وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے 13 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانا ہے،

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن کا مقصد ہیومین انٹروینشن کو کم کرنا ہے، نان فائلرز کی اختراع ختم کرنے کی طرف یہ پہلا قدم ہے،نان فائلرز کی ٹیکسیشن میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، نان فائلرز کی اختراع شاید ہی کسی اور ملک میں ہو گی، مختلف اداروں کے نظام کو بہتر کرنا ہے، ٹیکس بیس کو وسیع کرنا ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 13 فیصد پر لے کر جانا ہے، سیلری سلیب ہم پہلی بار نہیں لگانے جا رہے،جولائی میں تمام ٹیکسوں کا اطلاق کیا جائے گا، تمام ریٹیلرز کو پہلے ہی ٹیکس نیٹ میں لایا جانا چاہئیے تھا،این ٹی این نمبر ہو گا تو بیرون ملک سفر ہو سکے گا،عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کو مدنظر رکھا جائے گا، پیٹرولیم لیوی میں بتدریج اضافہ ہوگا، 10 فیصد ٹیکس ٹوجی ڈپی کی شرح ناقابل برداشت ہے،تقریباََ 31 ہزار ریٹیلرز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں،ہم نے ٹیکس کے ذریعے مختلف اداروں کے نظام کو بہتر کرنا ہے،

تنخواہ دار طبقہ پر بھاری ٹیکس،پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے قبل صحافیوں کا احتجاج
تنخواہ دار طبقہ پر بھاری ٹیکس، صحافیوں نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے قبل احتجاج کیا،صحافیوں نے کھڑے ہو کر ظالمانہ ٹیکسز کیخلاف اپنا ٹوکن احتجاج ریکارڈ کروایا،صحافیوں کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر میں تنخواہیں نہیں بڑھتیں، البتہ پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین پر بھاری ٹیکس لگائے گئے ہیں۔دوران پریس کانفرنس سینیئر صحافی ثنا اللہ خان نے سوال کیا کہ آپ نے وزیراعظم ہاؤس، نیشنل اسمبلی، سینیٹ کا بجٹ بڑھا دیا، میڈیا میں لوگوں کو کیش تنخواہیں ملتی ہیں کیا ایف بی آر نے آج تک پوچھا؟ آپ باتیں کرتے ہیں سسٹم ٹھیک ہی نہیں کرنا چاہتے، اپنے اخراجات کم نہیں کرنا چاہتے، لوگوں پر ٹیکس لگا رہے ہیں،

اگر ہم ذاتیات پر لگے رہیں گے تو مسئلے حل نہیں ہوں گے،علی پرویز ملک
وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ جو راستہ شہباز شریف نے اختیار کیا وہ مشکل اور کٹھن ضرور ہے، حکومت کو کچھ وقت دیں، مقدس گائے وہ ہوتی ہے جو سسٹم سے باہر نکل کر آمدنی پیدا کررہی ہو اور ٹیکس نہ دے رہی ہو پاکستان کے علاوہ ارجنٹینا کی حکومت آئی ایم ایف کے پاس قرض لینے جاتی، شہباز شریف 100 گنا ریلیف دینا چاہتے تھے، جب خسارہ بڑھتا ہے تو اس کے لیے آپ نوٹ چھاپیں یا قرض لے کر اگلی نسلوں پر بوجھ ڈالیں، تنخواہ دار طبقے میں امیر طبقہ زیادہ ٹیکس کی وجہ سے ملک چھوڑ کر جا رہا تھا،نان فائلرز کو وقت دیا گیا ہے کہ ٹیکس نیٹ میں آئیں، ڈیجیٹائزیشن کے بعد نان فائلرز سے ٹیکس بھی لیا جائے گا اور پوچھا بھی جائے گا،مڈل کلاس پر ہم نے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا، ایک لاکھ روپے تنخواہ والے پر سب سے کم بوجھ ڈالا گیا ہے ،جو بھی پاکستان کی خدمت کے لئے آگے آتے ہیں، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ اسکے خلوص،نیت پر شک کریں، ہمیں دل کو وسیع کر کے مسائل پر بات کرنی ہو گی، اگر ہم ذاتیات پر لگے رہیں گے تو مسئلے حل نہیں ہوں گے،مزدور کی پہلے32 ہزار تنخواہ تھی اب 37 ہزار ہوجائیگی،پرائیویٹ سیکٹر میں تنخواہیں نہیں بڑھائی جاتیں،ایک لاکھ روپے تنخواہ لینے والے پر 1200 روپت تک کا بوجھ بڑھاہے،

وفاقی بجٹ، وفاقی وزارت تعلیم کے لئے 20,251 روپے مختص
دوسری جانب وفاقی حکومت نے مالی بجٹ 2024-25 کے لئے پی ایس ڈی پی کے تحت وفاقی وزارت تعلیم کے لئے 20,251 ارب روپے مختص کر دیے،مالی بجٹ 2024-25 کے لئے پی ایس ڈی پی کے تحت جاری منصوبوں کے لئے 5936 اور نئے منصوبوں کے لئے 14,315 ملین روپے مختص کر دیے،وفاقی حکومت نے آئندہ مالی بجٹ میں وزیراعظم ڈائرایکٹو کے تحت جموں کشمیر کے 16سو طلباء کے لئے 250 ملین روپے مختص کر دیے،مالی بجٹ 2024-25 میں پی ایس ڈی پی کے تحت وفاقی تعلیمی اداروں کی بنیادی سہولیات کے لئے 3200ملین روپے مختص کر دیے،مالی بجٹ 2024-25کے لئے پی ایس ڈی پی کے تحت وزیراعظم یوتھ سکل پروگرام کے لئے 4000ہزار ملین روپے مختص کر دیے

وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی 141 جاری اور 19 نئی اسکیموں کے لیے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت 60,000 ملین روپے رکھے ہیں، بجٹ دستاویز کے مطابق جاری سکیموں کے لیے تقریباً 41,871.792 ملین روپے اور نئی سکیموں کے لیے 18,128.208 ملین روپے رکھے گئے ہیں،جاری سکیموں میں افغان طلباء کو علامہ محمد اقبال کے 3000 وظائف کے لیے 900 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں،شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے اکیڈمک بلاک کی تعمیر کیلئے450 ملین روپے ، باچا خان یونیورسٹی، چارسدہ کی ترقی اور نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز (NUMS) کی ترقی کے لیے 400 ملین روپے مختص کیے گئے، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد کے کیمپس کے قیام کے لیے 400 ملین روپے، کامیاب جوان اسپورٹس اکیڈمیز (ہائی پرفارمنس اینڈ ریسورس سینٹرز) اور یوتھ اولمپکس – ایچ ای سی کے قیام کے لیے 500 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں،بلتستان سکردو یونیورسٹی کے قیام کے لیے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں،فلبرائٹ اسکالرشپ سپورٹ پروگرام HEC-USAID (فیز-III) کے لیے 759 ملین روپے کی رقم بھی مختص کی گئی ہے،ایم ایس اور پی ایچ ڈی کی اوورسیز اسکالرشپس کیلئے3890 ملین روپے ، پاک-امریکہ نالج کوریڈور (فیز-I) کے تحت پی ایچ ڈی اسکالرشپ پروگرام کے لیے 3000 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف سپورٹس کے قیام کے لیے 100 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔نئی اسکیموں میں وفاقی حکومت نے ہائر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ پروگرام آف پاکستان نے وزیراعظم لیپ ٹاپ سکیم کے لئے 6000 ملین جبکہ نظر ثانی شدہ پروگرام کیلئے 10000 ملین روپے رکھے ہیں،اسی طرح وزیراعظم کے یوتھ انٹرن شپ پروگرام کے لیے 30 ملین روپے، مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجی، آٹومیشن اور انوویشن سینٹر کے قیام کے لیے 100 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔

آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں،مہنگائی میں کمی ہو رہی،وزیر خزانہ

جبری مشقت بارے آگاہی،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی لاہور میں میڈیا ورکشاپ

بہت ہو گیا،طوائفوں کی ٹیم، محسن نقوی ایک اور عہدے کے‌خواہشمند

قومی اسمبلی،غیر قانونی بھرتیوں پر سپیکر کا بڑا ایکشن،دباؤ قبول کرنے سے انکار

سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا

حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام

جمخانہ کلب میں مبینہ زیادتی،عظمیٰ تو پرانی کھلاڑی نکلی،کب سے کر رہی ہے "دھندہ”

بجٹ میں 1800 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگائے گئے ہیں، چئیر مین ایف بی آر

وفاقی بجٹ میں صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے لئے ہیلتھ انشورنس کا اعلان

بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کےلیے انکم ٹیکس میں کتنا اضافہ ہوا؟

ہائبرڈ اور لگژری الیکٹرک گاڑیوں کی درآمد پر دی جانے والی رعایت ختم

Shares: