ایک مشہور مثل ہے کہ ہنستے ہی گھر بستے ہیں اسی طرح ایک اور مثل ہے کہ لڑائی کا گھر ہانسی اور بیماری کی جڑ کھانسی ہے اس سے معلوم پڑتا ہے کہ جیسے دونوں مثلیں ایک دوسرے کی ضد ہیں ایک میں ہنسی کو اچھی چیز اور ینستی بستی خانہ آبادی کا ذریعہ بتایا گیا ہے تو دوسری میں لڑائی کا گھر شعر کہاوت ضرب المثل اور محاوروں میں چیزوں کا مطلب الفاظ سے نہیں نکلتا بلکہ نکالا جاتا ہے جیسا کہ پہلی مثل میں ہنسی کا مطلب خوش رہنا اور دوسروں کو خوش رکھنا ہے اور رنج و غم کو کبھی پاس نہ پھٹکنے دینا ہے مطلب اب اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہر وقت صبح و شام پاگلوں کی طرح قہقے لگائی جائیں ٹھٹھون پر ٹھٹھے لگائیں جائیں یا کسی دوسرے کی تذلیل کرنے کے لئے ہنسی جائیں دوسری مثل میں ہانسی یعنی دوسروں پر ہنسنے اور اور ان کا مذاق اڑانے کے ہیں اور یہ چیز ایک خاص حد سے تجاوز کر جائیں تو تعلقات میں ناخوشگواری کا باعث بن جاتی ہے ہنسی اگر اس کے اس کے معنی خوش مزاجی اور زندہ دلی ہے تو یہ انسان کا سب سے بڑا ہنر ہے ہے جو قدرت نے اسے عطا کیا ہے یہاں تک کہ جانور بھی قدرت کے اس عطیے سے محروم نہیں رہے ہیں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ پالتو جانور جیسے کہ بلیاں ان کا پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے تو انتہائی خوش طبعی سے کھیلتی اور دوڑر پھرتی رہتی ہیں کتے بھی قدموں میں آکر لوٹ کر اپنی خوشی اور محبت کا انتظار کرتے ہیں یہ عادت نہ صرف پ لتو جانوروں تک محدود ہے بلکہ جنگلی جانور ہرن بیل یہاں تک کہ خونخوار جانور شیر اور بھیڑئے وغیرہ بھی پیٹ بھرا ہونے پر ایک دوسرے کے ساتھ کھیلتے ہوئے خوشی کا اظہار کرتے ہیں یہ کھیل کود اور بھاگ دور قدرت نے انھیں اس لئے سکھائی کہ محنت اور ورزش کی بدولت ان کا کھانا ہضم ہوجائے اور یہ تندرست ہو جائیں جبکہ انسان کو اللہ تعالی نے بھاگ دوڑ کے علاوہ ہنسی اور قہقہے لگانے والی عادت بخشی ہے جو غذا ہضم کرنے میں کسی قدر مددگار ثابت ہوتی ہے

لڑائی کا گھر ہانسی اور بیماری کی جڑ کھانسی ہنسی کے ہماری صحت پر اثرات
Shares: