بالی وڈ منشیات کیس کی تحقیقات کےدوران بھارتی فلم انڈسٹری کی صف اول اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے اعتراف جُرم کرلیا ہے۔
باغی ٹی وی : دپیکا پڈوکون اور شردھا کپور سمیت بولی وڈ کی صف اول کی اداکاراؤں کو منشیات کیس میں طلب کرنے کے بعد بھارت کے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کی جانب سے تفصیلات سامنے آئی ہیں کہ دپیکا پڈوکون مبینہ’ڈرگ چیٹ’ سے متعلق واٹس ایپ گروپ کی ایڈمن تھیں۔
ذرائع کے مطابق این سی بی نے شردھا کپور، سارہ علی خان اور دیپیکا پڈوکون کی کچھ واٹس ایپ چیٹ حاصل کرنے کے بعد سمن جاری کیے جن میں منشیات سے متعلق بات چیت کا اشارہ ملا تھا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دپیکا پڈوکون کی منیجر کرشمہ پرکاش کے فون سے بھی کچھ واٹس ایپ میسیجز حاصل کیے گئے تھے جن میں ممنوعہ منشیات سے متعلق ‘ڈی’ اور ‘کے’ کے درمیان بات چیت کا انکشاف ہوا تھا۔
این سی بی نے دپیکا پڈوکون کی مبینہ چیٹس ریکور کرنے کے بعد ان کا نام تفتیش میں شامل کیا جس میں وہ اپنی منیجر کرشمہ پرکاش سے حشیش لانے کا کہہ رہی تھیں۔
با لی وڈ کے صف اول کے نام اس وقت سامنے آئے جب این سی بی کی جانب سے سوشانت سنگھ کی ٹیلنٹ منیجر جیا سہا سے تفتیش کی گئی تھی۔اس کے ساتھ ہی این سی بی نے ریا چکربورتی کے ساتھ جیا سہا کی چیٹس میں سی بی ڈی آئل (کینابڈیول) سے متعلق بات چیت کی گئی تھی، جس کے بعد جیا سہا اور اداکارہ شردھا کپور کے درمیان بھی سی بی ڈی آئل سے متعلق چیٹ ریکور کی گئی تھی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق این سی بی کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ دپیکا پڈوکون اس واٹس گروپ کی ایڈمن تھیں جہاں منشیات سے متعلق کی جانے والی مبینہ چیٹس نارکوٹکس کنٹرول بیورو کی نظر میں آئیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سیلیبریٹی مینیجر جیا سہا بھی اس چیٹ گروپ کی ایک ایڈمن تھیں جبکہ دپیکا پڈوکون کی مینیجر کرشمہ پرکاش اس کی ایک رکن تھیں۔
این سی بی کی جانب سے یہ معلوم کیے جانے کا امکان ہے کہ 2017 سے منشیات خریدی، سپلائی اور یہاں تک کہ استعمال کی گئی تھیں یا نہیں۔بھارت کے نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے جیا سہا کو مسلسل 3 روز تک پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا اور اسی دوران ٹیلنٹ مینیجر نے الزام لگایا کہ وہ نہیں بلکہ دپیکا پڈوکون کی مینیجر کرشمہ پرکاش نے سیلیبریٹرز کو منشیات دیں
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جیا سہا نے اپنے سیلیبریٹی کلائنٹس کے ساتھ اس حوالے سے کی جانے والی بات چیت کے اسکرین شاٹس بھی شیئر کیے۔
ان کے علاوہ گزشتہ روز دپیکا پڈوکون کی مینیجر کرشمہ بھی این سی بی کے دفتر میں پیش ہوئی تھیں۔
تاہم این سی بی کی جانب سے دپیکا پڈوکون کو گزشتہ روز طلب کیا گیا تھا تاہم وہ آج (26 ستمبر) کو پیش ہوئیں ان کے علاوہ سارہ علی خان اور شردھا کپور بھی آج ہی پیش ہوں گی۔
بھارتی میڈیا کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بالی وڈ اداکارہ دیپیکا پڈوکون نے نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کو دیے گئے اپنے بیان میں اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ اُنہوں اپنی مینیجر کرشمہ پرکاش سے منیشات کے متعلق واٹس ایپ پر گفتگو کی تھی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کی تحقیقاتی ٹیم دیپیکا پڈوکون سے پوچھ گچھ کر رہی ہے جبکہ این سی بی آفس کے باہر اضافی سیکیورٹی تعینات کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بالی وڈ منشیات کیس کی تحقیقات کا آغاز آج صبح ممبئی میں ہوا تھا۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوشانت سنگھ راجپوت خودکشی سے متعلق منشیات کیس میں بالی ووڈ اداکارہ دیپیکا پڈوکون اور شردھا کپور آج صبح ممبئی کے کولابا ایولین گیسٹ ہاؤس پہنچ گئی تھیں جہاں پوچھ گچھ کے لیے نارکوٹکس کنٹرول بیورو کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی موجود تھی جو ان اداکاراؤں سے تفتیش کر رہی ہے۔
دوسری جانب سارہ علی خان این سی بی کے بیلارڈ اسٹیٹ آفس پہنچی گئی ہیں، جہاں اداکارہ سے بھی آج پوچھ گچھ کا امکان ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دیپیکا پڈوکون کی مینیجر کرشمہ پرکاش، جن سے جمعہ کو پوچھ گچھ کی گئی تھی، آج وہ دوسرے دن بھی پوچھ گچھ کے لیے این سی بی آفس پہنچ گئیں، اس دوران راکول پریت سنگھ اور کرشمہ پرکاش سے ایک ساتھ پوچھ گچھ کی گئی جو چار گھنٹے تک جاری رہی۔
نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے تفتیش کے دوران راکول پریت سنگھ اور کرشمہ پرکاش سے واٹس ایپ چیٹ کے بارے میں پوچھ گچھ کی جس میں مبینہ طور پر اشارہ کیا گیا تھا کہ دپیپیکا پڈوکون نے منشیات استعمال کی تھیں-
دوسری جانب بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اداکار رنویر سنگھ نے این سی بی حکام سے تفتیش کے دوران اپنی اہلیہ کے ساتھ پیش ہونے کی درخواست کی تھیرپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ رنویر سنگھ نے اپنی درخواست میں این سی بی کو آگاہ کیا تھا کہ دپیکا پڈوکون کبھی کبھار انزائٹی کا شکار ہوجاتی ہیں اور انہیں پینک اٹیکس ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ان کے ساتھ پیش ہونا چاہتے ہیں۔
تاہم این سی بی کی جانب سے واضح کیا گیا تھا کہ انہیں رنویر سنگھ کی جانب سے کوئی تحریری یا زبانی درخواست موصول نہیں ہوئی۔