چاند میری زمیں ، پھول میرا وطن . تحریر : عظمیٰ صابر

0
153

آزادی ایک خوبصورت احساس بے خوف ہوکر جینے کا احساس آزادی کی قدر محکوم اقوام سے پوچھیں کسی قید پرندے یا انسان سے پوچھیں آزادی نام ہے احساس ذمےداری کا آزادی نام ہے ملک سےوفاداری کا تخیل کی پرواز کا گھٹن سے نجات کا کھلی فضائوں میں سانس لینے کا آزادی کو چھو نہیں سکتے یہ محسوس کرنے اور جینے سے متعلق ہے آزادی بھی اصولوں کی پابند ہے شتر بے مہار آزادی اصل آزادی نہیں بلکہ آزادی کے بھی قواعد وضوابط ہیں آزادی بھی حدود کی پابند ہے آزادی محض اجسام کی آزادی نہیں بلکہ اصل آزادی "فکر اور تخیل "کی آزادی ہے غلامانہ سوچ سے بری کوئ شے نہیں یہ قوموں کے وجود کو نگل جاتی ہے.

ملا نہیں وطنِ پاک ہم کو تحفے میں جولاکھوں دیپ بجھےہیں تو یہ چراغ جلا پاکستان عطیہء خداوندی اللہ نے ہم پر احسان کیا ہم کو پاکستان دیا ورنہ آج ہم اور اورہماری نسلیں ہندوستان میں بدترین زندگی گزار رہے ہوتے سجدہء شکر واجب ہے آزادی کی اس عظیم نعمت پر، اللہ کے عطاکردہ اس انعام پرملک پاکستان پرمیرے محبوب وطن تجھ پہ اگر جاں ہو نثارمیں یہ سمجھوں گا ٹھکانے لگا سرمایہ تن اے میرے پاک وطن ہم آزاد قوم ہیں جشن آزادی مناتے ہیں دھوم دھام سے مناتے ہیں کئ دہائیوں سے منا رہے ہیں.

لیکن ……..؟
کیا محض اجسام کی آزادی، آزادی ہے؟
کیا بحیثیت قوم ہماری فکر آزاد ہے؟

جی بلکل فکر آزاد ہے لیکن ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہے اکثریت کی فکر اج بھی آزاد نہیں وہ اج بھی اسکادرست ادراک نہیں رکھتے
وہ اج بھی آزادی کے تقاضوں سے ناواقف ہیں اس سےجڑی ذمےداریوں سے ناواقف ہیں ہم نے یوم آزادی کو محض ایک تہوار بنا دیا ہم اسکی قدروقیمت سے صحیح طور پر ابھی واقف نہیں ہیں ابھی تک پائوں سے چمٹی ہیں زنجیریں غلامی کی دن اجاتا ہے آزادی کا آزادی نہیں اتی آزادی کاسفر ابھی جاری ہے حقیقی آزادی پانے تک انگریز کےدیے نظام سے اپنی اقدار اور روایات سے جڑے نظام تک اسلام کے حقیقی نفاذ تک یہ سفرابھی جاری ہے حقیقی منزل ابھی دورہے.

یوم آزادی پر اپنے گھر پر قومی پرچم لگا کردشمن ملک کی موسیقی سے لطف اندوز ہونا انکے ہیروز کی فیشن میں پیروی کرنا
کیا ایک باوقارقوم کوزیب دیتاہے؟
ہمارے الیکٹرانک میڈیا میں دشمن ملک کا مواد نشر ہونا کیا ہماری آزادی اور حب الوطنی پر سوالیہ نشان نہیں؟
ہندی کے الفاظ کا کثرت سے استعمال اور اسے اپنی روزمرہ زندگی کا بہت سہولت سے حصہ بنالینا کیا مناسب طرزعمل ہے؟
ہمارے ملکی وقار اور خود داری اس سے مجروح نہیں ہوتی کیا ؟
یہ کمزوری کی علامت کہ اپ اپنے اپنےدشمن کی زبان کواہمیت دیں
بلاوجہ غیر ملکی مصنوعات کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا اور ملکی مصنوعات کو نظر انداز کرنا کیا قومی وقار کے خلاف نہیں؟
پچھلی صدی کے انگریز کےبنائے ہوئے قوانین جو موجودہ دورسے مطابقت نہیں رکھتے یاجن میں محکومی کی جھلک ہے اج بھی نافذالعمل ہیں
یہ کیسی آزادی ہے؟
جو غیروں کی مرعوبیت سےنکلنے نہی دیتی؟
اپنی دینی اور معاشرتی ذمےداریوں میں کوتاہی برتنا اور لاپرواہی کا مظاہرہ کرنا
کیا مناسب ہے؟
کیا ممکن ہے کہ ہمارے اس رویے سے ہمارا معاشرہ اور ہمارا ملک دنیا میں بہتر مقام حاصل کرسکے؟
ہمارا ملکی نصاب کیا ہماری ضروریات , قومی امنگوں اور ترجیحات کے مطابق ہے؟

بلکل بھی نہیں بلکہ ہمارے نصاب تعلیم میں ہماری زبان اور ہمارے دین سے متعلق مضمون سب سے کم اہم گردانا جاتا ہے ہمارا معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے دین سے دوری کا شکار ہے ہم نے زندگی کے ہر شعبے کو ایک "بزنس "بنا کر رکھ دیا ہے اور انسانیت طاق پر دھری کوئ غیر اہم شے ہے چاہے وہ تعلیم کا شعبہ ہو یا سیاست وکالت ہو یا عدالت مسیحائ ہو یا صحافت ہمار ےاندر کا بنیا ہر جگہ نظر اتا ہے جو موقع محل دیکھے بغیر چار ٹکے کمانا چاہتا ہے احساس اور ہمدردی غیر اہم جنس ٹھہری

تو ہم قوم کیسے بنیں گے؟
اتحاد ,تنظیم اور یقین محکم کب ہماری زندگی کے اصول بنیں گے؟
کب ہم دین کی رسی کو تھامیں گے؟
کب قائد کے اصولوں کو اپنائیں گے؟
اور ……..
کب فکر اقبال ہمارے ذہنوں کو منور کرے گی؟
کب ہم اپنے رویوں کو بدلیں گے؟
اور ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے؟

صفائ نصف ایمان ہے لیکن ہم نےپورے ملک کو”کچرادان بناڈالا کرپشن کا زہر حہمارے قومی وجود میں سرایت کرچکا کردارسازی ہمارے لئے غیر اہم ٹھہری سود کی لعنت سے ہم پیچھا نہیں چھڑا پائے

اب وقت ہے اس تعفن سے نجات پانے کا
آزادی سے جڑی اپنی ذمےداریاں نبھانے کا۔
قیام پاکستان کےاصل مقاصد کو منزل بنانے کا
ملک میں نفاذ اسلام کا خواب پوراکرنے کا

ہم کب سمجھیں گے کہ ملکی ترقی صرف حکومت اور اداروں کی مرہون منت نہیں بلکہ ہم سب کو بھی اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ اپنی استعداد کے مطابق ملکی ترقی اور فلاح عامہ میں اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ:

"ہر فردہے ملت کے مقدر کا ستارہ”
جب یہ ستارے ٹمٹمائیں گے
تو انکی روشنی میں ہمارے راستے اور منزل واضح ہوکر اور نکھر کر سامنے ائے گی یقین کا اجالا ہر سمت پھیلے گا ہمارے ملک کا نام روشن ہوگا ہم ایک طاقت اور قوت بن کر ابھریں گے

عالم اسلام میں
عالم اقوام میں

اندھیرے سے لڑائ کا
یہی احسن طریقہ ہے
تمہاری دسترس میں
جو دیا ہو ، وہ جلا دینا

@Nucleus_Pak

Leave a reply