باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے بعد چین میں ایک اور وائرس کے سر اٹھانے کا خطرہ سامنے آ گیا

کرونا وائرس کا آغاز چین سے ہو اتھا جو دنیا بھر میں پھیل چکا اور دنیا میں کرونا سے تباہی جاری ہے، اب خبر آئی ہے کہ چین میں ایک اور نیا وائرس سامنے آیا ہے،چین میں 2009 میں تباہی مچانے والے سوائن فلو کے وائرس کا ایک نیا ٹائپ ملا ہے۔ یہ وائرس نہ صرف H1N1 کے مقابلے بے حد طاقتور ہے، بلکہ جلدی سے کسی بھی ماحول میں پھیلنے کا اہل ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ وائرس کورونا انفیکشن سے بھی بڑی وبا پھیلنے کا سبب بن سکتا ہے۔

یو ایس کے سائنس جرنل میں شائع ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہےکہ سوائن فلو کے ایک نئے وائرس ٹائپ کا پتہ لگا ہے، جس کا نام G4 رکھا گیا ہے۔ یہ انسانوں کے لئے بے حد خطرناک ہے اور کافی آسانی سے وبا میں تبدیل ہوجانے کا اہل ہے۔

چینی یونیورسٹی اور چین کے سینٹر فارڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن سینٹر نے بھی اس وائرس کے پائے جانے کی تصدیق کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2011 سے 2018 تک سائنسدانوں نے خنزیر کی ناک سے ملے 30 ہزار سے زیادہ نمونوں کی جانچ کی ہے۔ اس دوران سائنسدانوں کو 179 طرح کے سوائن فلو وائرس ٹائپ ملے ہیں، لیکن سال 2016 کے بعد سے ایک وائرس ٹائپ سب سے زیادہ ملا ہے، جو کہ بے حد خطرناک ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق G4 کے رابطے میں آئے شخص کے بھی ابتدائی علامات بخار، کھانسی اور زکام ہی ہیں، لیکن یہ بے حد تیزی سے دیگر لوگوں میں پھیل رہا ہے۔ ، یہ انسانی جسم کے لئے کافی نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ سیزنل فلو کے خلاف جسم میں جو اینٹی باڈیز بنتے ہیں، وہ اس کے خلاف موثر نہیں ہیں، جو اسے اور بھی زیادہ خطرناک بنا دیتا ہے۔ یہ بے حد کم وقت میں دنیا کی 4.4 فیصد آبادی کو بیمار کرنے میں کامیاب ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ وائرس بھی جانوروں کے ذریعہ ہی انسانوں میں پھیلتا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ وائرس بھی کورونا کی طرح انسانوں سے انسانوں میں پھیل سکتا ہے

لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر کتنے عرصے کیلئے جانا پڑے گا جیل؟

کرونا وائرس، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ، رکن اسمبلی کا بیٹا بھی ووہان میں پھنسا ہوا ہے، قومی اسمبلی میں انکشاف

کرونا وائرس سے کس ملک کے فوج کے جنرل کی ہوئی موت؟

کرونا مریضوں کے علاج کیلئے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو ملی بڑی کامیابی

کرونا کو ووہان وائرس کہنا درست،کرونا انسان کا بنایا ہوا، سابق ایم آئی 6 کے چیف کا دعویٰ

کیمبرج یونیورسٹی کے ویٹریناری محکمہ کے سربراہ ڈاکٹر جیمس ووڈ کا کہنا ہے کہ سبھی ممالک کو ان کے خنزیر پالنے والے مقامات پر سخت نگرانی رکھنے کی ضرورت ہے۔ خنزیر کے گوشت اور دیگر جانوروں کے گوشت کی صنعت میں اس طرح کے وائرس کا خطرہ پہلے سے زیادہ بڑھ گیا ہے۔ پالتو جانوروں کے مقابلے میں جنگلی جانوروں کا گوشت زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہے۔ اس طرح کے گوشت سے نئے نئے وائرس انسانی جسم میں داخل ہوکر بیماریوں کو پیدا کر رہے ہیں۔ اسے جوناٹک انفیکشن کہا جاتا ہے۔

چین میں کرونا وائرس کی نئی لہر، دوبارہ لاک ڈاؤن کر دیا گیا

Shares: