چیئرمین نیب اور پنڈورا پیپرز سے متعلق اپوزیشن کے تحفظات مسترد

0
38

حکومت نے چیئرمین نیب اور پنڈورا پیپرز سے متعلق اپوزیشن کے تحفظات مسترد کردیئے

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ہر چیز کو مسترد کرتی ہے،پنڈورا لیکس معاملے کی تحقیق وزیراعظم کی انسپکشن کمیٹی کر رہی ہے، دیکھاجائے گا کون سے کیسز ایف بی آر ، نیب یا ایف آئی اے کے پاس بھیجے جائیں،وزیر اعظم نے کہا ہے اگر کوئی ثابت نہیں کر سکتے تو ان کے خلاف کارروائی ہوگی،چیئرمین نیب کو توسیع پراپوزیشن نہ مانوں کی پالیسی پر گامزن ہے،اگر وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر اتفاق نہیں کرتے تو اگلے لائحہ عمل کا ذکر ایکٹ میں نہیں،ہم نے یہ کہا اگر اتفاق نہیں ہوتا تو پھر پارلیمانی کمیٹی اس کا فیصلہ کرے گی،

قبل ازیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے پنڈورا پیپرزکی تحقیقات کے لئے سیل کے قیام کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پینڈورا پیپرز تحقیقات کے لیے سیل کا اعلان اپنے دوستوں کے تحفظ کے لیے ہے سیل کا مقصد اپوزیشن اور میڈیا کو مروڑنا ہے-وزیراعظم کے معائنہ کمیشن کے پاس قانون کے تحت ایسی تحقیقات کرنے یا نگرانی کرنے کا کوئی مینڈیٹ نہیں ایسی کوئی بھی کارروائی غیر قانونی ہو گی۔جسٹس عیسی کے خلاف وزارت قانون اور مشیر احتساب کی غیر قانونی تحقیقات کو سپریم کورٹ نے بدنیتی پر مبنی اور غیر قانونی قرار دیا تھاایف بی آر کو معاملہ بھجوانے کا کوئی فائدہ نہیں، یہ ایک کور اپ ہے ایف بی آر نے پاناما پیپپرز میں پہلے نوٹس کے بعد کچھ نہیں کیا تھا۔

دوسری جانب ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا پنڈوراپیپرز کی تحقیقات وزیراعظم عمران خان کے ہوتے ہوئے ممکن نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ پنڈورا پیپرز میں حکومتی وزرا، معاون خصوصی، کئی نامورسیاستدانوں سمیت 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کا سیل قائم کیا ہے جو پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا۔

شازیہ مری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے نیب چیئرمین کی مدت میں آرڈیننس کے ذریعے توسیع آیئن اور قانون کو مسخ کرنے کے مترادف ہے،نیب چیئرمین کی مدت چار سال ہے اور قانون کے مطابق اس مدت میں توسیع نہیں ہو سکتی، موجودہ نیب چیئرمین کو کرسی پر رکھنے کی خاطر پی ٹی آئی حکومت قانون توڑنا چاہتی ہے، ادارے شخصیتوں کے محتاج نہیں ہوتے، کیا پورے پاکستان میں کوئی ایسا شخص نہیں جو نیب کی سربراہی کر سکے؟ ہم حکومت کو آیئن اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے،احتساب کے نام پر پی ٹی آئی حکومت صرف انتقام لے رہی ہے، سپریم کورٹ نے بھی موجودہ نیب کو سیاسی انتقام کا ذریعہ قرار دیا، موجودہ نیب چیئرمین نے پی ٹی آئی حکومت کے وزیروں اور مشیروں کو ریلیف دی، عمران خان کا ہیلی کاپٹر کیس اچانک بند، مالم جبا کیس سرد خانے میں، پشاور بی آرٹی اور راولپنڈی رنگ روڈ کا ہوا؟

مسلم لیگ(ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس کے ذریعے حکومت میں موجود ہزاروں ارب کی چوری کرنے والے چوروں کو این آر او دیا گیا ہے اس آرڈیننس کے ذریعے حکومت اپنے من پسندکے فیصلے لے گی نیب آرڈیننس کالا قانون ہے جسے دونوں ایوانوں کو بند کروا کر منظور کرایا گیا ہے جبکہ اس سے پاکستا ن کو تباہی کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا،نیب آرڈیننس کا مقصد حکومت کی کرپشن چھپانے اور ایک ایسے چیئرمین کی مدت ملازمت کو توسیع دینے کے لئے ہیں جس کے ہر عمل پر یہ مہر ثبت ہو چکی ہے کہ وہ پاکستان کے لئے نہیں احتساب کیلئے نہیں بلکہ عمرا ن خان کی نوکری کرتا ہے اس آرڈیننس سے متعلق جو کچھ ہم نے صدر مملکت کے اعلامیے میں دیکھا ہے اس میں یہ خاصہ ہے کہ اس آرڈیننس میں حکومت نے خود کو این آر او دیا ہے یعنی حکومت کے جو فیصلے ہیں ان پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہو سکتی، کابینہ نے جو چینی کی چوری کی ہے اور جو گندم میں چوری ہو چکی ہے اس پر نیب کچھ نہیں کرسکتا۔آرڈیننس لانے کا مقصد یہ بھی ہے کہ پنڈورا لیکس میں جن وزرا کے نام آئے ہیں ان سے بھی نیب سوال نہیں کر سکتا اگر قانون بنانا ہوتا تو آرڈیننس کی ضرورت نہیں تھی کیو ں کہ اب مارشل لاءکا دو ر تو نہیں ہے، پارلیمان موجودہے اس لئے آپ قانون کو پارلیمان میں لاتے اور اس پر بحث ہوتی جس کے بعد ایک بہتر قانون وجود میں آتاجس سے احتساب کا عمل بھی جاری رہتا اور چوروں کی چوری بھی رک سکتی

@MumtaazAwan

پنڈورا پیپرز میں 700 لوگوں کا نام ،جو نواز شریف کے ساتھ ہوا وہی ہونا چاہئے، شاہد خاقان عباسی

پنڈورا لیکس میں پاکستانی میڈیا مالکان کے نام بھی سامنے آ گئے

پینڈورا پیپرز میں ملوث وزرا کو عمران خان فارغ نہیں کریں گے،اہم شخصیت کا دعویٰ

پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے وزیراعظم نے اعلیٰ سطح کا سیل قائم کر دیا

Leave a reply