اسکارف پہننے کے خلاف نافذ قانون کو ختم کرنے کیلئے عدالتی سماعت

0
62

ٹورنٹو:اسکارف پہننے کے خلاف نافذ قانون کو ختم کرنے کیلئے عدالتی سماعت ،اطلاعات کے مطابق کینیڈا میں سماجی حقوق کے گروپس کی جانب سے اسکارف کے پہننے پر عائد پابندی کے خلاف طویل انتظار کے بعد مقدمہ کی سماعت رواں ہفتے میں شروع ہوگی۔

ذرائع کے مطابق کینیڈا کے صوبہ کیوبیک میں بل 21 کے خلاف درخواست نیشنل کونسل آف کینیڈین مسلم (این سی سی ایم)، کینیڈا سول لبرٹیز ایسوسی ایشن (سی سی ایل اے) اور ایک مسلمان خاتون اچک نورل ہاک نے دائر کی تھی۔مذکورہ مقدمے کی 2 نومبر کو کیوبک سپیریئر کورٹ میں ہوگی۔

جون 2019 میں بل 21 منظور ہونے والے قانون کے تحت اساتذہ، وکلا، پولیس افسران اور عوامی شعبے میں شامل دیگر لوگوں کو ملازمت پر مذہبی علامتیں پہننے پر پابندی عائد کرتا ہے۔بل 21 کے تحت مسلمان خواتین پر حجاب لینے پر پابندی ہے۔

درخواست دہندگان نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ قانون امتیازی سلوک پر مبنی ہے اور کینیڈا میں ‘دوسرے درجے کی شہریت’ کا تاثر پیدا کرتا ہے۔این سی سی ایم کے سی ای او مصطفی فاروق نے بتایا کہ لوگ اپنی ملازمتیں محض اپنے لباس اور اپنے یقین کی بنا پر کھو بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو صوبہ چھوڑنا پڑا تاکہ وہ اپنے آپ کو بدل سکیں جوکہ یہ قابل قبول نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم بل 21 کے خلاف قانونی جنگ کبھی نہیں روکیں گے۔

مونٹریال سے تعلق رکھنے والی ایک مسلمان باحجاب وکیل نور فرحت نے کہا کہ بل 21 مجھے ہمیشہ ایسا راستہ اختیار کرنے سے روکتا ہے جس کی میں نے ہمیشہ خواہش ظارہ کی تھی۔انہوں نے کہا کہ بل 21 کے خلاف عدالتی مقدمہ میری زندگی کا سب سے بڑا مقدمہ ہوگا۔

دوسری جانب کیوبیک کے وزیر اعظم فرانکوئس لیگلٹ نے اس قانون سازی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اعتدال پسند اقدام ہے جو مذہب کی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور اس کی حمایت ‘یہاں کی اکثریت’ کرتی ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کینیڈین اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک تحقیق کا حوالہ دیا کہ جس میں کہا گیا کہ صرف 37 فیصد کیوبیسر مسلمانوں کے بارے میں مثبت خیال رکھتے تھے جبکہ صرف 28 فیصد نے اسلام کے بارے میں مثبت نظریہ رکھا تھا۔

Leave a reply