اسلام آباد:مقتدر ادارے کےخلاف پراپیگنڈہ کرنے پرایمان مزاری کے خلاف مقدمہ ،اطلاعات کے مطابق جج ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست پر شیری مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے
درخواست کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ آئین و قانون میں حاصل تحفظ کے تحت انصاف کا دروازہ کھٹکھٹا لیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ بات کی جاتی ہے کہ پاک فوج الزام اور بہتان تراشی کرنے والوں کے خلاف قانونی راستے کی بجائے اقدامات کرتی ہے،آرمی قیادت کی کردار کشی پر مدعی بن کر انصاف کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا
جس کی بنیاد پر ایمان مزاری کے خلاف جج ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے درخواست پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے ، یہ مقدمہ مقدمہ 505/138 کی دفعات کے تحت اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج کیا گیا
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 21 مئی کی شام پانچ سے چھ بجے شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے پاک فوج اور اس کے سربراہ کے خلاف سرعام من گھڑت، بے بنیاد الزامات لگائے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ آرمی قیادت کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا۔ جان بوجھ کر دیے گئے ریمارکس کا مقصد فوج کے رینکس اینڈ فائل میں اشتعال دلانا تھا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقدام پاک فوج کے اندر نفرت پیدا کرنے کا باعث بن سکتا تھا جو ایک سنگین جرم ہے۔یہ بیان دینا پاک فوج کے افسروں، جوانوں کو حکم عدولی پر اکسانے کے مترادف ہے۔پاک فوج اور سربراہ کی کردار کشی سے عوام میں خوف پیدا کرنا ریاست کے خلاف جرم ہے۔ متعلقہ قوانین کے تحت ایمان مزاری کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔فوج کی جانب سے قانونی راستہ اپنائے جانے کے بعد انصاف کے نظام کا امتحان شروع کیا ہے
قانون اور آئین پاکستان فوج کو ایسی کردار کشی سے تحفظ فراہم کرتا ہے،کیا پاکستان کا میڈیا اور سول سوسائٹی انصاف دلانے کے لیے اسی طرح آواز اٹھائے گی جیسے دیگر کے لیے اٹھائی جاتی،آج فوج نے انصاف لینے کے لیے قانون و انصاف کا راستہ اپنایا ، انصاف ملنے سے ادارے کی جانب سے ہر معاملے میں قانون کا دروازہ کھٹکھٹانے کی روایت جنم لے گی،ملک کے انصاف کے نظام کے لیے یہ تاریخی موقع ہے کہ اس مقدمہ کا سو فیصد میرٹ پر فیصلہ ہو،خاتون ہونے، معصوم ہونے کو جواز نہیں ملنا چاہیے،فوج کو آئین میں حاصل تحفظ پر قانون عملدرآمد کرے