میں دنیا کو دل سے لگاتی نہیں ہوں،سائرہ بھارتی

0
53
saira banoi

ضروری نہیں میں کسی کیلئے بھی
میں دنیا کو دل سے لگاتی نہیں ہوں

سائرہ بھارتی

تعارف و گفتگو : آغا نیاز مگسی

ہندوستان کی معروف ادیبہ و شاعرہ سائرہ بھارتی کا اصل نام سائرہ خان ہے وہ 24 دسمبر 1973 میں دہلی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد محترم کا نام رشید احمد اور والدہ محترمہ کا نام زیب النساء ہے اور وہ دونوں وفات پا چکے ہیں ۔ سائرہ صاحبہ کا کہنا ہے کہ میں پہلے ہندی رسم الخط میں شاعری لکھتی تھی مگر اردو کی محبت مجھے اردو رسم الخط کی طرف لے آئی۔ سائرہ نے تعلیمی سلسلے میں ایم اے اور بی ایڈ کر رکھا ہے اور درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں ۔ شاعری میں فرید شمسی صاحب ان کے استاد ہیں جن کا تعلق رام پور اتر پردیش سے ہے۔ سائرہ شاعری کے علاوہ خاکہ نگاری بھی کرتی ہیں اور سماجی و فلاحی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہتی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اب تک قصر ادبی ایوارڈ، شری غزل ایوارڈ سمیت ڈیڑھ درجن کے لگ بھگ ایوارڈز حاصل کر چکی ہیں جن میں ادبی ایوارڈز کے علاوہ سماجی ایوارڈ بھی شامل ہیں ۔ سائرہ صاحبہ کی ازدواجی زندگی کا آغاز 1999 میں والدین کی مرضی سے ایک بزنس مین نسیم الدین صدیقی صاحب کے ساتھ شادی سے ہوا۔ ان کے خاوند محترم کا شعر و ادب سے تعلق نہیں ہے مگر اپنی شریک حیات کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔ ماشاء اللہ وہ دو بچوں ایک بیٹا اور ایک بیٹی کے خوش قسمت والدین ہیں۔ سائرہ بھارتی نے پرانے دور کے روایتی مشاعروں اور موجودہ دور کے آن لائن مشاعروں دونوں کو شعر و ادب کے فروغ کیلئے مفید اور بہتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلے پرانے دور کے مشاعروں میں بھی شعراء اور شاعرات کے ادبی ذوق کی تکمیل ہوتی تھی اور نئے شعراء کی تربیت ہوتی تھی تو آجکل کے سوشل میڈیا کے آن لائن و دیگر مشاعروں میں بھی شامل ہونے والے شعراء گھر بیٹھے دور دور سرحد پار ممالک کے مشاعروں میں بھی حصہ لے سکتے ہیں اور اپنے اپنے کلام پیش کر کے اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے رہے ہیں ۔ سائرہ کی نظمیہ شاعروں پر مشتمل ایک شعری مجموعہ” یادوں کے سائے” 2008 میں شائع ہو چکا ہے جبکہ اردو غزلوں پر مشتمل ان کی شاعری کا ایک اور مجموعہ زیر طباعت ہے۔ سائرہ کی شاعری کا مقصد سماج میں پھیلی برائیوں کو روکنے کی کوشش اور اپنی تہذیب و تمدن اور مثبت روایات کو آنے والی نسلوں تک پہنچانا اور ورثے کے طور پر منتقل کرنا ہے۔ سائرہ صاحبہ کے پسندیدہ ادباء و شعراء اور شاعرات میں غالب، میر، مومن، ذوق، فراز ، ڈاکٹر مظفر حنفی، ڈاکٹر بشیر بدر، پروین شاکر، کشور ناہید ، منشی پریم چند اور سعادت منٹو شامل ہیں۔ سائرہ کی شاعری مختلف اخبارات و رسائل اور فیس بک وغیرہ میں شائع اور شامل ہوتی رہتی ہیں۔

غزل
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ ظلمت یہ وحشت یہ نفرت کے سائے
کہیں بن نہ جائیں…… بغاوت کے سائے

ये ज़ुल्मत ये वहसत ये नफ़रत के साये
कहीं बन न जाएँ…… बग़ावत के साये

کڑی دھوپ میں ہے سفر نفرتوں کا
کہاں کھو گئے ہیں محبت کے سائے

कड़ी धूप में है ……..सफ़र नफ़रतों का
कहाँ खो गए हैं…….. मुहब्बत के साये

شرافت ہی نام و نشاں ہے ہمارا
تعاقب میں رہتے ہیں ذلت کے سائے

शराफ़त ही नामो…….. निशां है हमारा
तअक़्क़ुब में रहते हैं. ज़िल्लत के साये

ہمیں راستہ ڈھونڈنا ہوگا خود ہی
بھٹکنے لگے ہیں قیادت کے سائے

हमें रास्ता ढूँढना……….. होगा ख़ुद ही
भटकने लगे हैं ……….क़यादत के साये

ہوا نفرتوں کی بڑھا دے گی نفرت
پریشاں بہت ہیں محبت کے سائے

हवा नफ़रतों की…… बढ़ा देगी नफ़रत
परीशां बहुत हैं ……….मुहब्बत के साये

جُھلسنا پڑے گا ہمیں اور کتنا
بدلنے پڑیں گے سیاست کے سائے

झुलसना पड़ेगा……. हमें और कितना
बदलने पड़ेंगे ……….सियासत के साये

مجھے گرمیء حشر کا خوف کیوں ہو
مرے ساتھ ہیں ماں کی خدمت کے سائے

मुझे गर्मी ए हश्र …….का ख़ौफ़ क्यूँ हो
मिरे साथ हैं माँ की… ख़िदमत के साये

اسے سائرہ بھول جانا ہے مشکل
مرے ساتھ ہیں اُس کی چاہت کے سائے

سائرہ بھارتی
उसे सायरा भूल…… जाना है मुश्किल
मिरे साथ हैं उसकी….. चाहत के साये

सायरा भारती
ضروری نہیں میں کسی کیلئے بھی
میں دنیا کو دل سے لگاتی نہیں ہوں

حقیقت مرے دل کو دیتی ہے راحت
میں خوابوں کی دنیا بساتی نہیں ہوں

سائرہ بھارتی

Leave a reply