اسلام آباد: وِزیر خزانہ شوکت ترین نے امید ظاہر کی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے آئندہ جائزہ اجلاس میں پاکستان گرے لسٹ سے نکل جائے گا۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق سینٹ میں ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی موجودہ صورتحال بارے ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے 28 میں سے 27 شرائط پوری کردی ہیں، ہمارے خلاف جن ملکوں نے پوزیشن لی ہوئی ہے وہ ہمارے دوست نہیں ہیں،تاہم یہ کوئی بٹن نہیں جسے فوراً آن یا آف کرلیا جائے۔
ایف اے ٹی ایف نے جعلی شناختی کارڈز سے کاروبار کرنیوالوں کی فہرست طلب کرلی
سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہا کہ یہ اچھا بٹن ہے جوساڑھے تین سال سے آن ہی نہیں ہورہا۔
(ن) لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اب تک حکومتی وزیر اور ترجمان اپنی ناقص کارکردگی کا ملبہ نوازشریف حکومت پر ڈالتے رہے لیکن آج خود حکومت نے تسلیم کرلیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں پاکستان کو فیٹف کی گرے سے وائٹ لسٹ میں لے آئی جو حکومت ختم ہونے تک وائٹ میں رہا۔
ایف اے ٹی ایف کیا ہے اور کس طرح کام کرتی ہے؟
ایف اے ٹی ایف کے دیے گئے اہداف ، حکومت کیوں مطمئن
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ 30 سال قبل جی سیون (G-7) ملکوں نے 1989ء میں فرانس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا تھا۔ بعد ازاں جی سیون اتحاد کے ممبران کی تعداد 16 ہوئی جو اب بڑھ کر 39 ہوگئی ہے ایف اے ٹی ایف کے اراکین کی تعداد 39 ہے جس میں 37 ممالک اور 2 علاقائی تعاون کی تنظمیں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایف اے ٹی ایف سے 8 علاقائی تنظیمیں بھی منسلک ہیں۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف سے وابستہ ایشیا پیسفک گروپ کا حصہ ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی براہِ راست اور بالواسطہ وسعت 180 ملکوں تک موجود ہے جرمنی کے مارکس پلیئر فیٹف کے موجودہ صدر ہیں جنہوں نے جولائی 2020 میں یہ عہدہ سنبھالا تھا۔
ایف اے ٹی ایف ایک ٹاسک فورس ہے جو حکومتوں نے باہمی اشتراک سے تشکیل دی ہے ٹاسک فورس کے قیام کا مقصد منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات تھا امریکا میں 11 ستمبر کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ ضرورت محسوس کی گئی کہ دہشت گردی کے لیے فنڈز کی فراہمی کی بھی روک تھام کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے جس کے بعد اکتوبر 2001ء میں ایف اے ٹی ایف کے مقاصد میں منی لانڈرنگ کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کی فنانسنگ کو بھی شامل کرلیا گیا اپریل 2012ء میں بڑے پیمانے پر ہتھیاروں کی فنانسنگ پر نظر رکھنے اور اس کی روک تھام کے اقدامات پر عمل درآمد کروانے کی ذمہ داری اسی ٹاسک فورس کے سپرد کی گئی۔
فیٹف کے فیصلے پر پاکستان کا رد عمل
ٹاسک فورس اپنے کھلے ایجنڈے پر خالصتاً ٹیکنکل بنیادوں پر کام کرتی ہے، اسی لیے اس ٹاسک فورس میں مختلف ملکوں کے ماہرین برائے انسدادِ منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ شریک ہوتے ہیں ٹاسک فورس کے موجودہ صدر شیالگمن لو کا تعلق چین سے ہے۔ وہ ایف اے ٹی ایف کے صدر بننے سے قبل چین کےمرکزی بینک میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی فنانسنگ کی روک تھام سے متعلق شعبے کے سربراہ تھے۔ شیالگمن چین میں سرمائے کی غیر قانونی نقل و حرکت کے حوالے سے متعدد اقدامات کرچکے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے حوالے سے دنیا بھر میں یکساں قوانین لاگو کروانے اور ان پر عمل کی نگرانی کرنے کا فریضہ سرانجام دیتی ہے اس کی کوشش ہے کہ اس کے ہر رکن ملک میں مالیاتی قوانین کی یکساں تعریف پر عملدرآمد کیا جائے اور ان پر یکساں طور پر عمل بھی کیا جائے تاکہ دنیا میں لوٹ کھسوٹ سے حاصل ہونے والی دولت کی نقل و حرکت کو مشکل ترین بنا دیا جائے اور لوگوں کے لیے اس قسم کی دولت رکھنا ناممکن بن جائے گرے لسٹ میں موجود ممالک پر عالمی سطح پر مختلف نوعیت کی معاشی پابندیاں لگ سکتی ہیں جبکہ عالمی اداروں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی کا سلسلہ بھی اسی بنیاد پر روکا جا سکتا ہے۔
فیٹف کا تین روزہ اجلاس کا اعلامیہ جاری، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ…
ایف اے ٹی ایف نے اپنے قیام کے پہلے 2 برسوں میں تیزی سے کام کیا اور 1990ء تک تجاویز کا پہلا مسودہ تیار کیا۔ بعدازاں 1996ء، 2001ء، 2003ء اور 2012ء میں یہ اپنی دیگر تجاویز بھی پیش کرچکی ہے۔
پاکستان گرے لسٹ میں کیسے آیا؟
منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو 40 سفارشات مرتب کی گئی ہیں ان کے نفاذ کو انٹرنیشنل کارپوریشن ریویو گروپ نامی ایک ذیلی تنظیم دیکھتی ہے نومبر 2017 میں انٹرنیشنل کارپوریشن ریوویو گروپ کا اجلاس ارجنٹینا میں ہوا جس میں پاکستان سے متعلق ایک قرارداد پاس کی گئی جس میں پاکستان کی جانب سے لشکر طیبہ، جیش محمد اور جماعت الدعوۃ جیسی تنظیموں کو دی جانے والی مبینہ حمایت کی طرف توجہ دلائی گئی۔
پی ایس ایل 7: شاہین شاہ آفریدی کا غصہ،محمد رضوان کا محبت بھرا جواب،ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
اس کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی جس کے بعد فرانس اور جرمنی نے بھی اس کی حمایت کی پاکستان کے اس وقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے امریکہ اور دیگر تین ممالک سے پاکستان کا نام واپس لینے کی درخواست کی لیکن سب سفارتی کوششیں رائیگاں گئیں اور جون 2018 میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کر لیا گیا۔ اس سے پہلے بھی پاکستان سنہ 2013 سے سنہ 2016 تک گرے لسٹ کا حصہ رہ چکا ہے-