوام کو بتاتے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ حکومت گرانے کی سازش سے عوام کو آگاہ کرنے دلیل میں وزن نہیں ،عمران خان بطوروزیراعظم فرائض انجام دینے کے بجائے سیاسی اجتماع سے خطاب کر رہے تھے،آئین کاآرٹیکل248 بطو روزیراعظم فرائض کی ادائیگی پر استثنیٰ سے متعلق ہے پٹیشنرکا سائفر سے متعلق سیاسی اجتماع سے خطاب بطور وزیراعظم اداکی جانے والی ذمہ داریوں میں نہیں آتا،
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کردی ہے، عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اخراج مقدمہ کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
سائفر کیس سننے والی خصوصی عدالت برائے آفیشل سیکرٹ ایکٹ نے پہلے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کی تھی جس پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا
سائفر کیس میں عمران خان کو عمر قید یا سزائے موت سنائی جا سکتی ہے،ایف آئی اے سپشیل پراسیکیوٹر رضوان عباسی
کیس کی سماعت کے دورا ن اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سائفر آنے کے رولز آف پریکٹس ہوں گے، کچھ ایس او پیز بنائے ہوں گے، پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہاکہ سائفر کی دو کیٹگریز ہوتی ہیں جن میں سے ایک کی کمیونی کیشن کی جا سکتی ہے مگر دوسری کیٹگری کی نہیں،یہ سائفر دوسری کیٹگری کا سیکرٹ ڈاکومنٹ تھا جس کی معلومات پبلک نہیں کی جا سکتی تھیں، اس جرم کی سزا چودہ سال قید یا سزائے موت بنتی ہے ،سائفر کیس میں عمران خان کو عمر قید یا سزائے موت سنائی جا سکتی ہے،نعمان سائفر اسسٹنٹ کے پاس سائفر آیا ، ڈپٹی ڈائریکٹر عمران ساجد ، حسیب بن عزیز ، سابقہ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کا 161 بیان ہے ، شاموں قیصر وزیر اعظم ہاؤس میں سائفر آفیسر ، ڈی ایس پی ایم آفس حسیب گوہر کا 161 کابیان ہے ،ساجد محمود ڈی ایس وزیر اعظم آفس اور اعظم خان کا 161 کا بیان ہے ،اعظم خان کبھی بھی اس کیس میں ملزم نہیں تھے بلکہ وہ گواہ ہیں ان کے ایک اعتراض کی وضاحت کر دوں ، ان کے لاپتہ ہونے کی ایف آئی آر تھانہ کوہسار میں درج ہوئی تھی کچھ دنوں بعد انہوں نے اس کیس کے تفتیشی افسر سے رابطہ کیا کہا پیس آف مائنڈ کے لیے کچھ عرصہ کے لیے وہ کہیں چلے گئے تھے پھر انہوں نے 164 کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرایا
جو کام حکومتیں نہ کر سکیں،آرمی چیف کی ایک ملاقات نے کر دیا
جنرل عاصم منیر کے نام مبشر لقمان کا اہم پیغام
عمران خان پربجلیاں، بشری بیگم کہاں جاتی؟عمران کےاکاونٹ میں کتنا مال،مبشر لقمان کا چیلنج
ہوشیار۔! آدھی رات 3 بڑی خبریں آگئی
بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف
لوٹوں کے سبب مجھے "استحکام پاکستان پارٹی” سے کوئی اُمید نہیں. مبشر لقمان
لوگ لندن اور امریکہ سے پرتگال کیوں بھاگ رہے ہیں،مبشر لقمان کی پرتگال سے خصوصی ویڈیو