ڈپریشن اور خودکشی تحریر: تنزیلہ اشرف

0
41

دنیا میں بہت سی بیماریاں ہیں لیکن ڈپریشن ایک ایسی بیماری ہے جو انسانی وجود کو گھن کی طرح کھا رہی ہے ۔۔ہم آئے روز
اخبارات میں،اپنے اردگرد بہت سے ایسے واقعات دیکھتے اور سنتے ہیں۔۔
"کبھی کوئی بچہ امتحان میں ناکامی پر موت کو گلے لگا رہا ہے تو کبھی کوئی نام نہاد عشق میں ناکامی پر آہ بھر کر زندگی کو
ناکام سمجھ کر موت کی آغوش میں جا سوتا ہے”۔۔
” کیا زندگی اتنی سستی ہے” ؟ ۔۔
ہمیں سوچنا ہے اور جاگنا ہے اس غفلت کی نیند سے جس میں ہم ڈوبے ہوئے ہیں اور ہماری نئی نسل تباہی کے دہانے پر جا
پہنچی ہے۔
خود کشی کے بڑھتے واقعات ہمیں توجہ دال رہے ہیں کہ ہم اپنی نئی نسل کی تربیت کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔۔
ہمارے بچے حتی کی اب نوجوان طبقہ بھی ڈپریشن کی زد میں آکر ایک ہی راستہ چنتا ہے اور وہ ہے موت۔۔
ایسا کیوں ہے کیا ہمارے معاشرتی رویے اس طرح کے ہیں؟۔۔کیوں خودکشی کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے؟۔۔
ڈپریشن کی بیماری عام ہے۔۔
"آج ہم ان وجوہات پر غور کریں گے جو ڈپریشن کی وجہ بنتی ہیں اور نتیجہ موت کی صورت نکلتا ہے۔۔۔
بچوں کو ڈپریشن سے محفوظ رکھنے کا طریقہ انھیں تعلیم کے ساتھ کھیل کود اور صحت مند سرگرمیوں میں شامل کرنا ہے اس
کے عالوہ وقتاً فوقتاً شرتی تربیت بھی کرنی چاہیے۔۔انھیں وقت کی گردش میں موجود خم دار رستوں پر چل ان کی اخالقی و معا
کر منزل کی تالش سکھانی چاہیے”۔
"ہمیں ضرورت ہے ہم اپنے بچوں کو سوشل میڈیا کی نام نہاد سرگرمیوں سے دور رکھیں ۔۔ان کی تربیت اس طرح کریں کہ ان کو
کوئی مشکل ،مشکل نہ لگے اور وہ کامیابی سے اپنے رستے کی طرف بڑھ جائیں”۔۔۔
انھیں بتانا چاہیئے وہ کسی ناکامی کو اپنے ذہن پر سوار مت کریں بلکہ مشکل سے رستہ نکال کر آگے بڑھ جائیں۔۔
ڈپریشن کی ایک اور وجہ نوجوان نسل میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی بھی ہے ۔۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سوشل میڈیا کے بے
حد استعمال نے ہماری زندگیوں کو جھگڑ دیا ہے۔بعض لوگ سوشل میڈیا کی وجہ سے اتنے زیادہ اپنی راہ سے ہٹ کر بے راہ
روی کی طرف بڑھ جاتے ہیں کہ نتیجہ موت کی صورت نکلتا ہے۔۔
"ڈپریشن کی ایک اور وجہ زندگی کا جمود ہے کبھی کبھی زندگی میں ایسے لمحے موجود ہوتے ہیں جو بلکل اس پانی کی طرح
ہوتے ہیں جو ساکن ہوتا ہے اور پھر اس کو کائی لگ جاتی ہے اس طرح اگر انسانی زندگی بھی جمود کا شکار ہو تو اس کو بھی
کائی لگ جاتی ہے اور یہ کائی انسانی وجود کو کھا جاتی ہے اور بعض اوقات نتیجہ خودکشی کی صورت نکلتا ہے”۔۔۔
"زندگی ایک بہتے ہوئے پانی کی طرح ہونی چاہیئے کیونکہ ٹھہرے ہوئے لمحے اور منجمد پانی موت کی عالمت ہے اگر زندہ
رہنا ہے تو چلتے رہنا ہے ۔۔چھوٹے چھوٹے قدم ہی سہی لیکن قدم اٹھاتے رہنا ہے اسی میں انسانی وجود کی بقا ہے”۔۔
"ہمیشہ ایک بات کا یاد رکھیں اگر کوئی رشتہ آپ سے چھن گیا یا دور ہو گیا ہے تو اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ آپ ایک بہتر
رشتے کے حقدار ہیں۔۔۔اس لئے خود کو اذیت مت دیں”۔۔
آپ کو ہمیشہ وہ ہی ملتا ہے جس کے آپ حقدار ہوتے ہیں۔۔۔۔اس لئے خودفریبی سے بچیں۔۔۔
خودکشی کی ایک اور وجہ نوجوان نسل کا چاہتوں اور محبتوں کی ڈور میں الجھنا بھی ہے ۔۔
"ہمیں یاد رکھنا کہ محرم رشتوں کی محبت کبھی نامحرم رشتوں کی محبت پر حاوی نہیں ہوتی وہ محبت نہیں ایک دھوکا •
ہوتا ہے جو ہم خود کو خود ہی دے رہے ہوتے ہیں۔۔محبت وہ ہے جو آسمانوں میں حیا کے نور سے لکھ کر عزت کی
چادر میں لپیٹ کر ہمیں ایسے سونپی جاتی ہے جو ہمیں معتبر کر دیتی ہے اس لئے جھوٹی اور فریبی محبتوں سے خود
کو بچائیں”
کوشش کریں اپنے اردگرد موجود الجھے لوگوں کو خود سے جوڑ کر حرام موت سے بچائیں اسی میں بقا ہے, اسی میں زندگی۔

Leave a reply