چین میں رواں سال کےآغاز میں پہلی اور دوسری جماعت کے تحریری ہوم ورک اور جونیئرہائی اسکول کےطلبا کو ڈیڑھ گھنٹے سے زائد کا ہوم ورک دیئے جانے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی-

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق اب چین میں چھٹی اور ساتویں کلاس کے بچوں کے تحریری امتحانات لینے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہےچین میں تعلیمی شعبے میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے، جس کے تحت یہ پابندی عائد کی گئی ہے، پابندی کا مقصد بچوں کو بےجا دباؤ سے آزاد کرنا ہے۔

چینی وزارت تعلیم کےمطابق متواتر امتحانات طلبہ پر بہت زیادہ بوجھ بڑے امتحانی دباؤ کا سبب بنتے ہیں جو ان کی ذہنی اور جسمانی صحت کو نقصان پہنچاتا ہےجونیئر ہائی اسکول میں مڈٹرم، موک امتحانات کی اجازت ہوگی جبکہ لازمی تعلیم کے دیگر سالوں میں امتحان، صرف ایک ٹرم تک محدود ہوگا۔

یہ اقدامات چین کے تعلیمی شعبے کی وسیع تر حکومتی اصلاحات کا حصہ ہیں، جس میں ان سکولوں کے خلاف کریک ڈاون شامل تھا جو والدین بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کو بڑھانے یا خاص ہدف کو پانے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

نجی اسکولوں کا والدین سے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ جمع کرانے کا مطالبہ

اس سے قبل جولائی میں چین میں تمام نجی ٹیوٹرنگ فرم کو نان پرافٹ ہونے کا حکم دیا گیا تھا، جس سے 100 بلین ڈالر کے شعبے کو مؤثر طریقے سے معذور کردیا گیا تھا جس کا مقصد چین کی تعلیمی عدم مساوات کو کم کرنا تھا۔

دوسری جانب چین میں یکم ستمبر سے تعلیمی سال کا آغاز ہوتا ہے اور اس بار ابتدائی تعلیم کی کلاسوں کے طلبہ کے نصاب میں نئی تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔

پہلی جماعت ہی سے نئی کلاسوں میں ایک لازمی مضمون پڑھایا جائے گا جس کا عنوان ہے’شی کے افکار‘۔ یہ بنیادی طور پر سوشلزم اور جدید دور میں چین کی خصوصیات سے متعلق صدر شی جن پنگ کے خیالات اور تصورات پر مبنی مضمون ہے۔

نئے نصاب سے معلوم ہوتا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی اور شی جن پنگ چین کے عوام کو نظریاتی طور پر کنٹرول کرنے کے لیے کس طرح کے اقدامات کر رہے ہیں۔

اس سے پہلے 2020 میں چین کی جامعات میں شی کے ’افکار‘ کی تعلیم کا آغاز کیا گیا تھا اور اب نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق ابتدائی تعلیم کے نصاب میں بھی اسے شامل کر دیا گیا ہے۔

پاکستانی ٹی وی چینلزقوم کی تقسیم کاسبب،خیرکم ہی مگرشرغالب:خصوصی رپورٹ

چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ کے مطابق نصاب میں آنے والی تبدیلیوں کے لیے وزارت تعلیم نے رہنما اصول جاری کردئیے ہیں۔

وزارتِ تعلیم نے 24 اگست کو اس سلسلے میں تفصیلی ہدایات جاری کی ہیں جن کے مطابق ابتدئی تعلیم کے اسکول بچوں میں ملک، چین کی کمیونسٹ پارٹی اور سوشلزم سے محبت پیدا کرنے پر توجہ دیں گے۔

مڈل اسکولز کو ان رہنما اصولوں کے تحت سیاسی رائے سازی کے لیے مطالعے اور فکری سرگرمیوں کا اہتمام کرنا ہوگا اور کالج اور جامعات کی سطح پر نظریاتی غوروفکر پر زور دیا جائے گاچین کی وزارتِ تعلیم کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق نصاب میں یہ تبدیلیاں کمیونسٹ پارٹی کے ترجیحی اہداف میں شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا دفتر صوبے کے دیگر دفاتر کیلئے رول ماڈل ہوتا ہے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ

شی جن پنگ 2012 میں چین کے سب سے بااختیار لیڈر کے طور پر سامنے آئے۔ مبصرین کے مطابق وہ موجودہ چین کے بانی ماؤ زے تنگ کی طرح ایک طلسماتی شخصیت بننا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے اپنی سیاسی تحریروں کو سی سی پی اور حکومت کی تحریروں اور فکری کاموں میں شامل کرایا۔

چین میں اس سے پہلے بھی ملک سے متعلق قومی رہنماؤں کے وژن اور تصورات کو نصاب کا حصہ بنایا جاتا رہا ہے۔ اس سے قبل سابق سربراہان مملکت جیان تاؤ، جیانگ زمین اور ماؤ کے تحاریر اور خیالات کو ابتدائی اور ثانوی تعلیم کا حصہ بنایا جاچکا ہے۔

لیکن نصاب میں ’شی کے افکار‘ کی شمولیت کے اس اقدام سے اندازہ ہوتا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی اپنے نظریاتی اور سیاسی کاوشوں کا دائرہ اپنے ارکان سے آگے بڑھا کر اسے پورے چینی سماج تک پھیلانا چاہتی ہے۔

لاہور: بلیاں پالنے پر نوجوان خاتون پر اپنے ہی گھر والوں نے تیزاب پھینک دیا

Shares: