کووڈ کی نئی قسم پھیلنے لگی. عالمی ادارہ صحت

وائرس کا ایک تبدیل شدہ ورژن
0
41
Covid

کووڈ کی نئی قسم پھیلنے لگی ہے جس کا نام ای جی.5 ہے جو کووڈ-19 کی اومیکرون قسم کی ذیلی نسل بتائی جارہی ہے جبکہ کووڈ کی نئی قسم ای جی.5 کا دنیا بھر میں پھیلنے والی دیگر اقسام سے قریبی تعلق ہے اور ماہرین کے مطابق یہ وائرس کا ایک تبدیل شدہ ورژن ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کووڈ کی نئی قسم میں عوامی صحت کے لیے خطرات کم ہیں، تاہم یہ وائرس کچھ ممالک یا عالمی سطح پر کووڈ 19 کے کیسز میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

خیال رہے کہ یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں ویٹرنری ایپیڈ یمولوجی اینڈ ڈیٹا سائنس کے پروفیسر رولینڈ کاؤ نے وضاحت کی کہ یہ واضح طور پر دوسروں کے مقابلے میں کسی نہ کسی طرح کا فائدہ رکھتا ہے۔ لیکن انہوں نے یورو نیوز نیکسٹ کو بتایا کہ یہ اتنی ڈرامائی چیز کے قریب بھی نہیں ہے جب 2021 میں دنیا بھر میں اومیکرون کی اصل قسم کے پھیلاؤ میں اضافہ ہونا شروع ہوا تھا۔

تاہم کچھ لوگوں نے ای جی.5 کی ایک اور ذیلی نسل کا نام دیا ہے ، جسے ای جی.5.1 کے نام سے جانا جاتا ہے ، ایک ایسا نام جو خبروں اور آن لائن گردش کرتا ہے، اس کی کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ جبکہ واضح رہے کہ جان ہاپکنز یونیورسٹی میں مالیکیولر مائیکروبائیولوجی اور امیونولوجی کے شعبے کے پروفیسر اینڈریو پیکوز نے یونیورسٹی کے پبلک ہیلتھ اسکول کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ای جی.5 کی علامات دیگر اقسام سے ملتی جلتی ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
پاکستان شدید موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا. راجہ پرویز اشرف
تشدد سے پاک معاشرے کے فروغ کی طرف جانا ہو گا،مولانا عبدالخبیر آزاد
نگران وزیر تجارت کا سرکاری مراعات نہ لینے کا اعلان
عوام مشکل میں،ہمیں اخراجات بڑھانے کا کوئی اخلاقی حق نہیں،مرتضیٰ سولنگی
عمران خان کو بچانے میں کردار ادا کریں، تحریک انصاف نے امریکہ سے مدد مانگ لی
جبکہ کووڈ 19 کی عام علامات میں بخار، کھانسی اور تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ ناک کا بہنا، سر درد یا پٹھوں میں درد شامل ہیں، جبکہ یہ سردی ، فلو یا نمونیا کی طرح محسوس ہوسکتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی کووڈ 19 کی تکنیکی سربراہ ماریا وان کیرکوف نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ ’ہمیں 2021 کے آخر سے گردش میں موجود اومیکرون کی دیگر ذیلی نسلوں کے مقابلے میں ای جی .5 کی شدت میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آتی۔ آکسفورڈ یونیورسٹی میں انفیکشن اینڈ امیونٹی کے پروفیسر اینڈریو پولارڈ نے یورو نیوز نیکسٹ کو بتایا کہ اس بات کے کچھ شواہد موجود ہیں کہ اومیکرن اور اس کے ذیلی اقسام وائرس کی سابقہ اقسام کے مقابلے میں کم شدید ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ اس کی تشریح کرنا پیچیدہ ہے کیونکہ آبادی اب وائرس کے خلاف انتہائی مدافعتی ہے اور ہماری قوت مدافعت سنگین بیماری کے خلاف بھی دفاع کرے گی۔

Leave a reply