بروقت الیکشن کرانے کیلئے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی گئی
درخواست گزار نے وکلا شاہد کمال ، چوہدری امجد کے ذریعے آئینی سوالات اٹھائے، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیا مشترکہ مفادات کونسل کا 5 اگست 2023 کا اجلاس آئینی تھا؟ کیا پنجاب ، کے پی کے نگران وزرائے اعلٰی اجلاس میں شرکت کے مجاز تھے؟ کیا اپیلٹ فورم کی موجودگی میں اجلاس منعقد کیا جاسکتا تھا؟ کیا نگران حکومت 90 دن سے زیادہ برقرار رہ سکتی ہے؟ کیا الیکشن کمیشن 90 دن میں الیکشن کا آئینی حکم نظر انداز کرسکتا ہے؟
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیا آئینی حکم نظر انداز کرکے حلقہ بندیاں شروع کی جا سکتی ہیں؟ کیا پارلیمنٹ آئینی ترمیم کے بغیر صدر کا آئینی اختیار کم کرسکتی ہے؟
قبل ازیں ایک اور درخواست بھی اسی طرز کی سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی،سپریم کورٹ میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی،درخواست سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کے خلاف دائر کی، سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی جائے کہ وہ 90 روز میں عام انتخابات کرائے، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے نگران وزرائے اعلیٰ کی مشترکہ مفادات کونسل میٹنگ میں شرکت کو غیر قانونی قرار دیا جائے، سپریم کورٹ حکم دے کہ الیکشن کمیشن ہر صورت 90 روز کے اندر انتخابات کرائے، قومی اسمبلی کی تحلیل سے ایک ہفتہ قبل مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر نئی مردم شماری کے اجراء کی منظوری لینے کا مقصد انتخابات میں تاخیر کرنا ہے، درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن، مشترکہ مفادات کونسل اور چاروں صوبوں کو فریق بنایا گیا ہے
سیما کو گرفتاری کے بعد ضمانت مل گئی
ضمانت ملی تو ملک کے بعد مذہب بھی بدل لیا،
سیما کو واپس نہ بھیجا تو ممبئی طرز کے حملے ہونگے،کال کے بعد ہائی الرٹ