فیٹف اجلاس 4 مارچ کو پیرس میں طلب،پاکستان زیر بحث آئے گا

0
39

سلام آباد: فائنینشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) کا اجلاس 4 مارچ کو پیرس میں ہوگا-

باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق ذرائع نے تصدیق کردی کہ پیرس اجلاس میں پاکستان زیربحث آئے گا ذرائع کا کہنا تھا کہ فیٹف اجلاس سے پہلے فیٹف کے انٹرنیشنل کو آپریشن ریویو بورڈ کا اجلاس 24، 25فروری کو ہوگا، جس میں پاکستان پر سفارشات مرتب کی جائیں گی یہی سفارشات فیٹف اجلاس کے سامنے رکھی جائیں گی

ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں گرے لسٹ سے نکل جائیں گے،وزیر خزانہ

پاکستان نے فیٹف کی طرف سے متعین کردہ 27 میں سے 26 اہداف مکمل کرلیے تھے، اسکے بعد اینٹی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے 7 مزید اہداف دے دیے گئے۔

سرکاری ذرائع کا کہنا ہے تمام اہداف پر کام جاری ہے، پاکستان نیک نیتی سے اہداف پر عملدرآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں وِزیر خزانہ شوکت ترین نے امید ظاہر کی تھی کہ ایف اے ٹی ایف کے آئندہ جائزہ اجلاس میں پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا سینٹ میں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی موجودہ صورتحال بارے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا تھا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے 28 میں سے 27 شرائط پوری کردی ہیں، ہمارے خلاف جن ملکوں نے پوزیشن لی ہوئی ہے وہ ہمارے دوست نہیں ہیں،تاہم یہ کوئی بٹن نہیں جسے فوراً آن یا آف کرلیا جائے۔

ایف اے ٹی ایف نے جعلی شناختی کارڈز سے کاروبار کرنیوالوں کی فہرست طلب کرلی

سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا تھا کہ یہ اچھا بٹن ہے جوساڑھے تین سال سے آن ہی نہیں ہورہا (ن) لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ اب تک حکومتی وزیر اور ترجمان اپنی ناقص کارکردگی کا ملبہ نوازشریف حکومت پر ڈالتے رہے لیکن آج خود حکومت نے تسلیم کرلیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں پاکستان کو فیٹف کی گرے سے وائٹ لسٹ میں لے آئی جو حکومت ختم ہونے تک وائٹ میں رہا۔فیٹف

خیال رہے کہ گزشتہ برس پیرس میں فیٹف کا تین روزہ 19 سے 21 اکتوبر تک اجلاس منعقد رہا جس میں ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو مزید چار ماہ کے لیے نگرانی کی گرے لسٹ میں ہی رکھے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا پاکستان کے اسٹیٹس میں تبدیلی کا فیصلہ اب آئندہ سیشن میں ہو گا جو اپریل 2022 میں منعقد ہونا ہے۔

پاکستان کو اپریل تک اپنی گرے لسٹ میں رکھنے کے فیصلے کے ساتھ ساتھ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدمات کو سراہا جائے گا، تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا جائے گا کہ پاکستان عالمی سطح پر ایف اے ٹی ایف کے معیار پر مکمل طور پر پورا نہیں اتر پایا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے دیے گئے اہداف ، حکومت کیوں مطمئن

ساتھ ہی ایف اے ٹی ایف کی طرف سے کچھ سنجیدہ طرز کے مسائل کی نشاندہی کی طرف بھی اشارہ کیا جائے گا کہ پاکستان کو اب بھی دہشت گردوں کو دی جانے والی سزاؤں اور قانونی چارہ جوئی پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایف اے ٹی ایف حکومت پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات سے جب مطمئن ہو گی تو ایک ٹیم کو پاکستان بھیجا جائے گا جو زمینی حقائق اور قانون سازی کا جائزہ لے گی۔ جس کے بعد ہی پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 نکاتی ایکشن پلان پر اب تک 26 نکات پر عمل کیا ہے۔ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان کو تمام پوائنٹس پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔ پاکستان کے لیے اس اجلاس کی اہمیت اس لیے بھی بہت زیادہ ہے کیونکہ اس نشست کے دوران پاکستان کی منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے شعبوں میں ہونے والی اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ ہو گا کہ آیا پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھا جائے یا نہیں؟ اس وقت دنیا کو یہ یقین دلانا بہت مشکل ہے کہ پاکستان میں پابندی کا شکار تنظیمیں اور افراد کے خلاف کار روائی ہو رہی ہے۔

فیٹف کے فیصلے پر پاکستان کا رد عمل

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا تھا اس فہرست میں ان ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی فراہمی کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرنے میں ناکام رہے ہوں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989ء میں جی ایٹ سمٹ کی جانب سے پیرس میں عمل میں آیا، جس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا۔ تاہم 2011 میں اس کے مینڈیٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اس کے مقاصد بڑھا دیے گئے ان مقاصد میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنے اور اس حوالے سے مناسب قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات طے کرنا تھا۔ ادارے کے کُل 38 ارکان میں امریکا، برطانیہ، چین اور بھارت بھی شامل ہیں جبکہ پاکستان اس کا رکن نہیں۔ ادارے کا اجلاس ہر چار ماہ بعد، یعنی سال میں تین بار ہوتا ہے، جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کی جاری کردہ سفارشات پر کس حد تک عمل کیا گیا ہے۔

فیٹف کا تین روزہ اجلاس کا اعلامیہ جاری، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ…

کسی بھی ملک کو ‘زیر نگرانی‘ یعنی گرے لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ ایف اے ٹی ایف کا ایک ذیلی ادارہ ‘انٹرنیشل کوآپریشن ریویو گروپ‘ یعنی آئی سی آر جی کرتا ہے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک بین الاقوامی ادارہ ہے، جس میں مختلف ممالک کی نمائندہ تنظیمیں شامل ہیں۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام کو انتہا پسندی اور دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنا ہے پاکستان کو گرے لسٹ میں سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے 22 اراکین میں سے کم از کم 12 ووٹ درکار ہوں گے جو ایک مشکل کام نظر آتا ہے۔

ایف اے ٹی ایف عمومی طور پر انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین اور ان کے نفاذ کی نگرانی کرتا ہے۔ جن ممالک کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں تو ان کی نشاندہی کی جاتی ہے۔ اگرچہ ایف اے ٹی ایف خود کسی ملک پر پابندیاں عائد نہیں کرتا مگر ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک خلاف ورزی کرنے والے ممالک پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کی طرف سے ممالک کی نگرانی کے لیے لسٹوں کا استعمال کیا جاتا ہے جنہیں گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔ بلیک لسٹ میں ان ہائی رسک ممالک کو شامل کیا جاتا ہے جن کے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سے متعلق قوانین اور قواعد میں سقم موجود ہو۔ ان ممالک کے حوالے سے قوی امکان ہوتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک ان پر پابندیاں بھی عائد کر سکتے ہیں۔ گرے لسٹ میں ان ممالک کو ڈالا جاتا ہے جن کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں اور وہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر ان قانونی خامیوں کو دور کرنے کا اعادہ کریں۔

آئی ایم ایف سُن لے اس کی ہر بات نہیں مان سکتے:شوکت ترین کا واضح اعلان

Leave a reply