کرونا وائرس، حکومت جیلوں سے کن قیدیوں کی رہائی چاہتی ہے؟ سپریم کورٹ میں تجاویز جمع

0
53

کرونا وائرس، حکومت جیلوں سے کن قیدیوں کی رہائی چاہتی ہے؟ سپریم کورٹ میں تجاویز جمع

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے بعد جیلوں میں قیدیوں کی رہائی کے حوالہ سے سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد اٹارنی جنرل نےجیلوں سے قیدیوں کی رہائی،ضمانتوں سےمتعلق تجاویزجمع کرادیں

اٹارنی جنرل کی جانب سے دی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ خواتین،بچوں پرتشدد میں ملوث انڈرٹرائل ملزمان کوضمانت پر رہائی نہیں ملنی چاہیے ،ذہنی،جسمانی بیماریوں میں مبتلاانڈرٹرائل قیدیوں کو ضمانت پرمشروط رہائی ملنی چاہیے،ایسے قیدی اگراُن کے جرم کی سزا3سال سے کم ہے تورہائی ملنی چاہیے،3سال تک سزاکے جرم میں قید انڈر ٹرائل خواتین اوربچوں کو ضمانت پررہاکیاجائے

تجاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ سزا پوری کرنےوالے قیدی جو جرمانہ ادا نہیں کرسکتے انہیں رہا کردینا چاہیے،75 فیصد سزا مکمل کرنے والی خواتین اور بچوں کورہا کردیا جانا چاہیے،

قبل ازیں جیلوں میں قیدیوں کے حوالہ سے صدر سپریم کورٹ بار سید قلب حسن کی سپریم کورٹ کو دی گئی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں

رپورٹ کے مطابق 1184 خواتین بھی جیلوں میں بند ہیں،ملک بھر کی 114 جیلوں میں 60 سال سے زیادہ عمر کے 1527 افراد موجود ہیں، ملک کی مختلف جیلوں میں 33 فیصد سے زائد اضافی قیدیوں کو رکھا گیا ہے،پنجاب اور کے پی کی جیلوں میں 140 نو زائیدہ بچے بھی ماؤں کے ہمراہ بند ہیں،

جیلوں میں موجود 2100 قیدی مختلف جسمانی بیماریوں کا شکار ہیں،2400 افراد ایڈز اور ہیپاٹائٹس جیسی مہلک بیماریوں کا شکار ہیں، پنجاب کی 10 فیصد جیلوں میں ایمبولینس کی سہولت موجود نہیں،جیلوں میں نفسیاتی معالج کی 58 اسامیاں بھی خالی ہیں،جیلوں میں ڈاکٹروں کی 108 اسامیاں خالی ہیں،صرف پنجاب میں 66 معذور قیدی مختلف جیلوں میں بند ہیں، جیلوں میں بند ٹی بی کے مریضوں کی تعداد 173 ہے،

ملک بھر کی مختلف جیلوں میں قید 594 قیدی ذہنی بیماریوں کا شکار ہیں،ملک بھر کی جیلوں میں سزا یافتہ قیدیوں کی تعداد 25،456 ہے، ملک میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد 48008 ہے،

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے کورونا سے بچاوَ کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے رپورٹ طلب کرلی ہے

عدالت نے حفاظتی کٹس،دستیاب ونٹی لیٹرزکی تفصیلات،ڈاکٹرزاور طبی عملے کو تربیت کی رپورٹ بھی طلب کر لی،عدالت نے حکم دیا کہ بتایا جائے اسپتال کورونا سے نمٹنے کے لیے کس حد تک تیار ہیں،سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے لیے ادویات اور بستروں کی دستیابی سے متعلق بھی رپورٹ طلب کر لی گئی

سپریم کورٹ نے جیلوں میں جانے والے تمام نئے قیدیوں کی اسکریننگ کا حکم بھی دے دیا،عدالت نے کہا کہ مکمل اسکریننگ کے بعد ہی قیدیوں کو جیل میں داخلے کی اجازت دی جائے،کسی قیدی میں کورونا کی علامات ظاہر ہوں تو اسے قرنطینہ کیا جائے،

بھارتی گلوکارہ میں کرونا ،96 اراکین پارلیمنٹ خوفزدہ،کئی سیاستدانوں گھروں میں محصور

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟

کرونا وائرس، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ، رکن اسمبلی کا بیٹا بھی ووہان میں پھنسا ہوا ہے، قومی اسمبلی میں انکشاف

کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟

ٹرمپ کی بتائی گئی دوائی سے کرونا کا پہلا مریض صحتیاب، ٹرمپ نے کیا بڑا اعلان

کرونا کیخلاف منصوبہ بندی، پاکستان میں فیصلے کون کررہا ہے

سپریم کورٹ نے بلوچستان اور سندھ کی جیلوں میں قرنطینہ مراکز قائم کرنے کا حکم بھی دیا،عدالت نے کہا کہ گلگت بلتستان اور اسلام آباد کی جیلوں میں بھی قرنطینہ مراکز بھی قائم کیے جائیں، پنجاب اورخیبرپختونخواکی جیلوں میں قرنطینہ مراکز قائم کیے جاچکے.

عدالت نے جیلوں میں ڈاکٹرز کی خالی آسامیوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں، عدالت نے کہا یقینی بنایا جائے کہ کرونا کا کوئی مریض جیل میں نہ پہنچے، مکمل سکریننگ کے بعد قیدیوں کو جیل میں داخلے کی اجازت دی جائے،عدالت نے کہا کہ آگاہ کیا جائے کہ جیلوں میں کتنے ملزم اور مجرم ہیں، قیدیوں کی مکمل تفصیلات عدالت میں پیش کی جائیں

سپریم کورٹ میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کے کیس پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی، چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور دیگر ہائی کورٹس نے قیدیوں کی رہائی کا حکم دے دیا،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹس کو خط لکھا تھا جس پر آئی جی جیل خانہ جات کی رپورٹس آئی ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جو فیصلہ دیا ہے وہ قانون کے مطابق نہیں ہے،سندھ ہائی کورٹ نے بھی یہی کیا اور قیدیوں کو ضمانت پر ریائی کا حکم دے دیا،قانون پورے ملک کے لیے ایک ہے ہمیں ادھر قانون نافذ کرنا ہے،کس قانون کے تحت انڈر ٹرائل قیدیوں کو بری کیا گیا،

اٹارنی جنرل نے کہا کہ انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی سے متعلق ایک عبوری حکمنامہ ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ عبوری حکم نامے کو اس معاملے میں نہیں دیکھیں گے، یہ کیا بات ہوئی قیدی ایک دن کہیں گزارتے ہیں دوسرا کہیں اور تیسرا کہیں،پولیس اتنی مشکل سے ملزمان کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالتی ہے،

عدالت نے کہا کہ سندھ میں کرپشن کے ملزموں کو بھی رہا کر دیا گیا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں سندھ کے بارے میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتا، جسٹس قاضی امین نے کہا کہ کیا جیلیں خالی کرنے سے کرونا ختم ہو جائے گا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر جیلوں میں کرونا پھیلا تو الزام سپریم کورٹ پر آئے گا،چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے قانون کو دیکھنا ہے، کسی الزام کی پرواہ نہیں،ایسا نہیں ہو سکتا کوئی خود کوبادشاہ سمجھ کر حکم جاری کرے،

چیف جسٹس نے کہا ملزمان کو پکڑنا پہلےہی ملک میں مشکل کام ہے،ملک میں جو بھی کام کرنا ہےقانون کےمطابق کرنا ہوگا،پولیس کورونا کی ایمرجنسی میں مصروف ہے،سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ہدایت پر کئیں ملزمان کو چھوڑا گیا، کس کس کو چھوڑا گیا نہیں معلوم،ایسے لوگوں کو رہا کرنا ہے تو جیلوں کا سسٹم بند کر دیں، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے چار سطروں کی مبہم پریس ریلیز جاری کی،

چیف جسٹس نے کہا کہ کرپشن کرنے والوں کو روز پیسہ کمانے کا چسکا لگا ہوتا ہے،کرپشن کی بھوک رزق کی بھوک سے زیادہ ہوتی ہے،کرپشن کرنے والے کو موقع نہیں ملے گا تو وہ دیگر جرائم ہی کرے گا، کورونامریض کی چیکنگ کے نام پر ڈاکو گھروں کا صفایا کر رہے ہیں،ڈیفنس میں رات کو 3بجے ڈاکو کورونا مریض کے نام پر آتے ہیں،کراچی میں ڈیفنس کا علاقہ ڈاکووَں کے کنٹرول میں ہے،کراچی میں ملزمان کی ضمانت ہوتے ہی ڈکیتیاں شروع ہو گئی ہیں

واضح رہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد ملک بھر کی صوبائی حکومتوں نے قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کی ہے، سندھ، بلوچستان، پنجاب و دیگر تمام صوبوں نے قیدیوں کو رہا بھی کیا ہے اس ضمن میں عدالتوں نے احکامات بھی جاری کئے تھے.

قبل ازیں کورونا وائرس خدشات کے پیش نظر جیلوں سے قیدیوں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی درخواست پر پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تشویش کا اظہار کردیا۔وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی اور صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سید قلب حسن سمیت دیگر ممبران کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے

پاکستان بار اور سپریم کورٹ کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ وقت کی ضرورت کے مطابق ہے۔ دیگر اعلیٰ عدالتوں کو بھی کورونا وائرس کے پیش نظر قیدیوں کی رہائی سے متعلق فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔

مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان چند ممالک میں سے ہے جہاں زیر تفتیش ملزمان بھی جیلوں میں ہیں جس سے جیلوں میں رش بڑھ گیا ہے۔اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ امید کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ درخواست سنتے وقت موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھے گی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ انسانی حقوق سے متعلق نظام عدل کو مزید واضح کرے گا

Leave a reply