الیکشن کمیشن نے ڈسکہ میں کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا؟ سپریم کورٹ

supreme court

الیکشن کمیشن نے ڈسکہ میں کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا؟ سپریم کورٹ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ انتخابات کی ری پولنگ سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ 8 مارچ کو الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ آچکا ہے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم تفصیلی فیصلے کے جائزے کیلئے کیس مختصر وقت کیلئے ملتوی کردیتے ہیں، وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھے کیس ملتوی کرنے پر اعتراض نہیں لیکن عدالت حلقے میں انتخابات روک دے، دوبارہ انتخابات کا حکم دینا الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتا،

وکیل ن لیگ نے کہا کہ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کی، ہماری درخواست سپریم کورٹ میں نہیں لگائی گئی،وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کے حکم کے بعد تیاری اور اخراجات جاری ہورہے ہیں،جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ بغیر شکایت کے بھی الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیار رکھتا ہے الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بنا پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا،

وکیل پی ٹی‌ آئی نے کہا کہ فائرنگ سے متعلق مقدمات کے اندراج کا بھی کہا گیا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ذیشان نام کا ایک شخص قتل بھی ہوا، وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ مختلف مقدمات میں سپریم کورٹ نےمتاثرہ اسٹیشنز پرہی دوبارہ پولنگ کا کہا،

سپریم کورٹ نے ڈسکہ انتخابات کی ری پولنگ کے متعلق الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیا،سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن فیصلے سے متعلق تمام مواد عدالت میں جمع کرائے، مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار اور دیگر فریقین کو بھی نوٹسز جاری کر دیئے گئے،عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق رکارڈ اگلی سماعت تک جمع کرائے،عدالت نے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کر دی

تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اپنایا کہ این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کے حکم کا کوئی جواز نہیں، دوبارہ الیکشن کا مطلب حلقے کے عوام کو دوبارہ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کا سامنا کرانا ہے، یہ بھی استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا ضمنی الیکشن کالعدم قراردے کرنیا الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قراردیا جائے اور 19 فروری کے این اے 75 ڈسکہ کے انتخابی نتائج جاری کرنے ، کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن نے دستیاب ریکارڈ کا درست جائزہ نہیں لیا اس لیے کمیشن کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے۔مخالفین پہلے ہی ضمنی الیکشن میں شکست سے دوچار ہوچکے ہیں۔علی اسجد ملہی نے اپیل میں ن لیگ کی امیدوار نوشین افتخار ،الیکشن کمیشن اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔

پولنگ ایجنٹس پولنگ بیگ سمیت لا پتہ ہوئے، عمران خان پر مقدمہ ہونا چاہئے،مریم اورنگزیب

این اے 75 کے337 پولنگ سٹیشنزکے نتائج بدلے یا نہیں؟ دوران سماعت اہم انکشاف

این اے 75،پی ٹی آئی کی استدعا ، دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر کا بڑا اعلان

ہمارے لوگ شہید ہوئے، کن شہروں سے غنڈوں کو لایا گیا،علی اسجد ملہی کا اہم انکشاف

ڈی ایس پی نے مجھ پر تشدد کیا اور میری چادر کھینچ لی،یہ لڑائی میری نہیں بلکہ، نوشین افتخار برس پڑی

ن لیگ جو الیکشن جیتے وہ ٹھیک ہے، جو ہارے وہاں دھاندلی،شبلی فرازبرس پڑے

معاملہ خراب کرنے کا الزام نہ لگائیں تحقیقات کریں،رانا ثناء اللہ کا چیلنج

ڈسکہ میں جو کچھ ہوا ہے اس پر مٹی نہ ڈالی جائے،ن لیگی وکیل کے دلائل

کیا 20 پولنگ کے علاوہ باقی پولنگ اسٹیشن پر آپکی امیدوار جیت نہیں رہی؟ چیف الیکشن کمشنر کا سوال؟

این اے 75 ضمنی انتخابات،کون ٹھہرا کامیاب ؟ الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا

ڈسکہ ضمنی انتخابات، تحریک انصاف کی اپیل پر کب ہو گی سپریم کورٹ میں سماعت؟

قبل ازیں این اے 75 انتخابات کالعدم قراردے دیئے گئے، این اے 75 میں دوبارہ الیکشن ہوں گے،18 مارچ کو دوبارہ اس حلقے میں انتخابات ہوں گے الیکشن کمیشن نے این اے 75ڈسکہ پر دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظورکر لی گئی ،چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز پر فائرنگ اور قتل و غارت ہوئی، این اے 75 ضمنی انتخابات میں ماحول خراب کیا گیا،

ڈسکہ ضمنی الیکشن، تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ کے اہم ریمارکس

Comments are closed.