دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کا زبرست آپریشن،سال 2019 کیسا رہا؟ اہم خبر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی 15 سال کی کم ترین سطح پر آگئی، خود کش حملوں میں بھی غیر معمولی کمی ہوئی، خود کش حملے 2007 ءسے کم کی سطح پر آگئے، سلامتی کی صورتحال میں سب سے زیادہ بہتری سندھ اور بلوچستان میں دیکھنے میں آئی ،
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی سٹڈیز کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پندرہ سال کی کم ترین سطح پر آگئے جبکہ خود کش حملوں کی تعداد میں مزید 44 فیصد کمی آگئی، خود کش حملے 2007 ءسے کم کی سطح پر آگئے،
سال 2019ء کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران 393 افراد جاں بحق 687 زخمی ہوئے۔ سالانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ریاست مخالف جنگجو حملو ں کی تعداد 2004ء سے بھی نچلی سطح پر چلی گئی ہے، پکس کے ڈیٹا بیس کے مطابق سال 2019ء میں ملک بھر میں 159 جنگجو حملے ہوئے‘ جن میں 305 افراد شہید ہوئے، شہید ہونے والوں میں 143 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 129 عام شہری شامل ہیں‘ جبکہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے جنگجووں کے خلاف 111 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں 77جنگجو مارے گئے جبکہ سکیورٹی فورسز کے سات اہلکار اور چار عام شہری شہید ہوئے ۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق 2019 ء میں ماہانہ اوسط حملوں کی تعداد بھی کم ہو کر 13 تک آ گئی ہے۔ یہ اوسط 2018ءمیں 19‘ 2017 ء میں 35‘ 2016 ء میں 43 اور 2014 ءمیں 143تھی‘جنگجو حملوں میں کمی کی بنیادی وجہ 2014ءمیں شروع کیا گیا آپریشن ضرب عضب‘ 2015 ء میں اختیار کیا گیا نیشنل ایکشن پلان تھا جبکہ آپریشن رد الفساد نے سلامتی کی صورتحال کو 2003ءکے بعد کم ترین سطح پر پہنچا دیا۔ 2019 میں عسکریت پسندی حملوں کی تعداد میں 31 فیصد‘ ہلاکتوں کی تعداد میں 48 فیصد‘ جبکہ زخمیوں کی تعداد میں بھی 31 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
پکس کی رپورٹ کے مطابق سابقہ فاٹا کے علاقے میں جنگجو حملوں میں 21 فیصد کمی ضرور آئی‘ خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) میں سال 2019 ءمیں 52 جنگجو حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 64 افراد شہید ہوئے ۔ شہید والوں میں 45 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں جو اس علاقے میں ہونے والی مجموعی اموات کا 70 فیصد ہیں۔ 88 زخمیوں کی تعداد میں بھی 57 سکیورٹی فورسز اہلکار شامل ہیں ۔ قبائلی اضلاع کے علاوہ باقی صوبہ خیبر پختونخوا میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 25 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جہاں 2019 ءمیں دہشت گردی کے 30واقعات ریکارڈ کئے گئے جن میں 46 افراد شہید اور 101 زخمی ہو گئے۔ شہید ہونے والے 46 افراد میں سے 26 سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ زخمی ہونے والے 101 افراد میں سے 79 عام شہری اور 21 سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔
پکس کی رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں ریاست مخالف تشدد میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئی جہاں ان حملوں کی تعداد کم ہو کر صرف چار رہ گئی جبکہ 2018 ء میں اس صوبے میں 15 حملے ریکارڈ کیے گئے تھے۔ سندھ میں جنگجو حملوں میں جانی نقصان بھی2006 ءکے بعد سے کم ترین سطح پر آ گیا۔ علاوہ ازیں 2019 ء میں آزاد کشمیر اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ایک جنگجو حملہ ریکارڈ کیا گیا جس میں بالترتیب پانچ اور دو سکیورٹی فورسز اہلکار شہید ہوئے ۔
پکس کی رپورٹ کے مطابق ملک میں خود کش حملوں کی تعداد بھی 2007 ء سے کم کی سطح پر آگئی ہے۔
حریم شاہ باز نہ آئی، وفاقی وزیر کی ویڈیو لیک کرکے شرمناک الزامات عائد کر دیئے
شیخ رشید کی ویڈیو لیک، حریم شاہ پھر میدان میں آ گئی؟ کیا کہا؟
عمران خان کی ویڈیو لیک کر دوں گی، حریم شاہ کی نئی ٹویٹ کے بعد کھلبلی مچ گئی
میرا پیچھا چھوڑ دیں، حریم شاہ کس کی منتیں کرنے لگ گئی؟ سب حیران رہ گئے
دوسروں کی ویڈیو لیک کرنیوالی حریم شاہ کی ایسی "حقیقت” سامنے آئی کہ سب حیران رہ گئے
شیخ رشید نے نکاح متعہ کیا ہے، حریم شاہ کے انکشاف پر سب حیران
حریم شاہ کے الزامات، شیخ رشید نے کونسا قدم اٹھا لیا؟ سب حیران رہ گئے
شیخ رشید نے خاموشی توڑ دی،حریم شاہ کو کال کر کے کیا کہا؟ ریکارڈنگ منظر عام پر
حریم شاہ کی "لیکس” کا سلسلہ جاری، فیاض الحسن چوہان کی کال ریکارڈنگ شیئر کر دی
شیخ رشید کی کردار کشی، حریم شاہ کو کس نے دیا ٹاسک؟ باغی ٹی وی سب سامنے لے آیا
حریم شاہ نے کس ملک کی شہریت کے لئے اپلائی کر دیا؟ سن کر فیاض الحسن چوہان پریشان
ننگے ہونے کے لئے تیار ہو جاؤ، حریم شاہ نے کس کو شرمناک دھمکی دی؟
سراج الحق بھی……حریم شاہ نے کیا تہلکہ خیر انکشاف
حریم شاہ کی کسی شخص کے گھٹنے پر بیٹھنے کی تصویر وائرل، وہ شخص کون؟ حریم نے خود بتا دیا
حریم شاہ کی "لیکس” زرتاج گل بھی میدان میں آ گئیں، کیا کہا؟ جان کر ہوں حیران
یاد رہے کہ لال مسجد آپریشن کے بعد 2007 ء سے ملک میں خود کش حملوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا تھا۔ 2019 ء میں مجموعی طور پر 10خود کش حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 53 افراد شہید ہوئے 17 جنگجو مارے گئے شہید ہونے والوں 34 عام شہری‘ سکیورٹی فورسز کے 19 اہلکارشامل ہیں ۔ خود کش حملوں میں 141 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے 125 عام شہری‘ اور 16 سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہیں۔ پکس کی سالانہ رپورٹ کے مطابق جنگجو دیسی ساختہ بم حملوں میں بہتری لا رہے ہیں‘ 2019میں بم دھماکوں میں ہونے والے جانی نقصان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مجموعی طور پر 85 بم دھماکوں میں 124افراد جاں بحق اور 462زخمی ہوئے۔ 2019ءمیں ہونے والی مجموعی اموات میں سے 40 فیصد بم دھماکوں سے ہوئیں جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد کا ستر فیصد بم دھماکوں کے متاثرین پر مشتمل ہے۔