وزیراعلیٰ بلوچستان نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنیوالوں کوعہدوں سے فارغ کرنے کی ہدایت جاری کر دی

0
34

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے اراکین کو ان کے عہدوں سے فارغ کرنے کی ہدایت جاری کردی۔

باغی ٹی وی : اس حوالےسے جاری کئے گئے سرکاری اعلامیے کےمطابق وزیراعلی بلوچستان نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے صوبائی وزرا، مشیر اور پارلیمانی سیکرٹریوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان کو عہدوں سے فارغ کرنے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

انٹر بینک میں ڈالر200 روپے کا ہو گیا، وزیر اعظم نے مشاوت کیلئے ذمہ داروں کو طلب کر لیا

اعلامیے کے مطابق عہدے سے ہٹائے جانے والوں میں بی اے پی کے وزیر نواب زادہ طارق مگسی، پی ٹی آٓئی کے وزیر مبین خان خلجی اور مشیر نعمت اللہ زہری شامل ہیں۔

اے این پی سے تعلق رکھنے والے پارلیمانی سیکرٹریز شاہینہ کا کڑ، ملک نعیم بازئی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے پارلیمانی سیکرٹری مٹھا خان کو بھی عہدے سے فارغ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب صوبائی وزیر سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن نوابزادہ طارق مگسی نے وزارت سے استعفیٰ دے دیا ذرائع کے مطابق قائم مقام گورنر بلوچستان کو بھجوائےگئے استعفے کے متن میں صوبائی وزیر نظم ونسق طارق مگسی کاکہنا تھا کہ میں موجودہ وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کر چکا ہوں اس لیے اخلاقی طور پر میرا بطور صوبائی وزیر کام کرنا مناسب نہیں ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرئی گئی تھی وزیراعلیٰ بلوچستان کےخلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی تھی جس پر 14 ارکان اسمبلی کے دستخط تھے-

تحریک عدم اعتمادپر بلوچستان عوامی پارٹی کے جام کمال، ظہوربلیدی، عارف محمد حسنی، سلیم کھوسہ، نوابزادہ طارق مگسی، مٹھاخان کاکڑ اور سرفرازڈومکی کے دستخط تھے علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی کے اصغراچکزئی، نعیم بازئی اورشاہینہ کاکڑ جبکہ پی ٹی آئی کے سرداریارمحمد رند، بی بی فریدہ، نعمت زہری اورمبین خلجی کے دستخط تھے-

ایوان صدر میں جو شخص بیٹھا ہےملک کا دشمن ہے،حمزہ شہباز

یاد رہے کہ کچھ ہی عرصہ قبل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم پیش کی گئی تھی۔ اس وقت کے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے اس کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا اور ایوان نے عبدالقدوس بزنجو کو نیا وزیر اعلیٰ منتخب کرلیا تھا۔

Leave a reply