سرٹیفائیڈ آئین شکن عمران خان کس منہ سے آئین کا نام لیتا. مریم نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سرٹیفائیڈ آئین شکن عمران خان کے منہ سے آئین جیسی مقدس شے کا نام لینا بھی گھناؤنا مذاق ہے۔ جبکہ انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ بات یہ کہ وہ سازش جو تم نے نئے سہولت کاروں کی مدد سے تیار کی تھی وہ پکڑ لی گئی ہے۔
پاکستان کی تاریخ کے پہلے سرٹیفائیڈ آئین شکن کے منہ سے آئین جیسی مقدس شے کا نام لینا بھی گھناؤنا مذاق ہے۔ بات یہ کہ وہ سازش جو تم نے نئے سہولت کاروں کی مدد سے تیار کی تھی وہ پکڑ لی گئی ہے۔ ملک، ریاست اور ادارے تم جیسے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے۔اب چُپ کر کے بیٹھ جاؤ! https://t.co/RWiDiECjTE
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) March 30, 2023
علاوہ ازیں مریم نواز نے مزید کہا کہ ملک، ریاست اور ادارے تم جیسے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، اب چپ کر کے بیٹھ جاؤ۔
جبکہ اس سے قبل عمران خان نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کی اساس پر حملہ آور ہے جو آئین و قانون کی حکمرانی پر استوار ہے۔ انتخابات سے اس حد تک خوفزدہ اور اپنےسزایافتہ مجرم قائدین کو بچانےکیلئےاس قدر بے چین ہیں کہ دستور و قانون کی حکمرانی کی آخری علامت تک کو مٹانے پر آمادہ ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
اس سے پہلے دیر ہوجائے ہمیں اپنا لائحہ عمل اپنانا ہوگا ،عمران خان کے گھر دہشت گرد دندناتے پھرتے ہیں ،عمران خان دہشت گردوں کو اپنی شیلڈ بنا رہا ہے ملکی صورت حال کا پارلیمنٹ فوری نوٹس لے ,وزیراعظم
معاملہ ترجیحات کا ہے،لیپ ٹاپ کیلئے10ارب نکل سکتے ہیں توالیکشن کیلئے 20 ارب کیوں نہیں؟جسٹس اعجازالاحسن
بنے گا پکوڑا، بنے گی چائے، اسکول ہسپتال بھاڑ میں جائے،وزیراعلیٰ نے پڑھی نظم
پاکستان یارن مرچنٹس نے بجلی، گیس نرخوں میں بے پناہ اضافہ مسترد کردیا
ثانیہ سعید کو نئے فنکاروں کا کام کیسا لگتا ہے؟ اداکارہ نے کھل کر بیان کر دیا چاہے کسی کو برا لگے
Whether it's a 5 mbr SC bench or Full Bench, it makes no difference to us bec all we want to know is if elections will be held within the 90 days' constitutional provision. Before we dissolved our 2 Prov assemblies, I consulted our top constitutional lawyers, all of whom were
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 30, 2023
ایک اور بیان میں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی 2اسمبلیاں تحلیل کرنے سے قبل اپنے چوٹی کے آئینی ماہرین سے مشاورت کی اور ان سب کی متفقہ رائے تھی کہ انتخاب کے90روز میں انعقاد کےحوالے سےمتعلقہ آئینی شق کو پھلانگنا ممکن نہیں۔ جبکہ ان کا کہنا تھا کہ مجرموں کی امپورٹڈ سرکار، اسکے سرپرست اور ایک نہایت متنازعہ الیکشن کمیشن اب آئین کا کھلا مذاق اڑانےپر اتر آئےہیں۔








