فلم جوائے لینڈ پر پابندی کےلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر
لاہور ہائیکورٹ میں متنازع فلم جوائے لینڈ کی پاکستان میں نمائش کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔ ایڈووکیٹ عابد حسین کھچی کی وساطت سے محمد بلال شفیق نے درخواست میں وفاقی و صوبائی وزارت اطلاعات و نشریات، پیمرا ، پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے)، سنسر بورڈ سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ فلم شریعت اور اخلاقی اور مذہبی اقدار کے خلاف بنائی گئی ہے، جو اسلامی معاشرے میں خاندانی نظام کو توڑ سکتی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ فلم پاکستانی اور اسلامی قوانین کے خلاف ہے ایسی فلم کو نمائش کے لیے لائسنس جاری نہیں کیا جا سکتا، لہذا فلم کی پاکستان میں نمائش پر مستقل پابندی لگائی جائے اور سنسر شپ سرٹیفکیٹ اور فلم کے لائسنس کو منسوخ کیا جائے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ پاک فوج ملکی سلامتی کی ضامن۔ شہدا کی قربانیوں پر فخر
پاکستانی طلبا و طالبات نے 14 ممکنہ نئے سیارچے دریافت کرلیے
ہمت ہے تو کھرا سچ کا جواب دو، پروپیگنڈہ مبشر لقمان کو سچ بولنے سے نہیں روک سکتا
واضح رہے کہ پاکستانی فلم ’جوائے لینڈ‘ کو سینسر بورڈ کی ریویو کمیٹی نے پابندی کے بعد دوبارہ نمائش کی اجازت دے دی تھی
وزیراعظم شہباز شریف کے سٹریٹجک ریفارمز یونٹ کے سربراہ سلمان صوفی نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں لکھا تھا کہ ’وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی سینسر بورڈ کی جائزہ کمیٹی نے فلم جوائے لینڈ کو ریلیز کے لیے کلیئر کر دیا ہے۔‘
اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا تھا کہ ’آزادی اظہار بنیادی حق ہے اور قانون کے دائرے میں اسے پروان چڑھنا چاہیے۔‘ قبل ازیں بدھ کی صبح اپنی ٹویٹ میں سلمان صوفی نے لکھا تھا کہ ’کمیٹی نے سینسر بورڈ کو ہدایت کی ہے کہ جوائے لینڈ کا فل بورڈ ریویو کر کے سکریننگ کے لیے اس کے مناسب ہونے کا جائزہ لے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا تھا کہ ’یہ اہم ہے کہ مواد سے متعلق ثبوت کے بغیر منفی اندازے نہ قائم کیے جائیں۔‘ جبکہ کئی روز سے پاکستانی ٹائم لائنز پر گفتگو کا موضوع رہنے والی فلم ’جوائے لینڈ‘ کے بارے میں متعدد صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ’اپنے موضوع اور مناظر کی وجہ سے متنازع رہی ہے۔‘