قومی اسمبلی: فنانس بل 2021-22(بجٹ) کثرت رائے سے منظور :ن لیگ نے مخالفت جبکہ شین لیگ نے حمایت کی

0
59

اسلام آباد: قومی اسمبلی: فنانس بل 2021-22(بجٹ) کثرت رائے سے منظور :ن لیگ نے مخالفت جبکہ شین لیگ نے حمایت کی ،اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی نے فنانس بل2021-22کی کثرت رائے سے منظور ی دیدی ہے ۔

قومی اسمبلی میں فنانس بل 2021-22ء ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا ہے، تحریک کے حق میں 172 جبکہ مخالفت میں 138 ووٹ آئے ۔ وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب کیلئےایک روڈ میپ دیا، جو اہداف رکھے انہیں پورا کر کے دکھائیں گے، باتیں کرنے والوں میں سے نہیں، کوئی ان ڈائریکٹ ٹیکس نہیں لگایا گیا، آنیوالے دنوں میں نچلی سطح پر خوشحالی آئے گی۔

اس بل کی منظوری کی خاص وجہ ش لیگ کی طرف سے اس بل کی واضح حمایت تھی جبکہ ن لیگ نے اس بل کی مخالفت میں‌ووٹ دیا

تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا تاہم فنانس بل کی منظوری کے دوران سپیکر اسد قیصر ایوان میں پہنچے اور اپنی نشست سنبھال لی. فنانس بل کی منظوری کے دوران وزیر اعظم عمران خان بھی ایوان میں پہنچ گئے، جن کا حکومتی اراکین اسمبلی نے کھڑے ہو کر استقبال کیا ۔

فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کی اپوزیشن کی طرف سے مخالف نے وزیراعظم عمران خان کو ایوان میں آنے پر مجبور کر دیا ،اپوزیشن کے طرف سے سابق صدر آصف علی زرداری بھی تحریک پیش کرنے کی گنتی میں شامل ہوگئے۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کیا جس کی اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی،ایوان نے فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کی زبانی منظوری لی، جسے نواب تالپور نے چیلنج کردیا جس کےبعدسپیکر نے گنتی کرنے کی ہدایت کردی.ایوان میں گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد وزیر خزانہ شوکت ترین نے بل شق وار پیش کیا جبکہ اپوزیشن کی طرف سے پیش کی جانے والی تمام ترامیم کو وزیر خزانہ نے مسترد کر دیا۔

فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 172 ووٹ جبکہ مخالفت میں 138 ووٹ آئے۔ حکومت نے مالی سال 22-2021 کیلئے8 ہزار 487 ارب روپے رکھے ہیں،ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 102 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم900 ارب اور صوبوں کیلئےایک ہزار 202 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.

اسی طرح دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب، صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب، صحت کیلئے 30 ارب اور ہائیرایجوکیشن کیلئے 44 ارب مختص کیے ہیں، آزاد کشمیرکا بجٹ 54 ارب سے بڑھا کر60 ارب کردیا گیا جبکہ گلگت بلتستان کا بجٹ32 ار ب سے بڑھاکر47 ارب کرنے کی تجویز ہے.

ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 54 ارب روپے, جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے 20 ارب,گلگت بلتستان کے منصوبوں کیلئے 40 ارب روپے اور سندھ کے 14 اضلاع کیلئے 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں۔ آئندہ مالی سال حکومت ایک ہزار 246 ارب روپے غیرملکی قرض لے گی، اندرون ملک سے 2 ہزار492 ارب روپے قرض لیا جائے گا.

جے یوآئی کی رکن شاہد اختر کا کہنا تھا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کے لیے عوام کی چمڑی ادھیڑی جا رہی ہے، سرکاری ملازمین کے الاؤنسز پر ٹیکس عائد کرنا ظلم ہے، عوام سے 2021 تک بجلی بلوں میں نیلم جہلم سرچارج وصول کیا گیا۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اب تک 3 وزیر خزانہ تبدیل ہوئے، حکومت نے دعویٰ کیا کہ ٹیکس فری بجٹ ہوگا، حکومت نے 1200 ارب روپے کے ٹیکس لگائے، ملک میں تعلیمی اداروں کو فروغ نہیں دیا گیا، ہیلتھ کارڈ بانٹنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے، ہیلتھ کارڈ بانٹنے کا بڑا اسکینڈل آئے گا، 32 سال سے پارلیمنٹ کو دیکھا ہے، کبھی گالی نہیں سنی، اب مارشل لا کا دور نہیں، دنیا تیزی کے ساتھ آگے جا رہی ہے۔

پی پی رہنما نے کہا کہ ملک میں غربت انتہا کو پہنچ گئی، غریب کو کچل دیا گیا ہے، زراعت کو آپ نے کیا دیا، کیوں زراعت میں اضافہ نہیں ہوتا ؟ پاکستان زرعی ملک ہے، اس کا کیا حشر کر دیا، ہماری زمین کم ہوتی جا رہی جبکہ آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، سندھ میں 20 لاکھ والا دل کا آپریشن مفت کیا جاتا ہے، جگرکی بیماری کا بھی علاج مفت ہے، سندھ میں مریضوں سے یہ نہیں پوچھا جاتا تم کہاں سے آئے ہو

تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے قاسم نون نے نے بل میں ترمیم پیش کی جس پر وزیر خزانہ نے مشورہ دیا کہ ترمیم واپس لے لیں، انکے انکار پر فواد چوہدری اور عامر ڈوگر انکے پاس سمجھانے گئے ،جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ،اپوزیشن کے احتجاج پرسپیکر نے انہیں ترمیم دوبارہ پیش کرنے کا کہا، قاسم نون نے ترمیم دوبارہ پیش کی اور ووٹنگ پر ترمیم منظور کر لی گئی۔ ایوان میں ووٹنگ پر اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد کر دی گئی۔

Leave a reply