سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت،ایف آئی اے نے جواب کیلئے مہلت مانگ لی

عمران خان کو جہاں رکھا گیا وہاں چھت نہیں ، پانی گرتا ہے رات کو نیند نہیں آتی، وہاں مکھیاں ہیں ،وکیل
0
61
imran

چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے،سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کیخلاف درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماعت کی ،وکیل شیرافضل نے کہا کہ اٹک جیل میں بی کلاس ہی نہیں ہے، یہ صرف تکلیف دینے کیلئے کیا جا رہا ہے، حکام کہتے ہیں کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر اٹک جیل میں رکھا گیا ہے،اڈیالہ جیل زیادہ محفوظ ہے یا اٹک جیل، یہ سب کو معلوم ہے، سردار لطیف کھوسہ نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کیلطیف کھوسہ نے کہا کہ اٹک جیل بے شمار نامعلوم قیدی ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو جہاں رکھا گیا وہاں چھت نہیں، پانی گرتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو رات کو نیند نہیں آتی، وہاں مکھیاں ہیں، سپریٹنڈنٹ جیل نے میرے خلاف ایف آئی آر کرائی کہ میں نے اسے مارا ہے،
اس سپریٹنڈنٹ نے بھی اللہ کو جان دینی ہے میں تو اس سے ملا بھی نہیں تھا،

اٹک جیل کی طرف سے اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ حسرت عدالت میں پیش ہوئے، وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ جگہ نہ ہونے کے باعث اٹک جیل منتقل کیا گیا ، صرف اور صرف زیادہ تکلیف دینے کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل منتقل کیا گیا ، اڈیالہ جیل میں سکیورٹی انتظامات بہتر ہیں ،بی کلاس بھی موجود ہے ، ہمارا حق ہے ہمیں اڈیالہ جیل منتقل کرکے بی کلاس فراہم کی جائے ، بشری بی بی جیل میں ملنے گئیں تو ان پر بھی مقدمہ بنانے کی کوشش کی گئی ،الزام لگایا گیا کہ بشری بی بی نے جیل اہلکار کو 20ہزار روپے رشوت دینے کی کوشش کی ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ جیل میں اے اور بی کلاس ختم کر دی گئی ہے،جیل میں اب عام اور بیٹر کلاسز موجود ہیںچیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں بیٹر کلاس دی گئی ہے، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیٹر کلاس کا یہ حال ہے تو عام کا کیا ہو گا؟ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں جو مسائل تھے وہ دور کر دیے گئے ہیں، باتھ روم کا مسئلہ تھا اسکی دیواریں اونچی کر کے سفیدی کروا دی گئی، چیئرمین پی ٹی آئی کو بیڈ، کرسی، 21 انچ ٹی وی اور پانچ اخبار فراہم کئے گئے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو کھانا بھی انکی مرضی سے دیا جاتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے پانچ ڈاکٹر تعینات کیے گئے ہیں، اانہیں دو دن چکن اور مٹن دیسی گھی میں بنا کر دیا جاتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو بیڈ، کرسی، 21 انچ ٹی وی اور پانچ اخبار فراہم کئے گئے ہیں

ایف آئی اے وکلا نے جواب جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے یہ ساری باتیں بتائیں لیکن درخواست گزار کا بنیادی اعتراض کچھ اور ہے، ٹرائل کورٹ نے اڈیالہ جیل میں رکھنے کا کہا تو اٹک جیل منتقل کیوں کیا گیا؟ کیا اڈیالہ جیل سپریٹنڈنٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کی درخواست کی؟ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آئی جی کے پاس کسی بھی قیدی کو ایک سے دوسری جیل میں منتقل کرنے کا اختیار ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد کی اپنی کوئی جیل نہیں تو قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے، وکیل شیرافضل نے کہا کہ جب یہ درخواست دائر کی گئی تب چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا ہوئی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا اب معطل ہو چکی اور ضمانت مل چکی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کا دوران حراست سٹیٹس اب تبدیل ہو چکا ہے،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت سزا نہیں کاٹ رہے، چیئرمین پی ٹی آئی ایک اور انڈر ٹرائل کیس میں حراست میں ہیں، اسلام آباد کے اندر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں ہی رکھا جاتا ہے، اگر اٹک سے اٹھا کر کوٹ لکھپت لے جاتے ہیں تو کیا ہر پیشی پر لایا جا سکتا ہے؟ کوٹ لکھپت سے تو پانچ چھ گھنٹے کا سفر ہے، اٹک جیل سے اسلام آباد کا سفر کتنا ہے؟ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت میں کہا کہ اٹک سے اسلام آباد کا ڈیڑھ گھنٹے کا سفر ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس گاڑی میں یہ لاتے ہیں اس میں دس پندرہ منٹ زیادہ ہی لگتے ہونگے، کیا سزا معطل ہونے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل رکھنے کا کوئی فیصلہ ہوا؟ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ میں اس حوالے سے ہدایات لے کر آگاہ کر سکتا ہوں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شیر افضل صاحب کو ملاقات کرنے دیں اور یقینی بنائیں کہ کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ ہو،

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ سائفر کیس کی آئندہ تاریخ کیا ہے؟ وکیل شیرافضل نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا 13 ستمبر کو کوئی نیا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا، پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ اس حوالے سے ہم ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کر دینگے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم کیس اُس سماعت سے پہلے رکھ لیتے ہیں، عدالت کو آگاہ کیا جائے، چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر عدالت ایف ایٹ کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی گئی، وزارت داخلہ متعلقہ وزارت بنتی ہے، وزارت قانون نے یہ نوٹیفکیشن کیسے کیا؟ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں بھی اسی نوعیت کی درخواست زیرسماعت ہے،تو ٹرائل کورٹ اس درخواست پر فیصلہ کرے ہائیکورٹ نے تو نہیں روکا ،ٹرائل کورٹ فیصلہ کر دے تو ہائیکورٹ میں درخواست غیرموثر ہو جائے گی ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے جو متاثرہ فریق ہوا وہ اپیل کر لے گا، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت 12 ستمبر تک ملتوی کر دی،چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جزوی دلائل سماعت شد، بارہ ستمبر کو دلائل مکمل ہوگئے تو اسی دن فیصلہ کردیں گے،

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزارت قانون کے عدالت اٹک جیل منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا ، اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت اٹک جیل میں منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے کلعدم قرار دیا جائے، انسداد دہشتگری عدالت نمبر ون کے جج کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کا اختیار سماعت بھی چیلنج کر دیا گیا

چیئرمین پی ٹی آئی نے وکیل شیر افضل مروت کے ذریعے درخواست دائر کی ، درخواست میں سیکرٹری قانون ، سیکرٹری داخلہ ، چیف کمشنر ، آئی جی ، ڈی جی ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل اور سپرٹنڈنٹ اٹک جیل کو بھی درخواست میں فریق بنایا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے درخواست میں کہا کہ انسداد دہشتگری عدالت ون کے جج اس معاملے میں مطلوبہ اہلیت کے بنیادی معیار پر بھی پورا نہیں اترتے ،

آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟

آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،

عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان 

عمران خان کی گرفتاری کیسے ہوئی؟ 

چئیرمین پی ٹی آئی کا صادق اور امین ہونے کا سرٹیفیکیٹ جعلی ثابت ہوگیا

پیپلز پارٹی کسی کی گرفتاری پر جشن نہیں مناتی

 عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی

Leave a reply