ایف آئی اے ذاتی تنازعات میں پڑ گئی تو پھر تو ایسے نہیں چلے گا،عدالت

0
32
islamabad high court

ایف آئی اے ذاتی تنازعات میں پڑ گئی تو پھر تو ایسے نہیں چلے گا،عدالت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہری عبدالرحمان اور فاطمہ عبدالرحمان کی ایف آئی اے کے ہراساں کرنے کیخلاف درخواست پرسماعت ہوئی

کنول شوذب کی ایف آئی اے میں شکایت،عدالت نے ایف آئی اے سے 3 ہفتے میں جواب طلب کرلیا،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کس نے آپ کو یہ انکوائری کرنے کا حکم دیا؟ یہ مسئلہ ہرکیس میں عدالت کے سامنے آرہا ہے، بغیر تاریخ اورالزام کے نوٹس جاری کیے جاتے ہیں ،کوئی بااثر ہوتو ایف آئی اے کو قانون یاد ہی نہیں رہتا، یہ بہت غلط بات ہے، آپ نے کس قانون کے تحت یہ انکوائری شروع کرکے درخواست گزار کو ہراساں کیا؟

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں ایلیٹ کلاس کی ہی شکایات ہوتی ہیں جن پر کارروائی ہوتی ہے؟ عدالت نے درخواست گزار اور ایف آئی اے کے نوٹس کو دیکھ کر آپ کو نوٹس کیا ہے، تفتیشی افسر نے کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں،جس پر عدالت نے کہا کہ یہ معافی کی بات نہیں، یہ بہت تشویشناک معاملہ ہے، وفاقی دارالحکومت صرف ایلیٹ کلاس کیلئے ہے؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایف آئی اے کے ایک نوٹس سے ایک شخص کتنا ہراساں ہوتا ہے؟بجائے اپنی غلطی ماننے کے ،آپ عدالت کو آگے کارروائی کرنے پر مجبور کررہے ہیں، بغیر تاریخ اور وجہ کے ایف آئی اے لوگوں کو نوٹس جاری کررہا ہے، کیا آپ کو معلوم ہے کہ اگرکوئی غلط شکایت کرے تو اس کےخلاف ایف آئی آر بنتی ہے،

عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے اب تک کیا تفتیش کی ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ یہ ایک پوسٹ تھی جس میں لکھا تھا کہ یہ شخص درخت کاٹ رہا ہے اور فاشسٹ ہے

،عدالت نے کہا کہ کیا اب آپ مارل پالیسنگ کرینگے؟ قانون کونسا لاگو ہوتا ہے وہ بتائیں؟ وکیل نے کہا کہ ایم این اے کنول شوذب کے شوہر ہیں جن کے خلاف یہ مواد پوسٹ کیا گیا، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ عدالت منتخب نمائندوں کی عزت کرتی ہے لیکن یہ کوئی طریقہ نہیں،

سوشل میڈیا پر جعلی آئی ڈیز کے ذریعے لڑکی بن کر لوگوں کو پھنسانے والا گرفتار

بیوی، ساس اورسالی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے الزام میں گرفتارملزم نے کی ضمانت کی درخواست دائر

سپریم کورٹ کا سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس،ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا،جسٹس قاضی امین

‏ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار

کرونا میں مرد کو ہمبستری سے روکنا گناہ یا ثواب

فیس بک، ٹویٹر پاکستان کو جواب کیوں نہیں دیتے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے بریفنگ میں کیا انکشاف

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے سی ڈی اے سے پوچھا کہ کتنے درخت کاٹے گئے؟ اہم شخصیت کی درخواست تھی اس لیے آپ نے معاملے کی تفتیش بھی نہیں کی، آپ جاکر سی ڈی اے والوں کو پکڑیں کہ انہوں نے درخت کاٹے،جو اچھا کام کر رہا ہے درخت بچا رہا ہے ایف آئی اے اس کے پیچھے پڑجائے گا ؟ گر اس طرح کی درخواستوں پر ایف آئی اے کام کرے گا تو باقی کام تو آپ چھوڑ دینگے،ایسی کتنی درخواستیں ایف آئی اے کے پاس آئی ہیں؟ یہ ترجیح پرکیسے آگئی؟ یہ درست نہیں ہے، یہ بالکل بھی درست طریقہ نہیں ہے،اگر ایف آئی اے ذاتی تنازعات میں پڑ گئی تو پھر تو ایسے نہیں چلے گا،اپنے موکل سے کہیں کہ ذاتی تنازعات میں ایف آئی اے کو استعمال نا کریں،

وکیل نے کہا کہ ایم این اے پر تنقید ہورہی ہے، کروڑوں لوگوں نے اس معاملے کی تشہیر کی،ایم این اے کو بہت سی کالز آئیں اور کہا گیا کہ آپ نے یہ کیا کردیا، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں، ایف آئی اے کو کیوں استعمال کررہے ہیں؟یہ ایلیٹ کلچر اب ختم ہو جانا چاہیے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں، ایف آئی اے کے پاس عام لوگوں کی درخواستیں پڑی رہتی ہیں ان پر کارروائی نہیں ہوتی ،عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی

Leave a reply