انسانیت کہاں ہے؟؟؟ عشاء نعیم انساں کہاں ہیں ؟انسانیت کہاں ہے ؟ ہمیں نوچتے ہیں درندے ۔ کیا یہ انسانوں کا جہاں ہے ؟ مہینوں سے قید کر کے جو
ہم بکھر گئے بقلم۔۔۔۔ اقصی عامر ہم ہواؤں جیسے بکھر گئے ۔۔!! کیا پتا کسی کو کدھر گئے۔۔!! ہم بھول کر حرف مسلم کو۔۔!! ہم مسلکوں میں یو ں پڑ
انمول ستارہ، (والد محترم کی یاد میں) از قلم : مسز ناصر ہاشمی بنت ربانی میں نے دیکھا پار افق کے۔۔۔۔۔ جگ مگ کرتا ایک ستارہ ہاتھ بڑھا کے پکڑ
*دنیا کی ہر اک شئے…!!!* *[بقلم✍🏻:جویریہ بتول]۔* ہے باقی جو ذات وہ ہے بس اک الٰہ… دنیا کی ہر اک شئے کو ہے فنا … عروج والے، زوال والے …
دُعا…!!! (بقلم:جویریہ بتول)۔ مِری زندگی کے رنگ سے… مرے رشتوں کے دل میں… اک قرار جگہ پائے… لب اُن کا مسکرائے… یہ چشم بھی جگمگائے… کہیں سفرِ زندگی میں… میری
برداشت و عفو…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ ذہنوں میں ہمارے یہ خیال جو مچلتے ہیں… جب ہوش کے رنگ جنوں میں بدلتے ہیں… کوئی سا بدلہ لینےکو،اور سخت جواب دینے کو… دلوں
باپ__!!! تری شفقتوں کے سہارے__ گزرتے ہیں درد سارے__ راتیں ہیں بھی ہیں سہانی__ اور دن بھی کتنے پیارے__!!! تری چاہتوں کا سمندر__ سدا رہے میرے سنگ__ بِن آپ کے
کیوں رو رہے ہیں ہم بقلم۔۔۔۔ اقصی عامر کیا کھو رہا ہے جو رو رہا ہے۔۔! وہی کاٹے گا تو جو بو رہا ہے۔۔! کتنی تھی سلطنت سکندر کی۔۔!! جو
کبھی ہم مسلمان بھی تھے از قلم ۔۔۔۔ اقصٰی عامر دنیا کو روشن کیا جس نعرہ تکبیر نے۔۔!! اس نعرہ پر ایمان رکھنے والے انسان تھے ہم۔۔!! کفر و شر
ہ لفظِ دُعا…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ رب سے ملتی ہے یہ کال… دُعا کے لفظوں کے ہیں جو جال… دل کے یہ سب احساسات… کبھی اشکوں میں بہتے جذبات… دل کھول








