190 ملین پاؤنڈز ریفرنس،وفاقی کابینہ کی منظوری میں غیرقانونی چیز کیا ہے؟عدالت

islamabad highcourt

اسلام آباد ہائیکورٹ ،بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی،بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ اور نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نےدلائل دیئے، امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ نے برطانیہ سے پاکستان آنے والی رقوم سے متعلق آرڈر جاری کیا، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ برطانیہ سے رقم کس تاریخ کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی؟پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں پہلی رقم نومبر 2019 میں منتقل کی گئی،دوسری بار رقم 3 دسمبر 2019 اور تیسری بار 11 مارچ 2022 کو آئی، یہ کُل رقم 171.5 ملین پاؤنڈز کی رقم بنتی ہے،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ وفاقی کابینہ نے کب منظوری دی؟ امجد پرویز نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے 3 دسمبر 2019 کو منظوری دی،

29 نومبر کو آنے والی رقم کابینہ کی منظوری کے بغیر پھر کیسے آئی؟چیف جسٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ نومبر میں جب رقم آئی تو تب کابینہ کی کوئی منظوری نہیں تھی؟ امجد پرویز نے کہا کہ نہیں، اُس وقت کابینہ کی طرف سے منظوری نہیں تھی، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ جب دوسری بار رقم منتقل ہوئی تو کابینہ نے منظوری دے چکی تھی؟امجد پرویز نے کہا کہ وہ دونوں ایونٹس ایک ہی دن کے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ 29 نومبر کو آنے والی رقم کابینہ کی منظوری کے بغیر پھر کیسے آئی؟ امجد پرویز نے کہا کہ 6 نومبر 2019 کو ملک ریاض اور این سی اے کے درمیان ایک خفیہ ڈیڈ پر دستخط ہوئے،کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ پر وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے بھی دستخط ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ خفیہ ڈیڈ میں کیا ہے؟ ڈیڈ میں حکومت پاکستان کہتی ہے کہ وہ ملک ریاض اور این سی اے کے درمیان ہونے والا معاہدہ خفیہ رکھے گی؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی بالکل ایسا ہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ وجہ؟ حکومت پاکستان کیوں یہ حلف نامہ دے رہی ہے؟ یہ ڈیڈ نہیں بلکہ حکومت پاکستان کی طرف سے کانفیڈنشیلٹی کا ڈکلیئریشن ہے، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے گی؟ خفیہ ڈیڈ سے بتائیں، کیا ڈیڈ میں کوئی ایسی بات ہے کہ پیسے اس اکاؤنٹ میں آئیں گے،عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ انہوں نے این سی اے اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان ایگریمنٹ نہیں لگایا،

این سی اے نے شرط رکھی کہ رقم حکومت پاکستان کی یقین دہانی کے بغیر نہیں بھیجی جائے گی،نیب پراسیکیوٹر
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ وفاقی کابینہ کی منظوری میں غیرقانونی چیز کیا ہے؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیسہ بھی ملک ریاض کا ہی تھا اسی کو جانا تھا، نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن پر 460 ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا، اسی دوران برطانیہ میں ملک ریاض کی رقم منجمند کی گئی،این سی اے نے شرط رکھی کہ رقم حکومت پاکستان کی یقین دہانی کے بغیر نہیں بھیجی جائے گی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیوں؟ اسکی وجہ کیا ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے، کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ کی منظوری سے ایک دن پہلے وزیراعظم کے سامنے نوٹ رکھا گیا، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی کابینہ کے ممبران بھی اس کیس میں ملزمان ہیں؟ امجد پرویز نے کہا کہ کابینہ ممبران کہتے ہیں کہ شہزاد اکبر نے کہا کہ ڈیڈ کانفیڈنشیل ہے دکھائی نہیں جا سکتی،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ کابینہ ممبران نے بھی تو غیرقانونی کام کیا، بند لفافے کی منظوری دیدی، ہو سکتا ہے بند لفافے میں کوئی چیز پاکستان کے مفاد کے خلاف ہو،کابینہ ممبران نے آئین کا حلف اٹھایا ہوا ہے وہ کیسے دیکھے بغیر منظوری دے سکتے ہیں،نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میٹنگ منٹس میں کابینہ کے کسی ممبر نے اختلاف نہیں کیا،جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ کیا کوئی ایسا قانون ہے کہ کابینہ بند لفافے کی بھی منظوری دیدے؟ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ تین کابینہ ارکان کے بیانات ساتھ لگائے ہیں، زبیدہ جلال، ندیم افضل گوندل اور پرویز خٹک کے بیانات لگائے گئے،جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ حکومت اگر کوئی بھی معاہدہ کرے گی تو لا اینڈ جسٹس ڈویژن سے منظوری تو ہو گی، امجد پرویز نے کہا کہ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ لا اینڈ جسٹس ڈویژن کو انفارم کیے بغیر سائن کی گئی،وفاقی کابینہ کا یہ اجلاس ان کیمرا تھا جس میں اضافی ایجنڈا آئٹم کی منظوری دی گئی،

خفیہ ڈیڈ کوئی مذاق نہیں تھا اور کابینہ منظوری کی یقینی طور پر کوئی اہمیت ہو گی،چیف جسٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ایسی کیا وجہ تھی جس کی بنیاد پر کانفیڈنشیلٹی ڈید پر دستخط کیے گئے؟ امجد پرویز نے کہا کہ این سی اے کی ریکوائرمنٹ پر کانفیڈنشیلٹی ڈیل پر دستخط کیے گئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا این سی اے کی پالیسی اور پریکٹس ہمارے پاس ہے؟امجد پرویز نے کہا کہ نہیں، وہ دستاویزات بھی موجود نہیں ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ خفیہ ڈیڈ کوئی مذاق نہیں تھا اور کابینہ منظوری کی یقینی طور پر کوئی اہمیت ہو گی، امجد پرویز نے کہا کہ زبیدہ جلال نے بتایا کہ شہزاد اکبر نے کہا یہ دو ممالک کے تعلقات کا معاملہ ہے، جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ انہوں نے دیکھے بغیر منظوری دی تو کیا جرم کا ارتکاب نہیں کیا؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہوں نے کوئی فائدہ نہیں لیا لیکن بانی پی ٹی آئی نے بطور وزیراعظم فائدہ لیا ہےعدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کر دی

نومئی،ایک برس بیت گیا،ملزمان کی سزائیں نہ مل سکیں،یہ ہے نظام انصاف

نو مئی واقعات کی چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے سامنے مذمت کی تھی،عمران خان

9 مئی پاکستان کیخلاف بہت بڑی سازش جس کا ماسٹر مائنڈ بانی پی ٹی آئی،عظمیٰ بخاری

9 مئی کی آڑ میں چادرو چار دیواری کی عزت کو پامال کرنیوالے معافی مانگیں،یاسمین راشد

عوام نے نومئی کے بیانیے کو مستر د کر دیا ،مولانا فضل الرحمان

اسد قیصر نے نومئی کے واقعات پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا

نومئی، پی ٹی آئی نے احتجاج پروگرام تشکیل دے دیا

عمران خان سے اختلاف رکھنے والوں کی موت؟

سانحہ نو مئی نائن زیرو، بلاول ہاؤس یا رائے ونڈ سے پلان ہوتا تو پھر ردعمل کیا ہوتا؟ بلاول بھٹوزرداری

یہ لوگ منصوبہ کرچکے ہیں نو مئی کا واقعہ دوبارہ کروایا جائے

Comments are closed.