عدالت کا بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم

0
200
lahore high court

لاہور ہائیکورٹ میں ڈیفنس میں چھ افراد کی ہلاکت کے واقعہ پر ملزم افنان کی درخواست پر سماعت ہوئی،

عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ یہ بتائیں کہ یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے؟ جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عدالت کو بتائیں لائسنس کے بغیر گاڑی چلانا کون سا جرم بنتا ہے؟ وکیل نے عدالت میں کہا کہ بغیر لائسنس گاڑی چلانا جرم ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ڈرائیور کے علاوہ گاڑی کے مالک کیخلاف کارروائی ہو سکتی ہے؟کیا ٹریفک حادثے کے مقدمہ میں دفعہ 302 لگ سکتی ہے؟یہ دیکھنا پڑے گا کہ مقدمہ میں دفعہ 302 لگ سکتی ہے یا نہیں، لاہور ہائیکورٹ نے سی ٹی او لاہور اور ایس ایس پی آپریشنز کو فوری طلب کرلیا.

وقفے کے بعد سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر سی ٹی او لاہور اور ایس ایس پی ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ، عدالت نے حکم دیا کہ بغیر لائسنس کے گاڑی چلانے والوں کو گرفتار کیاجائے،جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سی ٹی او لاہور کوہدایت کی کہ بغیر لائسنس کوئی گاڑی روڑ پر نہ آئے، عدالت نے لائسنس کے بغیر گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دے دیا،اور کہا کہ تمام شہریوں کے ساتھ ایک سلوک کیا جائے ،جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کار حادثہ بہت افسوسناک واقعہ ہے،اگر سڑک پر10 لاکھ گاڑیاں ہیں تو لائسنس صرف 2 لاکھ ہیں، سی ٹی او لاہور نے عدالت میں کہا کہ 73لاکھ گاڑیاں ہیں اور13 لاکھ لائسنس ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ بغیر لائسنس کے گاڑیوں کے خلاف کیا اقدامات کر رہے ہیں؟ واقعے کے بعد ہی بتا دیں کہ کیا کارروائی کی ہے؟ سی ٹی او لاہور نے کہا کہ گزشتہ 3دن ہم نے کریک ڈاؤ ن کیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر ٹریفک وارڈن کسی کوروکتا ہے تو اگلا بندہ کہہ دیتا ہے میں وکیل ہوں،بغیر لائسنس گاڑیوں کوچلانے والوں کے خلاف کارروائی بلا تفریق ہونی چاہیے،جو لوگ بچوں کو گاڑیاں دیتے ہیں انکے خلاف کیا کر رہے ہیں؟ سی ٹی او نے عدالت میں جواب دیا کہ قانون موجود ہے انکے خلاف کارروائی ہوتی ہے، بغیر لائسنس کے گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف 999 مقدمات درج کیے گئے ہیں

واضح رہے کہ ملزم افنان کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں‌ دائردرخواست میں نگران وزیراعلیٰ اور سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نگران وزیراعلیٰ سمیت دیگر کو ذاتی حیثیت میں عدالت طلب کیا جائے، کم عمر ہوں میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے ،کم عمر بچوں کے قوانین کی خلاف وزری کی جارہی ہے ،
مجھے تحفظ فراہم کیا جائے،

واضح رہے کہ تحقیقات کے مطابق چھ افراد کی جان لینے والے کم عمر ڈرائیور افنان کی حادثے سے قبل جاں بحق افراد کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی، افنان وائی بلاک سے گاڑی میں بیٹھی خواتین کا کافی دیر تک پیچھا کرتا رہا۔متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے کئی بار گاڑی کی اسپیڈ تیز کی کہ افنان پیچھا چھوڑ دے تاہم ملزم افنان نے گاڑی کا پیچھا نہیں چھوڑا اور مسلسل خواتین کو ہراساں کرتا رہا۔وائی بلاک نالے پر متاثرہ گاڑی کے ڈرائیور حسنین نے گاڑی روک کر افنان کو ڈانٹا اور دوسری گاڑی سے حسنین کے والد نے بھی ملزم افنان کو سمجھایا کہ خواتین کو ہراساں مت کرو لیکن اس دوران ملزم افنان انہیں دھمکیاں اور گالیاں دیں ، ملزم نے دھمکی دی کہ میں دیکھتا ہوں تم لوگ ڈیفنس میں گاڑی اب کیسے چلاتے ہو۔ حسنین اپنی بہن اور بیوی کو لے کر آگے نکلا تو ملزم نے دوبارہ پیچھا شروع کر دیا اور میکڈونلڈ چوک پر گھوم کر ملزم افنان نے 160 کی اسپیڈ سے گاڑی خواتین والی گاڑی سے ٹکرا دی، حادثے کے بعد حسنین کی گاڑی 70 فٹ روڈ سے دور جا گری اور سوار تمام افراد جاں بحق ہو گئے

واضح رہے کہ ڈیفنس لاہور میں افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا،کم عمر نوجوان نے گاڑی چلاتے ہوئے دوسری گاڑی کو ٹکر ماری جس سے دو بچوں سمیت چھ افراد کی موت ہو گئی ہے. ریسکیو حکام کے مطابق ٹریفک حادثے میں مرنیوالوں میں 45 سالہ رخسانہ، 4 سالہ عنابیہ، 4 ماہ کا حذیفہ، 27 سالہ محمد حسین، 30 سالہ سجاد، 23 سالہ عائشہ شامل ہیں،حادثہ ڈرائیور کی تیز رفتاری، غفلت اور زگ زیگ کے باعث پیش آیا،ڈرائیور کی شناخت افنان شفقت کے نام سے ہوئی، پولیس نے کم عمر ڈرائیور کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کرلیا

کراچی طیارہ حادثہ کی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش، مبشر لقمان کی باتیں 100 فیصد سچ ثابت

طیارہ حادثہ، رپورٹ منظر عام پر آ گئی، وہی ہوا جس کا ڈر تھا، سنئے مبشر لقمان کی زبانی اہم انکشاف

جنید جمشید سمیت 1099 لوگوں کی موت کا ذمہ دار کون؟ مبشر لقمان نے ثبوتوں کے ساتھ بھانڈا پھوڑ دیا

اے ٹی سی کی وائس ریکارڈنگ لیک،مگر کیسے؟ پائلٹ کے خلاف ایف آئی آر کیوں نہیں کاٹی؟ مبشر لقمان نے اٹھائے اہم سوالات

کراچی میں پی آئی اے طیارے کا حادثہ یا دہشت گردی؟ اہم انکشافات

طیارے کا کپتان جہاز اڑانے کے قابل نہیں تھا،مبشر لقمان کھرا سچ سامنے لے آئے

Leave a reply