سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی
عمران خان کے وکیل نے اقوام متحدہ ،یورپی یونین اور افریقی یونین کے انسداد کرپشن کنونشن کے حوالے عدالت میں دیئے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے مطابق کرپشن کے حوالے سے کچھ بینچ مارک ہیں جنہیں برقرار رکھنا ہے ،ابھی یو اے ای بھی منی لانڈرنگ کے کمزور قوانین کی وجہ سے گرے لسٹ میں ہے، آپ کیس میں بنیادی حقوق پر بات کریں، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کرپشن سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں فئیر ٹرائل اور اور برابری کا حق بھی، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عوامی پیسے کے غلط استعمال سے بھی عوام کا اعتماد خراب ہوتا ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی باتیں پارلیمنٹ کیلئے اچھی تقریر ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تو کوئی سننے کو تیار نہیں انہیں جو کرنا ہے وہ کرنا ہے،
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سننے کیلئے پارلیمنٹ میں ہونا بھی چاہیے، اگر آپ انتخابات جیتتے ہیں تو اپنی ترامیم لائیں،خواجہ حارث نے کہا کہ دنیا کا ہر ملک کرپشن قوانین اور سزاوں کو سخت کرنے کا کہہ رہا ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث صاحب کا خیال ہے جو چھوٹ گئے ان کو پکڑنا مشکل ہوگا، خواجہ حارث نے کہا کہ سوئس اکاونٹس کیس میں کیس ختم ہوتے ہی سارا ریکارڈ غائب کردیا گیا، نیب ریفرنسز میں بھی اصلی دستاویزات نہ ہونے سے ملزمان بری ہوئے،
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،فیصلہ کرنے میں کوئی عجلت نہیں کرینگے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ مقدمے کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرے گی
اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ پلی بارگین کے بعد بھی ملزم کا اعتراف جرم تصور نہیں ہو گا،چیف جسٹس
واضح رہے کہ عمران خان نے موجودہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے ،عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں عمران خان نے استدعا کی تھی کہ سیکشن 14،15، 21، 23 میں ترامیم بھی آئین کے منافی ہیں۔ نیب قانون میں یہ ترامیم آئین کے آرٹیکل 9، 14، 19A, 24, 25 کے بنیادی حقوق کے برعکس ہیں، نیب قانون میں کی گئی ان تمام ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔