‘ہم دو ہمارے بارہ’ بالی ووڈ میں مسلمانوں کےخلاف نئی پروپیگنڈا فلم:مسلمان پریشان
ممبئی:‘ہم دو ہمارے بارہ’ بالی ووڈ میں مسلمانوں کے خلاف نئی پروپیگنڈا فلم، اس فلم کے ذریعے مسلمانوں کو پھر سے نشانہ بنانے کی کوشش ہورہی ہے ،اطلاعات ہیں کہ بھارت میں ہندو انتہا پسند یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ مسلمان خاندانی منصوبہ بندی نہیں کرتے، انہیں بے بنیاد حقائق کو بنیاد بنا کریہ فلم بنائی گئی ہے اوراس کے ذریعے مسلمانوں کی کردار کُشی کی جائے گی
انتہا پسند ہندوؤں نے بھارت کے پہلے وزیراعظم کے مجسمے کو توڑ دیا،ویڈیو وائرل
بھارت میں مسلمان کل آبادی کا 11 فیصد ہیں لیکن اس کے باوجود بھارت میں ہندو انتہا پسند یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں مسلمان خاندانی منصوبہ بندی نہیں کرتے اس لئے ایک وقت آئے گا جب بھارت میں ہندو اقلیت میں چلے جائیں گے۔
بالی ووڈ کی نئی فلم ‘ہم دو ہمارے بارہ’ کا چند روز قبل ہی پوسٹر ریلیز کیا گیا، پوسٹر میں ہندی زبان میں لکھا گیا ہے کہ ‘جلد ہی چین کو پیچھے چھوڑوں گا’۔ فلم کے پوسٹر کو دیکھ کر صاف طور پر یہ واضح ہوتا ہے کہ فلم کو بنایا ہی مسلمانوں کے خلاف اس پروپیگنڈے کی ترویج کے لیے ہے کہ بھارت میں مسلمان بڑھ رہے ہیں۔
بھارتی انتہا پسند ہندو مسلمانوں کے بعد اب سکھوں کےجانی دشمن، پُرتشدد جھڑپیں
‘ہم دو ہمارے بارہ’ کے پوسٹر کی ریلیز کے بعد کے بعد بھارت میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے سوال اٹھائے جانے لگے ہیں۔
بھارت میں اسلامو فوبیا کے خلاف آواز اٹھانے والے رانا ایوب نے اپنی ٹوئٹ میں فلم کا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سنسر بورڈ ایسی فلم کی اجازت کیسے دیتا ہے جس میں مسلمانوں کو ملک کی بڑھتی آبادی کی وجہ کے طور پر دکھایا گیا ہو اور مسلمان خاندان کی تصویر استعمال کرکے ڈھٹائی سے نفرت پھیلائی جارہی ہو۔
How does the censor board allow a film like this that depicts Muslims as the reason for population explosion and extends the relentless attack on the community. The brazen hate and Islamophobia when they use the image of a Muslim family and call it ‘Hum do Hamare Barah’. pic.twitter.com/UFsRqGgF89
— Rana Ayyub (@RanaAyyub) August 6, 2022
ہدایت کار کی ڈھٹائی
دوسری جانب فلم کے ہدایت کار کمل چندرا نے کمال دھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے خیال میں سینما اپنے خیالات اور جذبات کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہے، ‘ہم دو ہمارے بارہ’ کا پوسٹر بالکل بھی قابل اعتراض نہیں ۔ اسے صحیح طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔
بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں کا مسلمان صحافیوں پر حملہ
کمل چندرا نے مزید کہا کہ آج لوگ سوچ رہے ہیں کہ ہماری فلم کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ہم کسی خاص کمیونٹی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے بغیر یہ فلم بنا رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ لوگوں کو یہ فلم اچھی لگے گی کیونکہ بڑھتی آبادی ہمارے دور کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
گزشتہ کئی برسوں سے بھارت میں کھل کر مسلم دشمنی کی جارہی ہے اور اس حوالے سے بھارت کی ہندی فلم نگری میں بھی مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جذبات پر مبنی فلمیں بنائی جارہی ہیں۔
رواں برس کشمیر فائلز کے نام سے ایک فلم ریلیز کی گئی تھی جس میں تاریخی حقائق کو مسخ کرکے یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ مقبوضہ کشمیر سے ہندو پنڈتوں کو جبری طور پر نکالا گیا۔