حراستی مراکز کس کے کنٹرول میں ہیں، سول یا ملٹری؟ سندھ ہائیکورٹ کا استفسار
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں شہری ظفر اقبال سمیت دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی
تاخیر سے پیشی پر عدالت نے وفاقی ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ افتخار شلوانی کو جھاڑ پلا دی ،جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ آپ کے باس کو شوکاز جاری کیا ہے،اب تک کہاں تھے ؟ افتخار شلوانی میں ساڑھے آٹھ بجے سے عدالت موجود ہوں،جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ اتنے سارے کیسز چل چکے ہیں، لاپتا افراد کے اہلخانہ پریشان ہیں، افتخار شلوانی ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ لاپتا افراد کا معاملہ صوبائی حکومتوں ہے،ہم نے حراستی مراکز کی رپورٹ حاصل کرنے کے لیے مختلف صوبوں کو خطوط لکھے جواب نہیں ملا،
سندھ ہائیکورٹ لاپتہ بچوں کی عدم بازیابی پر پولیس حکام پر برہم ،بڑا حکم دے دیا
لاپتہ افراد بازیابی کیس: ہائی کورٹ نےغفلت برتنے پر 4 ڈی ایس پیز معطل کردیئے
سندھ ہائیکورٹ کا تاریخی کارنامہ،62 لاپتہ افراد بازیاب کروا لئے،عدالت نے دیا بڑا حکم
انسان کی لاش مل جائے انسان کو تسلی ہوجاتی ہے،جبری گمشدگی کیس میں عدالت کے ریمارکس
عمران خان لاپتہ، کیوں نہ نواز شریف کیخلاف مقدمے کا حکم دوں، عدالت کے ریمارکس
لاپتہ افراد کا سراغ نہ لگا تو تنخواہ بند کر دیں گے، عدالت کا اظہار برہمی
لاپتہ افراد کی عدم بازیابی، سندھ ہائیکورٹ نے اہم شخصیت کو طلب کر لیا
عدالت نے استفسار کیا کہ کس صوبے کی حکومت نے جواب نہیں دیا؟ افتخار شلوانی نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی جانب سے جواب نہیں ملا، عدالت نے استفسار کیا کہ حراستی مراکز کس کے کنٹرول میں ہیں، سول یا ملٹری؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ حراستی مراکز سول انتظامیہ کے کنٹرول میں نہیں ہیں، جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ ملک میں سب سے پاور فل وزارت، وزارت داخلہ ہے، اگر کوئی صوبہ وزارت داخلہ کو جواب نہیں دیتا تو پھر کون چلا ہے؟ وزیراعظم کو جا کہیں کے پی حکومت وزارت داخلہ سے تعاون نہیں کررہی، بس بہت ہوگیا، اب یہ مسلہ صرف شہریوں کی گمشدگی کا نہیں ہے، لاپتا افرادکی بازیابی کا معاملہ وفاقی حکومت نے ہی دیکھنا ہے،ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم من گھڑت رپورٹس دیکھ کر کیس سائیڈ پر رکھ دیں،یہ معاملہ قانونی سے زیادہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے،
عدالت 2017 سے لاپتا شہری ظفر اقبال کی بازیابی سے متعلق وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی عدالت نے مزید سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی
لاپتہ افرادکے اہلخانہ کا اعتماد اٹھ جانا ہمارے لیے افسوس کا مقام ہے،عدالت