حسینہ معین:کردار اوراقدار میں حسینہ:اب بھی بہت یاد آتی ہیں

0
76

لاہور:پاکستانی ڈراما نگاری کی کہکشاں سے ایک روشن ستارہ تھیں،حسینہ معین کو سب حسینہ آپا بھی کہتے تھے کیونکہ وہ اس قدر شفقت اور محبت سے لبریز لہجے میں گفتگو کرتی تھیں کہ کوئی وجہ نہ ہوتی کہ ان سے ذاتی تعلق نہ بنا لیا جائے۔ وہ پورے پاکستان کی حسینہ آپا تھیں۔ ان کی ذاتی زندگی اور پیشہ ورانہ زندگی کے بارے میں تصور کیا جائے تو یہ 10، 20 برسوں کی بات نہیں بلکہ نصف صدی پر پھیلا ہوا سلسلہ ہے۔ انہیں دیکھنے کے بعد ہمیں سمجھ آتا ہے کہ کسی فن کے لیے اپنی زندگی کو تج دینا کیا ہوتا ہے اور کسی پیشے کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کردینے کی قربانی کیا ہوتی ہے۔

حسینہ معین 20 نومبر 1941ء کو غیر منقسم ہندوستان کے شہر کانپور میں پیدا ہوئیں اور 26 مارچ 2021ء کو کراچی میں انتقال کیا۔ انہوں نے ابتدائی زندگی کے چند برس ہندوستان میں گزارے، پھر اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان ہجرت کرکے راولپنڈی میں سکونت اختیار کی۔ چند برسوں کے بعد 1950ء کی دہائی میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کراچی منتقل ہوگئیں۔ 1960ء میں گورنمنٹ کالج برائے خواتین سے گریجویشن کیا اور جامعہ کراچی سے 1963ء میں تاریخ کے موضوع پر ماسٹرز کی سند حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرتے ہی وہ تدریس کے شعبے سے وابستہ ہوگئیں۔ طویل عرصہ خدمات انجام دیں اور پرنسپل کے عہدے تک پہنچیں۔

ریڈیو پاکستان سے لکھنے کا پیشہ ورانہ آغاز کیا۔ ریڈیو پاکستان کے مشہور زمانہ پروگرام ’اسٹوڈیو نمبر 9‘ کے لیے صوتی کھیل لکھے۔ ڈراما نگاری کے حوالے سے ان کی زندگی میں ڈرامائی موڑ تب آیا جب 1969ء میں پاکستان ٹیلی وژن کراچی مرکز سے انہیں ایک ڈراما لکھنے کی پیشکش کی گئی۔ معروف شاعر افتخار عارف اسکرپٹنگ کے شعبے کے سربراہ تھے، انہوں نے حسینہ آپا کو راغب کیا کہ وہ ڈراما نگاری کریں۔ انہوں نے اس وقت عید کے لیے ایک خصوصی کھیل ’عید کا جوڑا‘ لکھا جس کے مرکزی کرداروں میں نیلوفر علیم اور طلعت حسین تھے جبکہ معاون کرداروں میں عشرت ہاشمی اور خالد نظامی تھے۔ یہ ڈراما بہت پسند کیا گیا۔

انہوں نے اسی دور میں کچھ ڈرامے تھیٹر کے لیے بھی لکھے جو اسٹیج بھی ہوئے، مگر بہت جلد ان کی پوری توجہ ٹیلی وژن کے لیے ڈراما نگاری کی طرف ہوگئی۔ 1970ء کی دہائی سے لے کر اگلے 40 برس تک وہ ٹیلی وژن کے لیے ڈراما نگاری کرتی رہیں اور بے پناہ شہرت سمیٹی۔ ان کی پہلی ڈراما سیریل ’شہزوری‘ تھی جس کو انہوں نے مرزا عظیم بیگ چغتائی کے ناول سے ماخوذ کیا تھا۔ اس ڈراما سیریل نے شہرت کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ اس کے بعد حسینہ معین پاکستان میں ایک مقبول ڈراما نگار بن چکی تھیں۔

حسینہ معین کا شمار ایسے قلم کاروں میں ہوتا تھا، جن کی وجہ شہرت کتاب نہیں بلکہ ریڈیو اور ٹیلی وژن کا میڈیم رہا۔ انہوں نے پاکستان میں ادبی رجحان کی ایک نئی جہت کو متعارف کروایا۔ وہ جہت ٹیلی وژن کے لیے ’اصل اسکرپٹ‘ تخلیق کرنا تھا۔

ماضی میں ریڈیو پاکستان کی حد تک تو اسکرپٹ کا عمل دخل تھا، مگر پاکستان ٹیلی وژن شروع ہوا تو ابتدائی طور پر جتنے ڈرامے بنائے گئے ان کی بنیاد پاکستانی ناول نگاروں کے لکھے ہوئے ناول ہوتے تھے۔ ان ناولوں سے کہانیاں ماخوذ کرکے انہیں ڈرامائی تشکیل دی جاتی تھی۔ پہلی مرتبہ حسینہ معین نے کسی کہانی کو ماخوذ کیے بنا، ٹی وی کی ضرورت کے مطابق، اسکرین کے پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے اوریجنل اسکرپٹ لکھا اور اس پر کامیاب ڈراما بنا، اس ڈرامے کا نام ’کرن کہانی‘ تھا۔ پاکستانی ٹیلی وژن کے لیے یہ ان کا دوسرا ڈراما تھا۔

اس کے بعد سے حسینہ معین نے بے شمار کہانیاں تخلیق کیں، اور وہ سب اسکرپٹس کی شکل میں تخلیق ہوئیں۔ کبھی ان اسکرپٹ کردہ کہانیوں کے ذریعے اسٹیج پر کھیل پیش کیے گئے، تو کبھی ان کو ریڈیو اور کبھی فلم کے پردے پر نشر کیا گیا۔ انہوں نے تھیٹر، ریڈیو اور پھر ٹیلی وژن کے لیے بے شمار ڈرامے لکھے، صرف یہی نہیں بلکہ ٹیلی وژن کے لیے ٹیلی فلمیں بھی لکھیں۔ مختلف مواقع پر خصوصی طور پر لکھے گئے ڈراموں کی روداد الگ ہے۔ 40، 50 سال پر محیط ان کی پیشہ ورانہ زندگی، ان کے لکھے گئے ڈراموں، طویل دورانیے کے کھیلوں، ٹیلی فلموں اور فیچر فلموں کی تفصیل کچھ یوں ہے۔

ڈراما سیریل کی فہرست
حسینہ معین کے لکھے گئے ڈراموں میں ’شہزوری’، ’کرن کہانی’، ’انکل عرفی’، ’زیر زبر پیش’، ’پرچھائیاں’، ’ان کہی’، ’تنہائیاں’، ’دھوپ کنارے’، ’رومی’، ’بندش’، ’دُھند’، ’بالائے جان’، ’آہٹ’، ’پڑوسی’، ’کسک’، ’تان سین’، ’قہار’، ’جانے انجانے’، ’پل دو پل’، ’دیس پردیس’، ’آنسو’، ’دی کیسل’، ’ایک امید’، ’شاید کہ بہار آئے’، ’تیرے آجانے سے’، ’میرے درد کو جو زباں ملی’، ’تم سے مل کر’، ’اک نئے موڑ پر’، ’کیسا یہ جنون، آئینہ’، ’چھوٹی سی کہانی’، ’کشمکش’، ’تنہا’، ’سارے موسم اپنے ہیں’، ’تنہائیاں نئے سلسلے’، ’میری بہن مایا’، ’انجانے نگر’ اور ’محبت ہوگئی تم سے’ شامل ہیں۔

حسینہ معین 26 مارچ 2021ء کو 79 سال کی عمر میں کراچی میں حرکت قلب بند ہونے سے وفات پاگئیں۔ حسینہ معین کو ان کی وفات سے پہلے، 22 مارچ 2021ء کو کورونا وائرس ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی تھی۔

پاک فوج ملکی سلامتی کی ضامن۔ شہدا کی قربانیوں پر فخر
پاکستانی طلبا و طالبات نے 14 ممکنہ نئے سیارچے دریافت کرلیے
ہمت ہے تو کھرا سچ کا جواب دو، پروپیگنڈہ مبشر لقمان کو سچ بولنے سے نہیں روک سکتا

Leave a reply