کرپٹو کرنسی اسکینڈل: فراڈ میں ملوث ایک کمپنی کو نوٹس جاری

0
117

کراچی: پاکستانی عوام سے کرپٹو کرنسی کے نام پر اربوں روپے کے فراڈ پر ایف آئی اے نے ایک کمپنی کو نوٹس جاری کردیا۔

باغی ٹی وی : ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی نے ہفتے کو ایف آئی اے سائبر کرائم کا دورہ کیا۔ اس موقع پر منعقدہ اجلاس میں ایف آئی اے سندھ زون عامر فاروقی، ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم عمران ریاض کے علاوہ دیگر افسران شریک ہوئے۔

سونے کی قیمت میں اضافہ

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے ثناء اللہ عباسی کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی کے ذریعے فراڈ کی شکایات پر ایف آئی اے نے کام تیز کردیا ہے، تمام بینکوں کو منع کردیا ہے کہ ورچوئل کرنسی میں لین دین نہ کریں، اسٹیٹ بینک کے اعلی افسران سے بھی ملاقات میں اس بات پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹو کرنسی کی ویب سائٹ کہاں سے آپریٹ ہورہی ہیں اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، دنیا بھر میں 16 ہزار ویب سائٹ سے ورچوئل کرنسی کے ذریعے کام کیا جاتا ہے،دہشت گری کے لیے رقم کی لین دین بھی ورچوئل کرنسی کو استعمال کیا جاتا ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ 8 ماہ قبل کرپٹو کرنسی کے ذریعے فراڈ کرنے والا ملزم ڈاکٹر ظفر گرفتار بھی ہوچکا ہے، ورچول کرنسی میں فراڈ کے حوالے لوگوں نے درخواستیں دی تھیں جس کی تفتیش چل رہی ہے، منگل کو اس معاملے پر اسٹیٹ بینک میں بریفنگ دی جائے گی، ہم اس اسکینڈل کو حتمی نتیجے تک پہنچائیں گے۔

صدر مملکت نے فنانس ضمنی بل 2022 کی منظوری دے دی

واضح رہے کہ حال ہی میں ایف آئی اے نے ایک آن لائن فراڈ کی نشان دہی کی جس میں کرپٹو کرنسی کا لین دین کرنے والی کئی کمپنیاں ہزاروں پاکستانی افراد کے پیسے ہڑپ کر گئیں-

حیران کن بات یہ ہے کہ سٹیٹ بینک کے 2018 کے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے لین دین سے منع کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس ڈیجیٹل کرنسی کے کاروبار کا رجحان گزشتہ سالوں میں تیزی سے بڑھا ہے لین دین کے اس رجحان کے ساتھ ہی آن لائن دھوکہ دہی میں بھی اضافہ ہوا ہے جس میں ہزاروں افراد جھانسے میں آ کر کرپٹو کرنسی کے ذریعے جلد اور با آسانی پیسے کمانے کے لالچ میں آ جاتے ہیں۔

پاکستانیوں کے کرپٹو کرنسی میں ڈوبے 18 ارب کی واپسی کی امید

ڈیجیٹل کرنسی بنیادی طور پر الیکٹرانک سطح پر ادائیگی کا طریقہ کار ہے اس سے آپ خریداری کر سکتے ہیں لیکن اب تک یہ مخصوص مقامات پر ہی خرچ کی جا سکتی ہے اس کے ذریعے آپ ویڈیو گیمز یا سوشل نیٹ ورکس پر ادائیگی کر سکتے ہیں اس وقت دنیا میں 4000 سے زائد کرپٹو کرنسیز استعمال ہو رہی ہیں جن میں بِٹ کوائن سرفہرست ہے۔ سنہ 2009 میں متعارف کروائے جانے کے بعد سے بِٹ کوائن کی قیمت میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔

بی بی سی کے مطابق بائنینس دنیا میں کرپٹو کرنسی کے لین دین کی سب سے بڑی ایکسچینج ہے جو 2017 میں قائم ہوئی اور کیمن آئی لینڈز میں رجسٹرڈ ہے۔ ایسی ایکسچینج کے ذریعے لوگ کرپٹو کرنسی خریدتے ہیں اور اتار چڑھاؤ کو دیکھتے ہوئے لین دین کے ذریعے منافع کماتے ہیں۔

حریم شاہ منی لانڈرنگ معاملہ : سی اے اے حکام کا وضاحتی بیان

عام طور پر کرپٹو کرنسی میں سرمایہ لگانے والوں کے لیے یہ ایکسچینج ایک پلیٹ فارم ہوتا ہے جہاں وہ اپنا اکاوئنٹ کھول کر لین دین کر سکتے ہیں۔ لیکن کئی لوگ اس لین دین کے لیے موبائل فون ایپلیکیشنز اور ویب سائٹس بھی استعمال کرتے ہیں جس میں براہ راست سرمایہ کاری کے بجائے کسی اور کے ذریعے سرمایہ لگایا جاتا ہے۔ اس فراڈ میں بھی ایسا ہی ہوا۔

ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شہریار احمد خان کا کہنا تھا کہ بائنینس کے کراچی میں نمائندے حمزہ خان کو بھی طلب کیا گیا اور بائنینس کے مرکزی دفتر کو بھی ان تحقیقات کا حصہ بنایا گیا۔

ایف آئی اے کے سندھ سائبر کرائم کے سربراہ عمران ریاض کے مطابق عالمی کرپٹو ایکسچینج بائنینس نے ایف آئی اے سائبر کرائم سے رابطے کے بعد کرپٹو کرنسی کے دو ماہر جو امریکی محکمہ خزانہ کے سابق ملازم رہ چکے ہیں نامزد کیے ہیں۔

ان کے مطابق بائنینس کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ بائنینس بلاک چین ایڈریس استعمال کرتے ہوئے 11 ایپس کے فراڈ کی تحقیقات میں ایف آئی اے سے مکمل تعاون کرے گی اور اُنھیں امید ہے کہ مجرموں کی شناخت کی جا سکے گی۔

خیبر پختونخوا حکومت کا مفت لیور اور کڈنی ٹرانسپلانٹ کا اعلان

کرپٹو کرنسی کے لین دین کا کام کرنے والی کمپنی کرپٹو برادرز کے سید عون کا کہنا تھا کہ اس آن لائن فراڈ میں ان لوگوں کو زیادہ نقصان ہوا جو کرپٹو کرنسی کو سمجھے بغیر لاکھوں اور کروڑوں روپے کمانا چاہتے تھے کرپٹو کرنسی کے لین دین سے لوگوں نے اس طرح پیسے ضرور کمائے لیکن یہ وہ لوگ تھے جنھوں نے اس کو سمجھا اور خود لین دین کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس فراڈ میں چند لوگوں نے موبائل فون ایپلیکیشنز بنائیں جو کرپٹو کرنسی کی ایکسچینج نہیں تھی۔ ’لوگوں نے ان کو پیسے بھیجے جو بائنینس میں لگائے گئے لیکن پھر اُنھوں نے وہاں سے پیسے نکلوا لیے یا ٹرانسفر کروا لیے اگر پاکستان نے کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کیا ہوتا تو یہ فراڈ ہونا مشکل تھا۔ ’اگر پاکستان میں قانون ہوتا تو پھر پاکستان کی جانب سے بائنینس کو اپنی شرائط دی جاتیں کہ اگر پاکستانیوں کے اکاؤنٹ کھولے جائیں تو کن شرائط پر کھولے جائیں اور کیا معلومات لی جائیں جو حکومت کو بھی مہیا کی جائیں۔‘

عون کا کہنا تھا کہ جب یہ گروپ پاکستان کے کروڑ ڈالر یا 18 ارب روپے بائنینس کے والٹ میں ڈال رہا تھا تو ان کے کان کھڑے ہوتے اور وہ پاکستان کے ایف آئی اے کو بتاتے کہ آپ کے ملک سے فلاں شہری جو یہ کام کرتے ہیں اور جنھوں نے اتنی آمدنی بتائی ہوئی ہے وہ یکدم اتنے پیسے جمع کروا رہے ہیں۔ تب گارنٹیز ہوتیں اور ایسے فراڈ نہیں ہوتے۔

سندھ کے بلدیاتی قانون کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کا دھرنا

خیال رہے کہ پاکستان میں اب تک کرپٹو کرنسی کا کاروبار غیر قانونی ہے۔ حال ہی میں سندھ ہائی کورٹ میں وقار ذکا کی جانب سے درخواست کی گئی کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار کو قانونی بنایا جائے انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ کرپٹو کرنسی کے لین دین سے پاکستان کا قرضہ اتارا جا سکتا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے اس ضمن میں سٹیٹ بینک سمیت وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا تھاجس کےبعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)،سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، وفاقی وزارت خزانہ اور فائنینشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے نمائندوں پر مشتمل کرپٹو کرنسی کمیٹی قائم ہوئی جس کی رپورٹ بدھ کے دن سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروائی گئی جس میں سفارش دی گئی ہے کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی پر مکمل پابندی عائد ہونی چاہیے کیونکہ ملک میں اس وقت لوگوں کو کم مدت میں زیادہ منافع کمانے کی ترغیب دے کر پھانسا جا رہا ہے۔

کمیٹی نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح ملک سے ناجائز پیسہ بھی غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کیا جا سکتا ہے یعنی منی لانڈرنگ ہو سکتی ہے۔ اس سفارش کی ایک اور وجہ زرِ مبادلہ ذخائر کی ممکنہ طور پر بیرون ملک منتقلی بھی بتائی گئی ہے پاکستان میں بلااجازت کام کرنے والی بائنینس جیسی کرپٹو ایکسچینج کمپنیز کو فی الفور بند کردینا چاہیے اور ان پر جرمانہ عائد کرنا چاہیے۔

کمیٹی کی رپورٹ میں حال ہی میں سامنے آنے والے کرپٹو کرنسی فراڈ کا حوالہ بھی دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے لین دین میں رسک پاکستان کے لیے فوائد سے کہیں زیادہ ہے بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک کرپٹو کرنسی پر پابندی عائد کر چکے ہیں جن میں چین، بنگلہ دیش، مصر، مراکش، ترکی، نائجیریا، ویت نام، سعودی عرب، بولیویا اور کولمبیا شامل ہیں۔

ہائی کورٹ نے ریپ کیس میں متاثرہ کمسن بچی کا بیان بھی قابل تسلیم گواہی قراردیا

Leave a reply