سات گنا بڑے دشمن کے مقابل دفاع کیلئے مختص کیا گیا بجٹ برائے نام ہی ہے از طہ منیب

0
51

سات گنا بڑے دشمن کے مقابل دفاع کیلئے مختص کیا گیا بجٹ برائے نام ہی ہے از طہ منیب

سال 2020-21 کا بجٹ آج پیش کر دیا گیا ہے۔ کرونا وائرس کی تباہ کاریوں اور لاک ڈاون نے دنیا بھر کی معیشتوں کا بیڑہ غرق کر دیا ہے، ظاہر ہے اسکے اثرات پاکستان پر بھی ہیں۔ پہلے سے کمزور و ناتواں معاشی حالت کی ابتری میں یقیناً مزید اضافہ ہوا ہے، جہاں ریاست کے فنڈز میں کمی ہوئی وہیں عام آدمی بھی بری طرح متاثر ہوا، بھوک نے ڈیرے ڈالے، سفید پوش طبقہ پاکستان کا سب سے بڑا طبقہ ہے جسکے لیے بھوک سے مرنا ہاتھ پھیلانے سے زیادہ آسان ہے، ایسے میں پاکستان کے مخیر حضرات نے بے لوث خرچ کر کے ہم وطنوں کی مدد میں انتہا کر دی، وہیں ریاست پاکستان کے احساس پروگرام نے بھی ملک بھر میں حقداروں کو اربوں روپے کی امداد دی۔ ان حالات میں موجودہ بجٹ پیش کیا گیا ہے. جس میں پہلی بار کسی قسم کے نئے ٹیکس کا اضافہ نہیں ہوا ، اوپر بیان کئے گئے حالات کے باوجود ٹیکس کا اضافہ نا ہونا یقیناً قابل تحسین عمل اور عام آدمی کیلئے راحت کا باعث ہوگا۔ اسی طرح اس بار سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ نہیں کیا گیا جسے میں تو خوش آئند ہی کہوں گا کیونکہ یہ وہ طبقہ جسے بہرحال ہر ماہ ایک لگی بندھی رقم گزر بسر کیلئے مل جاتی ہے گزشتہ تین ماہ لاک ڈاؤن کی سب سے زیادہ متاثر دیہاڑی دار اور چھوٹے کاروباری یعنی دکاندار طبقہ تھا، ایسے میں تنخواہوں میں اضافہ نا کرنا بھی یقیناً ریاست و عوام کیلئے فائدہ مند ہوگا۔

حسب سابق اس بار پھر ایک مخصوص طبقے کی جانب سے دفاعی بجٹ کا تعلیم و صحت سے موازنہ اور تنقید جاری ہے اس پر یہی گزارش کروں گا کہ یہ بارہ اعشاریہ نو تقریباً تیرہ کھرب کا دفاعی بجٹ جو اکہتر کھرب کے کل بجٹ کا تقریباً اٹھارہ فیصد بنتا ہے ، دشمن ریاست کے کل دفاعی بجٹ کے مقابلے میں سات گنا کم ہے، آپ اس بات سے اندازہ لگا لیں کے رواں سال بھارت کا دفاعی بجٹ پاکستان کے کل بجٹ سے سات کھرب زیادہ یعنی اٹھہتر کھرب ہے ۔ یہ اعداد و شمار پبلک ہیں کوئی بھی انہیں چیک کر سکتا ہے، بھارت کی پاکستان دشمنی ساری دنیا کے سامنے ہے وہ شروع دن سے پاکستان کو مٹانے کے درپے ہے اور حالیہ دنوں بھارتی حکومت تو اکھنڈ بھارت کے نظریے پر کارفرما ہے، چین سے مار کھانے کے باوجود دو دن قبل انہوں نے کراچی کی طرف شرارت کی کوشش کی، بالاکوٹ ائر سٹرائک بھی پرانی بات نہیں، بلوچستان میں جاری شورش بھی آپ جانتے ہیں، جبکہ کشمیر و ایل او سی پر لاک ڈاؤن و جارحیت اور مسلسل شہادتیں جنکی تعداد رواں سال ہی سینکڑوں میں جا چکی ہے ، ایسے سات گنا بڑے ، گھٹیا اور چالاک دشمن کے مقابلے یہ بجٹ محض گزارہ ہی ہے۔

جہاں تک بات تعلیم و صحت کی ہے تو عرض یہ ہے کہ یقیناً سیکورٹی سٹیٹس میں یہ چیزیں کمپرومائز ہوتی ہیں لیکن یہ دونوں شعبہ جات صوبوں میں بھی بجٹ کا ایک مناسب حصہ رکھتے ہیں جو جاری بحث میں اگنور کیا جاتا ہے جبکہ دفاع کا بجٹ محض وفاق کے حصے میں آتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں کرپشن سے پاک ، مخلص و صالح قیادت عطا کرے جو دشمنوں کے مقابلے کے ساتھ ساتھ وطن عزیز میں بھی کرپشن کا خاتمہ کر ایک فلاحی ریاست کے قیام کا سبب بنے ۔ آمین

Leave a reply