یورپ میں عالمی وبا کورونا وائرس کے بعد ’مونکی پاکس‘ نامی خطرناک بیماری پھیلنا شروع ہو گئی ہے۔

باغی ٹی وی :غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق مونکی پاکس کے کیسز اسپین اور پرتگال میں سامنے آئے ہیں جبکہ برطانیہ میں بھی بیماری سے متعلق الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اسپین میں 8 افراد اس بیماری سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ پرتگال میں پانچ افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں اور کم از کم 15 مزید کیسز کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

وعدہ کرتا ہوں کہ امریکا میں نسل پرستی جیسی برائی کو پنپنے نہیں دوں گا، جوبائیڈن

رپورٹ کے مطابق اس بیماری میں مبتلا ہونے والے سارے افراد نوجوان مرد ہیں، ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ انہیں یہ بیماری کیسی لگی ہے اب تک مونکی پاکس کے کیسز مغربی اور وسطی افریقہ سے واپس آنے والے مسافروں اور ان کے رشتہ داروں تک محدود تھے جہاں یہ وائرس عام ہے۔ لیکن ماہرین کو اب خدشہ ہے کہ یہ بیماری یورپ میں بھی پھیل رہی ہے۔

واضح رہے کہ مونکی پاکس بہت کم پائی جانے والی لیکن اپنے اثرات کے اعتبار سے خطرناک بیماری ہے جو وسطی اور مغربی افریقہ کے علاقوں میں پائی جاتی ہےیہ بیماری نزلے جیسی علامات اور بغل کے نیچے سوجن کا باعث بنتی ہے۔ اس کے بعد مریض چکن پاکس جیسی خارش کا شکار ہو جاتا ہے۔

یہ بیماری عام طور پر سانس کے ذریعے پھیلتی ہے لیکن اس خاص کیس میں محکمہ صحت کے حکام کا خیال ہے کہ مریض کے ساتھ سفر کرنے والے دیگر افراد کو زیادہ خطرہ نہیں ہوتا-

برطانوی رکن پارلیمنٹ عصمت دری اور جنسی تشدد کے الزام میں گرفتار

دوسری جانب کورونا وائرس کی تازہ ترین لہر سے لڑتے برطانیہ میں اومیکرون ویریئنٹ کی نئی ذیلی قسم دریافت ہوئی ہے برطانیہ کے قومی شماریات کے ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے کے آخر تک برطانیہ میں کووڈ-19 سے 49 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ جو عالمی وباء کے دوران ایک ریکارڈ ہے۔

انفیکشن کے کیسز میں اضافے کا سبب دو وجوہات کو سمجھا جا رہا ہے۔ ایک وجہ کووڈ پابندیوں کی نرمی کے بعد سے لوگوں کے ملنے جلنے کا سلسلہ ہے اور دوسری وجہ اومیکرون BA.2 کا ذیلی ویریئنٹ ہے عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اس ویریئنٹ میں مزید تبدیلی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ سے اس میں منتقلی کی صلاحیت زیادہ ہو سکتی ہے۔

برطانوی حکومت کا 90 ہزار سرکاری ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے پر غور

XE ویریئنٹ اومیکرونBA.1 اورBA.2 ویریئنٹس کی جینیاتی خصوصیات کو ملاتا ہے جس کو “recombinant” کے نام سے جانا جاتا ہے گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت کی جانب سےجاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ XE recombinant پہلی بار برطانیہ میں 19 جنوری کو سامنے آیا تھا اور ابتدائی ٹیسٹ سے معلوم ہوا تھا کہ یہ منتقلی کے زیادہ قابل ہو سکتا ہے۔

برطانیہ کی ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی کا کہنا ہے کہ 22 مارچ تک برطانیہ میں XE کے 637 کیسز سامنے آئے تھے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق جس میں ریکارڈ 49 لاکھ کیسز سامنے آئے ہیں، اس کی نسبت اس ذیلی ویریئنٹ کے کیسز کی تعداد نہایت معمولی ہے۔

اس نئے ذیلی ویریئنٹ نے صورتحال ضرور بدلی ہے لیکن فی الحال ایسا کوئی خیال نہیں کہ یہ ویریئنٹ نئی علامات ساتھ لایا ہے اومیکرون ویریئنٹ کی بتائی گئی علامات میں سب سےعام نزلہ ہے، بالخصوص ان لوگوں میں جنہیں ویکسین لگ چکی ہے البتہ نیشنل ہیلتھ سروسز نے عام کوویڈ علامات میں پیر کے روز مزید 9 علامات شامل کی ہیں۔

ان علامات میں سانس کا پھولنا، تھکان محسوس کرنا، جسم کا درد کرنا، سر درد، گلا خراب ہونا، ناک کا بند ہونا یا بہنا، بھوک کا نہ لگنا، ہیضہ، بیمار محسوس کرنا یا ہونا شامل ہیں۔

امریکا میں لڑائی جھگڑے اورقتل وغارت عروج پر:ٹارگٹڈ فائرنگ سے10سیاہ فام شہری ہلاک

Shares: