کمشنر راولپنڈی کا انتخابی دھاندلی کا اعتراف
واقعات کے ایک چونکا دینے والے موڑ میں، کمشنر راولپنڈی نے انتخابات کے ایک ہفتے بعد، انتخابی دھاندلی میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا ، انہوں نے نہ صرف اپنے ماتحتوں کو اس طرح کی بددیانتی میں ملوث ہونے کی ہدایت دینے میں اپنے کردار کا اعتراف کیا بلکہ چیف جسٹس فائز عیسیٰ اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ پر بھی سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا، ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ پھانسی کے مستحق ہیں، انہیں پھانسی دی جائے،
کمشنر راولپنڈی کے انکشافات کے بعد کئی سوالات سامنے آتے ہیں،ان انکشافات سے سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہو گا؟ چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کو اس تنازع میں کیوں الجھایا گیا؟یہ واضح ہے کہ انتخابی عمل میں فارم 45،47 یا 48 کے اجرا میں عدلیہ کا کوئی کردار نہیں ہوتا، نہ ہی عدالتی عملے کی انتخابات میں ڈیوٹی لگائی جاتی اور نہ ہی ان سے گنتی کروائی جاتی ، ایسے میں چیف جسٹس پر تو الزام بے بنیاد لگتا ہے، اگر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کمشنر راولپنڈی کو دھاندلی کا حکم دے اور دوسرا انکار کر دے تو چیف الیکشن کمشنر کو حکم نہ ماننے پر کمشنر کو معطل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اس الزام میں قانونی میرٹ کا فقدان ہے، کیونکہ چیف الیکشن کمشنر راولپنڈی کے کمشنر پر کوئی اختیار نہیں
اگرچہ یہ معلوم ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کمشنر راولپنڈی کی جانب سے نامزد کردہ دو افراد کی مخالفت کرتی ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ راولپنڈی کے کمشنر ان سے استعفیٰ اور سزا کا مطالبہ کیوں کر رہے ہیں،ذرائع کے مطابق کمشنر راولپنڈی ڈسٹرکٹ مینجمنٹ گروپ (ڈی ایم جی) کا حصہ نہیں ہیں اور انہوں نے مونس الٰہی کے ذریعے ترقیاں حاصل کیں، سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے انہیں ترقیاں فراہم کیں۔ وہ 8 مارچ 2024 کو ریٹائر ہونے والے تھے۔
اس افسوسناک کہانی نے عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو داغدار کیا ہے، اور راولپنڈی کے کمشنر کے اس دعوے کی کہ اس نے خودکشی کا سوچا تھا، اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے
فارم 45 اور فارم 47 کے بارے میں جاری تنازعہ بھی کمیشن کی طرف سے ایک جامع انکوائری کی ضمانت دیتا ہے۔ کمشنر کو چیف جسٹس اور چیف الیکشن کمشنر کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت فراہم کرنا ہوں گے، بصورت دیگر اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے۔
مزید برآں، سیاسی جماعتوں کو حکومت بنانے کے لیے ایک ڈیڈ لائن دی جانی چاہیے، اور آزاد امیدواروں کو ایک سیاسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنے کے لیے ٹائم فریم دیا جانا چاہیے۔ اس عمل میں تاخیر سے صرف غیر یقینی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔
کمشنر راولپنڈی کے دھاندلی کے الزامات، سیاسی جماعتوں کا ردعمل
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی نہیں یہودی لابی کی جیت ہوئی،عائشہ گلالئی
ہاں ،ہم سے دھاندلی کروائی گئی،کمشنر پنڈی مستعفی،سب بے نقاب کر دیا
الزام لگانا حق ،ثبوت بھی پیش کر دیں، چیف جسٹس کا کمشنر کے الزامات پر ردعمل
مستعفی کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ نے 13 فروری کو امریکی ویزہ لیا،انکشاف
الزام لگانا حق ،ثبوت بھی پیش کر دیں، چیف جسٹس کا کمشنر کے الزامات پر ردعمل
مستعفی کمشنر پنڈی لیاقت چٹھہ تحریک انصاف دور حکومت میں کہاں تعینات رہے؟