احتساب عدالت اسلام آباد میں نوری آباد پاور پلانٹ پراجیکٹ ریفرنس کیس سماعت ہوئی

مراد علی شاہ کے وکیل عمیر مجید ملک کی جانب سے بریت کی درخواست پر دلائل کا آغاز کیا گیا،اختیارات کے ناجائز استعمال سے متعلق سپریم کورٹ آڈر کے حوالے دیئے گئے، انور سیف اللہ اور مسعود چشتی سمیت دیگر کیسز کے بھی حوالے دیے گئے ،وکیل نے کہا کہ 18 ترمیم کے بعد صوبوں کو یہ اختیار دیا گیا وہ فنڈز اکھٹے استعمال کر سکتے ہیں،یہ پہلا گیس سے بجلی پیدا کرنے والا پراجیکٹ ہے جو صوبائی سطح پر لگایا گیا ہے، پراجیکٹ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا فیصلہ کیا گیا اور 51 فیصد پرائیویٹائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا،اخبار میں باقاعدہ اشتہار دیا گیا فائنل ہونے والی تین کمپنیز نے پرپوزل دیا ،پرپوزل دینے والی کمپنیز میں اومنی،این ایف سی بھی شامل تھیپبلک پریکیورمنٹ رولز کے مطابق پرائیوٹائز کیا گیا12 لوگوں پر پالیسی بورڈ مشتمل تھا،وکیل نیب کی جانب سے پالیسی بورڈ تمام ممبران ملزم نہیں بنایا گیا پک اینڈ چوز کے تحت ملزم بنایا گیا،میرے موکل پر الزام لگایا گیا کہ میں نے بورڈ کو مس گائیڈ کیا کیونکہ میرا موکل اس بورڈ میں شامل تھا،

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس میں کوئی گواہ موجود ہے،وکیل نے کہا کہ اس میں کوئی گواہ موجود نہیں تفتیشی افسر گواہ ہیں،میرے موکل پر کوئی ایسا الزام نہیں جس سے ظاہر ہو کہ میرے موکل نے کوئی فائدہ اٹھایا ہوکیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا گیا

مبشر لقمان کی دہائی، ابھی نہیں تو کبھی نہیں۔جنرل فیض بے نقاب،وائٹ پیپر،خطرے کی گھنٹیاں
ایران میں خواتین کیلئے گاڑیوں میں سر پر اسکارف لازمی پہننے کی وارننگ دوبارہ جاری
ملک بھرمیں گزشتہ 24 گھنٹے کےدوران کورونا سے دو اموات رپورٹ
متعدد ممالک کی چین سے آنیوالے مسافروں کیلئے شرط،چینی حکومت کا شدید ردعمل
برِ صغیر کی معروف علمی، ادبی اور سماجی شخصیت،عطیہ فیضی
دہشتگردی کے خلاف دفاع کرنا پاکستان کا حق ہے،افغان طالبان اپنے وعدوں کو پورا کریں،امریکا

نیب ریفرنس میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کیخلاف سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں اور درج ہے کہ کرپشن کی 12 میں سے 5 شقوں کے تحت مراد علی شاہ کو مجرم ٹہرایا گیا ہے۔مرادعلی شاہ سمیت تمام 17 ملزمان پر کرپشن کی سیکشن نائین اے ایک،چار، چھ،گیارہ اور بارہ کے تحت الزامات عائد ہیں۔ ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اومنی گروپ سے متعلق نوری آباد میں پاورپلانٹس لگانے کا منصوبہ بغیر فیزیبلٹی منظور کرایا گیا اور قومی خزانےکے8 ارب روپے جھونک دیئے گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں رہا، ترمیمی آرڈیننس کے بعد ریفرنس سے بری کیا جائے۔

Shares: