آئی جی سندھ کو کہاں سے تھپکی مل رہی ہے ؟ پی پی رہنماؤں نے لگائے سنگین الزام

آئی جی سندھ کو کہاں سے تھپکی مل رہی ہے ؟ پی پی رہنماؤں نے لگائے سنگین الزام

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی جی سندھ کلیم امام کے تقریب سے خطاب کرنے کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما بھی میدان میں آ گئے،سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ آئی جی سندھ کے خلاف کوئی سازش نہیں ہوئی،کلیم امام کے دور میں کراچی میں وارداتوں میں اضافہ ہوا،

سعیدغنی کا مزید کہنا تھا کہ کلیم امام کے دور میں وزرا پر سنگین الزامات عائد کیے گئے،کلیم امام کے دور میں سندھ میں صورتحال مزید خرا ب رہے ۔ کلیم امام کی سندھ میں کارکردگی اطمینان بخش نہیں تھی،

سعید غنی نے مزید کہا کہ کلیم امام کی موجودگی میں سندھ میں قتل و غارت میں اضافہ ہوا،نئے آئی جی سندھ کے حوالے سے صوبہ اور وفاق ساتھ ہے، مجھے نہیں معلوم کون سی طاقت نے ان کو بتایا ابھی تبادلہ نہیں ہورہا،

پیپلزپارٹی کے رہنما عاجز دھامرا نے آئی جی سندھ کلیم امام کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ آئی جی نے چیف سیکرٹری کو خط لکھا اور خود میڈیا کے حوالے کردیا،لگتا ہے آئی جی سندھ کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں،آئی جی سندھ نے 3اداروں کو چیلنج کیا ہے،شاید پی ٹی آئی سے آئی جی سندھ کو تھپکی مل رہی ہے۔ اس سے قبل بھی آئی جی سندھ صوبائی حکومت کےخلاف سازش کرتے رہے، کیا آئی جی سندھ، سندھ حکومت کو آئینی طور پر تسلیم نہیں کرتے؟

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کل وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ 24 گھنٹے میں آئی جی سندھ تبدیل ہوں گے، وفاقی حکومت کا استحقاق ہے کہ ان کو کہیں بھی تعینات کرے۔ آئی جی سندھ کا کام پولیسنگ کرنا ہے، وہ بیانات دے رہے ہیں.آئی جی سندھ کیسے اس طرح کی بات کرسکتے ہیں

آئی جی سندھ کے تبادلے پر وزیراعلیٰ سندھ نے دیا اسمبلی میں اہم بیان، کیا کہا؟

مرتضی وہاب کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نےریلوےکی ناقص کارکردگی کاپول کھول دیا،شیخ رشیدباتوں سےزیادہ ریلوے کی کارکردگی پر توجہ دیتے تو یہ حال نہ ہوتا،سیاسی پیشن گوئیاں کرنے والے مدبر کے اپنے محکمے کی حالت خراب ہے، عدلیہ نے ریلوے کو کرپٹ ترین ادارہ کہا ہے،اگر شیخ رشید میں اخلاقی جرات ہے تو فی الفور مستعفی ہوجائیں،ریلوےآڈٹ رپورٹ شیخ رشیدکی اہلیت پرسوالیہ نشان ہے،

سندھ حکومت کے آئی جی سندھ پر الزامات کے بعد کلیم امام بھی میدان میں آ گئے، کیا کہا؟

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ تنقید کا سامنا پولیس کو نہیں سیاسی حضرات کو اور حکومت وقت کو کرنا پڑتا ہے، وزیراعظم نے بھی اس بات کا اعتراف کیا، 23 دسمبر کو وزیراعلیٰ وزیراعظم کی ملاقات میں باہمی رضا مندی کے بعد تبادلے کی بات ہوئی، وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو آئی جی سندھ سے متعلق تحفظات سے آگاہ کیا، کرائم بڑھا ہے اس کی روک تھام کے لئے آئی جی نے کوئی پیشرفت نہیں کی اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جو خطوط لکھے گئے تھے انکا کوئی جواب نہیں دیا گیا اسلئے آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا

70 آدمیوں کے جلنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے، چیف جسٹس کا شیخ رشید سے مکالمہ کہا آپ کو تو استعفیٰ دینا چاہئے تھا

شیخ رشید نے عدالت سے مانگی مہلت،چیف جسٹس نے کہا لوگ آپکی باتیں سنتے ہیں لیکن ادارہ نااہل

اسد عمر حاضر ہو، شیخ رشید کے بعد سپریم کورٹ نے اسد عمر کو بھی طلب کر لیا

جب تک 50 لوگوں کو فارغ نہ کیا بہتری نہیں آئیگی، چیف جسٹس کے ریمارکس

بحریہ ٹاؤن نے سرکاری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے، حکومت کی آنکھیں کیوں بند ہیں؟ چیف جسٹس

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس کو سیاسی نہیں بنانا چاہتے۔ پولیس کے کمانڈر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہیں۔ وزرا کا کہنا تھا کہ جس ایس ایس پی یا پولیس افسر کو سیاست کا شوق ہے، وہ سیاست کرے

وزیر اطلاعات سعید غنی نے کابینہ اجلاس کے بعد کہا کہ  صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر ہماری میٹنگ ہوئی جو آئی جی کلیم امام کی تبدیلی تھا۔ کابینہ نے ان کو ہٹانے کی منظوری دیدی ہے۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے غیر ذمہ دارانہ بیانات بھی دیئے۔ آخری خط میں انھیں بتا دیا گیا تھا کہ آپ قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

سندھ حکومت کی خواہش رہی ادھوری، میں کہیں نہیں جا رہا، آئی جی سندھ نے کیا اعلان

سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو اگر کوئی افسر لینا ہو یا دینا ہو تو صوبائی حکومت سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ سندھ میں لا ان آرڈر کی صورتحال خراب ہو گئی ہے۔ کلیم امام کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جانی چاہیے۔

Comments are closed.