مزید دیکھیں

مقبول

نواز شریف اورعمران خان کی گرفتاری کو آپس میں ملانا درست نہیں، مریم اورنگزیب

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا میں مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے حوالے سے ذرائع سے خبریں چل رہی ہیں،مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ وزیراعظم پاکستان کی زیر صدارت صبح 11 بجے بلائی گئی تھی، بلوچستان کے وزیراعلیٰ سی سی آئی کے رکن ہیں، ان کی فلائیٹ میں تاخیر کی وجہ سے اس میں دو گھنٹے کا وقفہ ہوا ہے،اڑھائی بجے سی سی آئی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوگا،سی سی آئی کے ایجنڈا آئٹمز پر ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا،سی سی آئی حساس فورم ہے، قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے،

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے اوپر لگے کسی الزام کا جواب نہیں دے رہے تھے،جب ان سے جواب مانگا جاتا تو وہ اداروں پر حملہ کرتے، پی ٹی آئی چیئرمین نے مخالفین پر الزامات لگائے، پی ٹی آئی چیئرمین کے جرائم کی تحقیقات ایک سال سے جاری تھیں، کیس میں چالیس سے زائد پیشیاں ہوئیں، ملزم کو صفائی کا بھرپور موقع دیا گیا،چیئرمین پی ٹی آئی چالیس پیشیوں میں سے صرف تین پیشیوں میں پیش ہوئے،قانونی تقاضے پورے اور ٹرائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سیاسی نہیں، توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی چیئرمین کی چوری پکڑی گئی ہے، عمران خان نے توشہ خانہ کے تحفے خریدے بعد میں اور فروخت پہلے کئے، چیئرمین پی ٹی آئی سے جب بھی جواب مانگا جاتا تو بہانے بناتے، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں،

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے عدالتوں میں بھی جھوٹ بولے،تمام مواقع ہونے کے باوجود عمران خان توشہ خانہ کیس چوری میں اپنے جوابات میں جھوٹ بولتے رہے،عمران خان نے 190 ملین کے کیس میں بھی جھوٹ بولا، سائفر کے معاملے میں بھی جھوٹ بولا، چیئرمین پی ٹی آئی انتخابی گوشواروں میں صحیح اثاثے ظاہر نہیں کئے،موصوف نے فارم بی اور ٹیکس ریٹرنز میں تین گھر ڈیکلیئر کئے، موصوف نے فارم بی اور ٹیکس ریٹرنز 2017-18، 2019-20ءاور 2021-22ءکے ڈیکلریشن میں تین گھر ڈیکلیئر کئے، عمران خان نے بنی گالا کے 300 کنال کے گھر، زمان پارک کے 8 کنال کے گھر اور اپنی اہلیہ کے بنی گالہ میں 3 کنال کے گھر میں صرف پانچ لاکھ روپے کا فرنیچر ڈیکلیئر کیا،ایک تولہ سونا انہوں نے ڈیکلیئر نہیں کیا، عمران خان نے بڑی ایمانداری سے اپنے ٹیکس ریٹرنز میں دو بکریاں ڈیکلیئر کی ہیں، ایک چور 15 ماہ سے اپنی چوری چھپانے کے لئے بھاگتا رہا، نواز شریف اور چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کو آپس میں ملانا درست نہیں،عمران خان کی گرفتاری کو نواز شریف کی گرفتاری سے جوڑا جا رہا ہے،نواز شریف تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم تھے، ان کا پانامہ میں نام نہیں تھا لیکن اسی شخص نے ان پر الزام لگایا،نواز شریف نے سپریم کورٹ کو خط لکھ کر کہا کہ میرا احتساب کریں، میں ملک کا وزیراعظم ہوں، مجھ پر جھوٹا الزام لگا ہے، عمران خان کی گرفتاری کو نواز شریف کی گرفتاری سے نہیں ملایا جا سکتا، نواز شریف نے اپنے خاندان کا 40 سال کا حساب دیا،نواز شریف کو الیکشن لڑنے سے روکا گیا، پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا،

عمران خان نے تسلسل کے ساتھ بکریاں ہر فارم میں ڈیکلیئر کیں،عمران خان کو گھڑیاں، ڈائمنڈ سیٹس، رنگز تحفے میں ملے، عمران خان نے گھڑی خریدنے سے پہلے فروخت کر دی اور پورے کیس میں گھڑی بیچنے کا کوئی ثبوت نہیں دے سکے،آج عوام کو پتہ چلا کہ 9 مئی کا واقعہ کیوں ہوا تھا،ایک چور اپنے احتساب سے بھاگ رہا تھا،قانون کے آگے پیش ہونے پر جوڈیشل کمپلیکس پر حملہ آور ہوتا تھا، پولیس وارنٹ لے کر جاتی تو اس پر پٹرول بموں سے حملہ کرتا، 190 ملین پاﺅنڈ کیس، فارن فنڈنگ کیس، سائفر کے جھوٹ کی سزا باقی ہے، ہم نے عمران خان کو سیاسی طور پر گرفتار کرنا ہوتا تو شہباز شریف کے پاس وہی اختیار تھا جسے عمران خان استعمال کرتا تھا، اگر ہم نے جھوٹا کیس بنانا ہوتا تو ہم نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کر کے عمران خان کو پہلے روز گرفتار کرلیتے، عمران خان پر صحافی رانا ابرار نے ان کی وزارت عظمیٰ کے دور میں الزام لگایا تھا، یہ ان کے دور کا کیس تھا، اس الزام پر رانا ابرار کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا، عمران خان نے جواب نہیں دیئے، جو جواب دیئے وہ جھوٹ پر مبنی ہیں،نواز شریف نے خود کو احتساب کے لئے پیش کیا اور سرخرو ہوئے،نواز  شریف تین مرتبہ کے منتخب وزیراعظم تھا، انہیں اقامے پر گرفتار کیا اور الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا، عمران خان نے وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بیٹھ کر قومی خزانے کو لوٹا، عمران خان فارن فنڈنگ ایجنٹ ہے جو جھوٹ بولتا ہے، اپنی چوری کو چھپانے کے لئے فساد برپا کرتا ہے،وہ شخص جس نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کیا، اس سے عمران خان کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا،عمران خان کو حکومت نے گرفتار نہیں کیا، ٹرائل کورٹ نے ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سزا سنائی،اگر حکومت نے گرفتار کرنا ہوتا تو اپریل 2022ءمیں گرفتار کرتے، ہمارا مقصد یہ نہیں تھا،ہمارا مقصد ملک کا معاشی استحکام تھا، عمران خان نے سیاسی مخالفین پر الزامات لگائے، یہ ان کے خلاف این سی اے میں گئے،این سی اے نے فیصلہ دیا کہ نہ منی لانڈرنگ ہوئی، نہ کرپشن ہوئی نہ اتھارٹی کا غلط استعمال ہوا،عمران خان نے 9 مئی کے واقعات کا سارا الزام اپنے ورکرز پر ڈال دیا،عوام کو پتہ ہونا چاہئے کہ عمران خان کے پاس جواب نہیں تھا اسی لئے وہ ڈبہ، بالٹی اور کنستر ڈال کر عدالت جاتے تھے، عمران خان نے اپنے خلاف تمام کیسز میں جھوٹے بیانات جمع کروائے،

واضح رہے کہ عمران خان کو عدالتی فیصلے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے، توشہ خانہ کیس ،عمران خان کو نااہل کردیا گیا عدالت نے عمران خان کو تین سال قید ہی سزا سنا دی عدالت نے ایک لاکھ جرمانہ بھی کر دیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم نے جان بوجھ کر الیکشن کمیشن میں جھوٹی تفصیلات دیں، ملزم کو الیکشن ایکٹ کی سیکشن 174 کے تحت 3 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

10جولائی تک فیصلہ کرنا ہے،آپ کو 7 اور 8 جولائی کے دو دن دیئے جا رہے ہیں 

آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟

آج پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،

عمران خان کی گرفتاری کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان 

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan