ہم شرمندہ ہیں آپ سے جناب ڈاکٹر قدیر خان صاحب تحریر…..ہارون خان جدون

0
43

دنیا کے نقشے پر بڑے براعظم ایشاء میں موجود اسلامی جموریہ پاکستان اور اسکے دارحکومت کے قلب میں موجود فیصل مسجد سے چند قدموں کے فاصلے پر مسکراتے چہرے اور آنکھوں عجیب چمک لئے فادر آف پاکستان نیوکلیر ویپن پروگرام کی رہائش گاہ ہے 28 مئی کا وہ دن اور چاغی کی پہاڑیاں گواہ ہیں اس ایٹمی دھماکے کی جس نے پاکستان کو ایٹمی طاقتوں کی صف میں لا کھڑا کیا, بھارت کے ایٹمی پروگرام کے جواب میں جس ہستی کی بدولت یہ امر نہ ممکن سے ممکن بنا وہ کوئی اور نہیں بلکہ محسن پاکستان محسن قوم و ملت ڈاکٹر قدیر خان ہیں جنہوں نے دنیا عالم میں پاکستان کا لوہا منوايا سب سے پاکستانیوں کی دلوں کی دھڑکن اس محسن پاکستان کا نام سنتے ہی بےقرار ہونے لگتی ہے کیوں کہ یہ وہ شخصیت ہے جس نے نا صرف پاکستان کا نام روشن کیا بلکہ دنیا کو اور اپنے ازلی دشمن بھارت کو یہ بتا دیا کے اگر ہماری طرف میلی آنکھ سے ہمیں دیکھنے کی کوشش کی تو منہ کی کھانا پڑے گی

 پاکستانی عوام آپ جیسے محسن کو اپنے دل میں براجمان خوشی اور فخر محسوس کرتے ہیں لیکن پچھلے کچھ دنوں سے آپ کی موت کی جھوٹی خبریں چلتی رہی لیکن بقول آپ کے یہ حاسدین کا کام تھا جو ایک انتہای گٹیا فعل تھا

 ریٹنگ کے چکر میں کبھی كبهار خبر گھڑنے والے عوامی مقبول شخصیت کو نشانے پر رکھنے سے بھی گریز نہیں کرتے گزشتہ روز ڈاکٹر صاحب کی موت کی کچی پکی خبر گردش کرنے لگی تو پریشانی بڑھ گی لیکن ساتھ ہی دل اس خبر کی صداقت پر ایمان لانے کو تیار نا تھا

 یہ بھی سچ ہے کے زندگی اور موت اللہ پاک کے بس میں ہے جس نے یہ کائنات بنائی ہے جو ہمارا خالق ہے اور ڈاکٹر قدیر خان کے بذات خود میڈیا پر اعلان کے وہ حیات ہیں اور اللّه انکو مزید زندگی دے گا اور انکے حاسدین کے جلانے کے لئے، ڈاکٹر صاحب کے اپنے میڈیا پر اس بیان سے قوم کے دل خوشی سے سرشار ہوگے

اس جھوٹی خبر پر ہونا تو یہ چاہیے تھا اسطرح کی لامعنی اور جھوٹی خبر پھیلانے والوں کو قانون کی گرفت میں لانا چاہیے تھا اور سزا دینی چاہیے تھی لیکن افسوس ایسا ہوا نہیں جو افسوسناک بات ہے, موت یوں تو برحق ہے ہر انسان نے ایک نا ایک دن اس فانی دنیا سے جانا ہے اللہ کے حضور پیش ہونا ہے اور ہمیں موت کے لئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے کیوں کے موت کسی بھی وقت کسی بھی جگہ آ سکتی ہے یہ اٹل حقیقت ہے

البتہ پاکستانی قومکی نظر میں ڈاکٹر قدیر خان ایسی شخصیت نہیں کے جنہیں موت نیست و نابود کر سکے ان جیسے لوگ جو اس ملک کی عزت اور سرمایہ ہیں اور وطن سے محبت کا قرض جو اس انداز میں اتارتے ہیں کے انکے کارنامے انہیں اس فانی دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی انکو زندہ و جاوید رکھتے ہیں، اس جھوٹی خبر اور اس واقعہ سے جہاں ان کے چاہنے والوں کو صدمہ ہوا ہے وہاں انکے حاسدین کو بھی پتا چل گیا ہو گا کے پاکستانی قوم انکے لئے کتنی فکر مند ہے اور کتنی محبت کرتی ہے

لیکن اس سے بھی زیادہ دکھ اور افسوناک بات یہ ہیکہ حکومت کیطرف سے کوی بھی حکومتی وزیر مشیر اور نماہندہ انکی عیادت کرنے نہیں گیا اور انکو اتنی توفیق نہیں ہوی کہ وہ محسن پاکستان کے پاس جاکر انکا حال حوال پوچھ سکیں انکو حوصلہ دے سکے ڈاکٹر صاحب کا اس ملک اور قوم پر بہت بڑا احسان ہے اگر یہ قوم ساری زندگی بھی لگی رے تو انکا احسان نہیں اتار سکتی ہمارے حکمرانوں کو انکی قدر کرنی چاہیے لیکن افسوس ہمارے حکمران یہ سب بھول چکے ہیں.

میری اللہ پاک سے دعا ہیکہ اللہ پاک آپکو صحت والی زندگی دے۔۔ آمین 

@ItzJadoon

Leave a reply