آفس میں کسی اور کی حاضری لگانا حرام؟ یہ دھوکہ دہی اورجھوٹ کے زمرے میں آتاہے،سعودی سکالر
سعودی عرب :دفاتر میں اپنے دوسرے ساتھی کارکنان کی حاضری لگانا عام ہے،لیکن یہ حرام ہے ،سعودی عرب میں اس مسئلے پرقابوپانےکےلیے شاہی دیوان کے ایک مشیر کی جانب سے فتویٰ سامنے آ گیا ۔تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں سینئر علما کمیٹی کے اہم ارکان نے دفاتر میں دفتری ساتھیوں کی حاضری لگانے کے عمل کو حرام قرار دے دیا ہے۔
شہبازشریف کی اہلیہ تہمینہ درانی کودل کی سخت تکلیف،میڈیکل رپورٹس تشویش ناک
ڈاکٹر سعد بن ناصر الشثری نے آفس میں تاخیر سے آنے والے ساتھیوں کے لیے حاضری لگانے کے عمل کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حرام ہے اور ایک قسم کا فریب اور جھوٹ ہے۔شیخ الشثری نے یہ فتویٰ ایک مقامی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ایک سوال کے جواب میں دیا، ایک شخص نے فون پر سوال کیا کہ وہ ڈیوٹی پر تاخیر سے پہنچتا ہے تو اپنے ساتھی سے حاضری لگانے کا کہہ دیتا ہے، کیا یہ فعل درست ہے؟
ہائے "میرابچہ ” شہرمیں کمسن بچوں کےاغوا کا سلسلہ تھم نہ سکا
شیخ الشثری نے جواب میں کہا کہ یہ فعل ایک قسم کا جھوٹ ہے اور دھوکا دہی کے زمرے میں آتا ہے، انسان کو اپنے کام پر بروقت پہنچنا چاہیے، یہ اس کی ذمہ داری ہے، اور اس سلسلے میں وہ اللہ سے مدد طلب کرے۔ان کا کہنا تھا کہ جب اپنے کسی ساتھی یا دوست کو حاضری لگانے کے لیے کہا جاتا ہے تو اسے ایک مشکل اور تنگی میں ڈال دیا جاتا ہے۔