میری تربت بھی نہ ملے تجھ کو آنسو بہانے کے لیے اب تجھے وقت میسر ہوا مجھ کو منانے کے لیے تہی دامن کر دیا جب مجھے عشق نے تیرے
والدین از قلم۔۔۔۔۔اخت عمیر ہوں والدین جس گھر میں وہاں جنت کا سماں ہے۔۔۔!! جہاں موجود نہ ہوں وہ تو ویران مکاں ہے۔۔۔۔!! بخوبی نبھا کر گھر کی ساری ذمہ
اخت شیرازی *دعا* خدا تیرا مقدر بدلے پھر تو آفتاب سی کرنیں بخشے تو اک جرات و بہادری کا نشاں بنے اور قاسم و ایوبی کی پہچاں بنے تو رہے
اے کالی سہمی سی راتو! کچھ ٹھہرو سورج نکلے گا کچھ ٹھہرو اے زنجیر مری ہے آزادی تقدیر مری یہ آگے بڑھتے ظالم ہاتھ اب کاٹے گی شمشیر مری ہے
حقیقت کا رنگ …!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ اس راہ زندگی میں چلتے ہوئے… ان پگڈنڈیوں پہ مچلتے ہوئے… کہیں صحراؤں کی آغوش میں… کبھی تند ہواؤں کے دوش میں… کہیں دریا
کہاں ہیں…؟؟؟ [بقلم:جویریہ بتول]۔ قربتوں میں قیمت کے پیام کہاں ہیں…؟ میسر چیزوں میں چاہت کے کام کہاں ہیں…؟ گزر ہی جائے گی یہ حبس کی رُت بھی… زندگی میں
بیٹیاں…!!! بقلم:اخت عمیر بابا کا مان ہیں یہ بیٹیاں ماوں کی شان ہیں یہ بیٹیاں والدین پر جان نچھاور کرنے والی… جنت میں لے جانے کا سبب یہ بیٹیاں… گھروں
درد امت ظلم و ستم کی انتہا ہے وادئ کشمیر میں سسک رہی ہےانسانیت وادئ کشمیر میں کیوں خاموش ہے اس سربریت پہ سارا جہان قوت گویائی تیری ہوئی سلب
کشمیر…!!! [بقلم:مریم وفا]۔ میں دنیا کا ایک خطہ ہوں،مجھے کشمیر کہتے ہیں… میری جنت سی دھرتی پر دریا خون کے بہتے ہیں… میرے پھولوں کے چہروں پر،وحشت رقص کرتی ہے…
بھُلا کر…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ بھُلا کر تلخیوں کے ہیں جو حصار سارے… راہوں میں چلتے، ہوئے چھپے جو وار سارے… کہیں نفرتوں کے طوفان میں لی تھیں جو سانسیں… کہیں







