اسلام آباد:سابق ڈی جی ایل ڈی اے اور شہباز شریف سے متعلق کیس میں مبینہ فرنٹ مین احد چیمہ مستعفی اپنے استعفے میں شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کے استعفے میں ایک دُکھ بھری داستان رقم کی گئی ہے، وہ بہت دُکھی دکھائی دیتے ہیں

تفصیلات کے مطابق سابق ڈی جی ایل ڈی اے اور شہباز شریف سے متعلق کیس میں مبینہ فرنٹ مین احد چیمہ نے اپنے استعفے میں شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

 

وزیراعظم کی اہم عہدہ دینے کی پیشکش، احد چیمہ کابڑا اعلان

انہوں نے استعفے میں لکھا کہ 2018ء میں جب نیب نے مجھے گرفتار کیا تو میڈیا پر میری کردار کشی کی گئی، کئی کیسز بنائے گئے، خواتین سمیت پوری فیملی کو ہراساں کیا گیا، سیاسی جماعتوں نے میری تصویریں لگا کر الیکشن مہم چلائی۔ اس کا واحد مقصد مجھے شہباز شریف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانا تھا۔

انہوں کا کہنا ہے کہ میں نے تمام ٹریننگ کورسز میں ٹاپ کیا، منصوبوں میں 150 ارب روپے کی بچت کی، پبلک سروس کے میدان میں خدمات پر مجھے تمغہ امتیاز ملا، میری ان خدمات کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی، اس سارے عرصے میں حکومت پاکستان جس کا میں ملازم تھا وہ خاموش تماشائی بنی رہی۔

طاقتورطاقتورکادوست:غریب کرےکچھ ہوش:سابق ڈی جی LDAاحد چیمہ کےکارخاص…

احد چیمہ کا کہنا ہے کہ مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ جب مجھ پر الزامات لگائے گئے تو حکومت پاکستان نے مجھے قانونی مدد اور ساتھ دینے کی بجائے مجھ سے دوری کیوں اختیار کر لی اور ملازمت سے معطل کر دیا، تب مجھے اندازہ ہوا کہ ملازمت کے تمام فوائد حکومت کے لیے اور اس کے خطرات صرف میرے لیے ہیں۔

 

احد چیمہ کا حالیہ بیان سنا ؟ کیا آپکو معلوم ہے کہ نیب نے کتنا نقصان پہنچایا ہے؟…

انہوں نے لکھا کہ 2021ء میں میری ضمانت ہوئی تو اس وقت اسٹیبلشمینٹ ڈویژن نے مجھے شوکاز نوٹس جاری کر دیا، تمام الزامات ہو بہو وہی تھے جو نیب نے لگائے تھے، انکوائری میں ثابت ہوا کہ تمام الزامات غلط اور جھوٹے تھے، ان حالات میں میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ میں پہلے سے جوش وجذبے کے ساتھ اس سول سروس کا مزید حصہ نہیں رہ سکتا، جس نے مجھے اچانک بد دیانت سمجھنا شروع کر دیا اور مجھے قانونی تحفظ دینے میں ناکام رہا، اس لیے میرا استعفیٰ منظور کیا جائے۔

Shares: