باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے صوبائی وزیر، پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ مردم شماری پر تحفظات ہیں، ہم نے 2017 کی مردم شماری کو تسلیم نہیں کیا، ہم نے ایم کیو ایم سے زیادہ بہتر انداز میں سندھ کا کیس لڑا، 2017 کی مردم شماری کو قانونی شکل تودی گئی پر وہ آج بھی متنازعہ ہے، جو غلطیاں پہلے ہوئیں اب کوشش کی گئی ہے کہ دوبارہ وہ غلطیاں نہ ہو،

سعید غنی کا کہنا تھا کہ اب بھی میں نے مردم شماری پر تحفظات متعلقہ محکمے کے سامنے رکھے،فیملی کا پرسنل ڈیٹا سیکریٹ رکھا گیا جو نامناسب تھا، 2022 میں جب یہ سلسلہ شروع ہوا تو ہم نے کہا کہ ہماری تجاویز پرعمل کیا جائے، ہماری تجاویز پر آج بھی عمل نہیں ہوا، ہم نے رینڈم چیک اپ کروایا ہے کئی علاقے نہیں گنے گئے، مردم شماری کے لئے دن مزید بڑھائے جائیں، آبادی کے تناسب سے وسائل اور قومی اسمبلی کی نشستوں کی تقسیم صحیح نہیں ہوگی،اب تک کی اطلاعات کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں اب تک کی مردم شماری صحیح نہیں ہوئی شفافیت تو یہ ہے کہ ضلعی انتظامیہ کو شامل تو کیا گیا پر ان کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ڈیٹا دیکھ سکیں، چیک کرسکیں کہ گھر گنے گئے کہ نہیں، میرے گھرپر کوئی ٹیبلٹ لیکر آتا ہے میرا ڈیٹا انٹری کرے تو مجھے میسیج آنا چاہیئے کہ آپ کے اتنے افراد گن چکے ہیں، اگر مجھے نہیں پتا چلے گا تو میں کیسے اس کو درست کروا سکتا ہوں، مجھے یہ سہولت ہونی چاہیئے کہ میں پیغام بھیجوں مجھے رپلائی آئے کہ میرے گھر کے کتنے افراد داخل کئے گئے،

لاہور میں زیادتی کیسز میں مسلسل اضافہ،نوکری کی بہانے خاتون کے ساتھ ہوٹل میں زیادتی

ماں بیٹی سے زیادتی کیس میں اہم پیشرفت سامنے آ گئی

لاہور میں رواں برس جنسی زیادتی کے 369 کیسز، کسی ایک ملزم کو بھی سزا نہ مل سکی

لاہور میں حوا کی دو اور بیٹیاں لٹ گئیں،اغوا کے بعد جنسی زیادتی

Shares: