تعلیم انسان کا حق ہے اور ہر انسان اچھی تعلیم کا حاصل کرنے کا خواہشمند ہوتا ہے مگر ہمارے ہاں زیادہ تر اچھی تعلیم ان اسکول کالجز اور یونیورسٹیوں میں
جب سے کرونا کی وبا آئی ہے تب سے تعلیم پر اس کا بہت زیادہ اثر پڑا ہے دنیا بھر میں سکول،یونیورسٹیاں اور دیگر تمام ادارے بند کر دئیے گئے،
اس دنیا میں آنے والا انسان پہلے دن سے ہی عالم نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ انسان بغیر استاد کے کچھ سیکھ سکتا ہے۔دنیا میں آنے کے بعد بچے
ماں کی گود کے بعد بچے کی درسگاہ کی زمہ داری اس کے اساتذہ پر عائد ہو جاتی ہے. جو اسے زندگی کے جھمیلوں سے نمٹنے کے لیے ہیرے کی
آج کل کے شاگرد اساتذہ کی خدمات کو سراہتے ہی نہیں بلکہ استاد کی ہمیشہ تذلیل کرتے ہیں ایسے بہت سے واقعات ہماری آنکھوں کے سامنے گزرے ہیں جہاں
عالمی تعلیم تعلیمی تجربات کی سہولت فراہم کرنے کے بارے میں ہے جو طلباء کو متنوع نقطہ نظر کی تعریف کرنے ، بالترتیب وسیع دنیا سے ان کے رابطوں کو
چند دنوں پہلے کی بات ہے سوشل میڈیا کی زینت بنی ایک ویڈیو ہر عام و خاص کی زباں پہ محو گفتگو تھی۔ جی ہاں میں لاھور میں ایک نجی
کسی بھی قوم کی ترقی میں خواتین اہم کردار ادا کرتی ہے۔ قومیں جنہوں نے خواتین کو علم کی روشنی سے محروم کیا وہ قومیں آباد نہیں ہوتیں، خواتین کو
قارئین محترم آج میرا موضوع بہت سے دلخراش حقائق پہ مبنی ہے. معزز معاشروں میں استاد معمار قوم کہلاتا ہے.اس نسبت سے استاد کو وہ ادب اور وہ احترام میسر
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران معیاری تشخیص اور بعد میں شریک ممالک کی درجہ بندی میں طالب علموں کی کارکردگی کا بین الاقوامی موازنہ نے عوامی اور سیاسی اضطراب کو