ایسا لگتا ہے عدالت مخصوص ذہن کیساتھ کارروائی چلا رہی ہے،رضوان عباسی کا جج سے مکالمہ

0
147
islamabad highcourt

اسلام آباد ہائی کورٹ،شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار خان کے خلافِ قانون گرفتاری پر ڈپٹی کمشنر اور پولیس افسران کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی،ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالتی حکم پر عدالت میں پیش ہوئے، جسٹس بابر ستار نےڈپٹی کمشنر راولپنڈی سے استفسار کیا کہ میرے حکم پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ ریکارڈ کیپر چھٹی پر تھا اس لئے تاخیر ہو گئی، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ تو آپ خود ریکارڈ دے آتے، ہائیکورٹ نے حکم دیا تھا، یہ کیسے ہو سکتا ہے ہائیکورٹ آرڈر کرے اور اس پر عملدرآمد نہ ہو، جاسلام آباد والے بھگت رہے ہیں کیا آپ بھی بھگتنا چاہتے ہیں؟یقینی بنائیں کہ عدالتی حکم پر عملدرآمد ہو اسی لیے ہائیکورٹس یہاں بیٹھی ہیں،

ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی آپریشنز کے وکلاء نے جسٹس بابر ستار پر اعتراض اٹھا دیا ،وکیل ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ پراسیکیوٹر نے عدالت میں جو ریکارڈ پیش کیا اس کی کاپی ہمارے پاس نہیں،وکیل ایس ایس پی نے کہا کہ میری جانب سے بھی اعتراض ہے عدالت کے سامنے رکھنا ہے، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ اس عدالت کی کارروائی میں یہ تکنیکی چیزیں نہیں ہونگی، وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ کیس دوسری عدالت کو منتقل کر دیا جائے،پراسکیوٹر کی جانب سے جو دستاویزات پیش کی گئی وہ ہمیں فراہم نہیں کی گئیں ،یہ دستاویزات ہمیں پہلے سے فراہم کی جانی چاہئیے تھیں،تاکہ اعتراضات اٹھا سکتے، وکیل ایس پی سٹی نے کہا کہ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ پراسکیوٹر خود گواہ کا ریکارڈ پیش کرے،جسٹس بابر ستار نے کہا کہ یہ کریمنل ٹرائل نہیں ہے ،اس میں کوئی پرائیویٹ ڈاکیومنٹ نہیں ہے ،سارا سرکاری ریکارڈ ہے،کوئی تکنیکی معاملات میں نہیں جائیں گے ،ہم آپ کے اعتراضات سنیں گے،وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہم اس حوالے سے باقاعدہ درخواست نہیں دینا چاہتے لیکن یہ ہماری استدعا ہے ،

ایس ایس پی جمیل ظفر کے وکیل ایڈووکیٹ شاہ خاور نے کیس دوسری عدالت کو ٹرانسفر کرنے کی استدعا کردی، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ یہ ایک سادہ سا کیس ہے ،رول آف لا کا معاملہ ہے،اس کیس کو کسی اور جج کو ٹرانسفر نہیں کررہے ، آپ دلائل دیں، اگر ان کے ایم پی او آرڈرز ٹھیک تھے تو فیصلہ آجائے گا، انہوں نے کئی دن تک اس ملک کے شہریوں کو جیل میں رکھا ہے،عدالتی آرڈرز موجود ہیں ان کا کوئی ایم پی او آرڈر برقرار نہیں رہا ،ایڈوکیٹ شاہ خاور نے کہا کہ مشکل حالات میں ڈیوٹی کررہے ہوتے ہیں ،ان پر بھی کئی قسم کے دباؤ ہوتے ہیں جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ہم اب یہ کہیں کہ پولیس آفیسر اور دیگر کسی گریٹ گیم میں مہرے بن جائیں ؟ رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ عدالت ایک مخصوص ذہن کیساتھ کارروائی چلا رہی ہے، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ نے اعتراضات اٹھائے تو ہم نے نوٹ کرادیئے ، شہادتیں ریکارڈ کرلیتے ہیں ،پھر تمام کاپیاں آپ کو بھی فراہم کردیں گے،شہادتیں مکمل ہونے کے بعد سماعت انتخابات کے بعد کرلیں گے ،عدالت نے مکمل ریکارڈ کی فراہمی کے لیے کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی

پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو جلد از جلد تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت

پائلٹس کی ابتدائی 8 سے 10 ماہ کی تربیت پر 15000 سے 20000 ڈالر کا خرچ

پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو مجموعی طور پر 383 بلین کا خسارہ ہے 

سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیدی

بھارتی طیارے کی کراچی ایئر پورٹ پر ہنگامی لینڈ نگ ہوئی ہے

لاہور ائیرپورٹ پر دھند کے باعث فضائی آپریشن متاثر ہوا ہے

پرواز میں تاخیر، مسافر نے پائلٹ کو تھپڑ مار دیا

Leave a reply