ایف آئی اے پبلک آفس ہولڈرز کی ساکھ کے تحفظ کیلئے نہیں ہے،عدالت
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا آرڈیننس سے متعلق مختلف درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے سے زیر سماعت تمام کیسز میں رپورٹ طلب کر لی ،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے تمام کیسز کی رپورٹ کل عدالت میں جمع کرائیں ،کون کون سے کیس میں ایف آئی اے کی رپورٹ جمع ہو گئی ہے، دیگر کیسز میں ایف آئی اے نے جواب جمع کیوں نہیں کرایا،ایف آئی اے کل تمام کیسز میں جواب جمع کرائے،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ کی سیکشن 20 میں ریپوٹیشن کے علاوہ دیگر بھی چیزیں ہیں، اگر کسی کی فیملی کی تصویریں اجازت کے بغیر شیئر کر دی جائیں تو وہ سنجیدہ معاملہ ہے، سوشل میڈیا میں کسی کو بہکایا اور دھمکایا جائے تو وہ بھی اسی میں آتا ہے،عثمان وڑائچ ایڈوکیٹ نے کہا کہ اس کے لئے الگ سے قانون موجود ہے،عدالت نے کہا کہ یہ تمام کیسز بھی اسی سیکشن کے تحت آتے ہیں، اس عدالت کے سامنے جتنے کیسز ہیں وہ صرف پبلک آفس ہولڈرز کے کیوں ہیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سامنے صرف پبلک آفس ہولڈرز کے کیسز ہونگے، ان کے علاوہ مزید بھی ہیں،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ تو پھر پبلک آفس ہولڈرز کے کیسز کو کیوں دیگر پر فوقیت دی گئی، بہکانے اور دھمکانے کی الگ سے سیکشن کیوں نہیں بنا دی گئی، ان کیسز میں تو ایف آئی اے پی ٹی اے سے بھی مدد لے سکتا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو یہ مناسب لگا ہو گا اس لئے یہ قانون سازی کی گئی، میں پیکا ترمیمی آرڈیننس پر دلائل دینا چاہتا ہوں،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت تو خود آرڈیننس پر عملدرآمد روکنے کا بیان دے چکی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 94 ہزار کیسز ہیں، 22 ہزار کیسز کا فیصلہ ہو چکا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پھر سے خود کو شرمندہ نہ کریں،ایف آئی اے کی اتنی استعداد ہی نہیں ہے وہ اتنے تربیت یافتہ ہی نہیں ہیں،ایف آئی اے نے پبلک آفس ہولڈرز کی ساکھ کے تحفظ کیلئے مخصوص کاروائیاں کیں، ایف آئی اے پبلک آفس ہولڈرز کی ساکھ کے تحفظ کیلئے نہیں ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس عدالت کے سامنے 22 ہزار میں سے صرف چار پانچ کیسز ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک پبلک آفس ہولڈر نے 9 بجے اسلام آباد میں شکایت درج کرائی ایف آئی اے نے مقدمہ لاہور میں درج کر کے اسی وقت اسلام آباد میں چھاپے بھی مارے،کیا یہ عدالت اس طرح کے اقدام کی اجازت دے سکتی ہے،
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا آرڈیننس سے متعلق درخواستیں یکجا کر کے سنی جا رہی ہیں گزشتہ سماعتوں میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ پیکا آرڈیننس لانے کی اتنی کیا جلدی تھی، صرف اسی ایک نکتے پر آرڈیننس کالعدم قرار ہونے کے قابل ہے ، درخواست گزاروں میں پی ایف یو جے ، اے این پی ایس ، سی پی این ای ، ایمنڈ ، لاہور ہائیکورٹ بار کے مقصود بٹر اور سیاستدان فرحت اللہ بابر شامل ہیں
پیکا ترمیمی آرڈیننس کل تک موجود پی ٹی آئی حکومت کا جاری کردہ تھا تبدیلی یہ ہے کہ ایک تو آج ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل اس کے دفاع کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے موجود نہیں تھے دوسرا اب اس آرڈیننس کی مدت جیسے ہی مکمل ہو گی خود بخود غیر موثر ہو جائے گا
اپوزیشن اراکین سیکریٹری قومی اسمبلی کے دفتر پہنچ گئے
مریم اورنگزیب کو اسمبلی جانے سے روکا گیا،پولیس کی بھاری نفری تھی موجود
پی ٹی آئی اراکین واپس آ جائیں، شیخ رشید کی اپیل
پرویز الہیٰ سے پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی،بزدار سے ن لیگی رکن اسمبلی کی ملاقات
لوٹے لے کر پی ٹی آئی کارکنان سندھ ہاؤس پہنچ گئے
کرپشن مکاؤ کا نعرہ لگایا مگر…ایک اور ایم این اے نے وزیراعظم پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا
ہمارا ساتھ دو، خاتون رکن اسمبلی کو کیا آفر ہوئی؟ ویڈیو آ گئی
بریکنگ، وزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد، قومی اسمبلی کا اجلاس طلب
آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے ریفرنس، اٹارنی جنرل سپریم کورٹ پہنچ گئے